Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

توشہ خانہ کیس: عمران خان کی حقِ دفاع بحال کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

چیئرمین پی ٹی آئی نے حق دفاع ختم کرنے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا
اپ ڈیٹ 03 اگست 2023 10:18pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی حقِ دفاع بحال کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کیس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حق دفاع بحال کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث روسٹرم پر آگئے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کو مخاطب کرکے کہا کہ معذرت کہ اجلاس چل رہا تھا جو طویل ہو گیا اور آپ کو انتظار کرنا پڑا۔

خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے حق دفاع ختم کرتے ہوئے گواہ پیش کرنے کی اجازت نہیں دی، ٹرائل کورٹ نے گواہوں کو غیر متعلقہ کہا، ہم نے ٹرائل کورٹ کا وہ آرڈر چیلنج کیا ہے، ہمارا مؤقف ہے کہ ہمارے گواہ ٹیکس کنسلٹنٹ اور اکاؤنٹنٹ ہیں جو کیس سے متعلقہ ہیں۔

عمران خان نے وکیل نے مزید کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا کہ چارج کا ان گواہوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، ٹرائل کورٹ نے گواہوں کی لسٹ صرف ایک دن میں مسترد کر دی۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حقِ دفاع بحال کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ہم اس پر مناسب آرڈر جاری کریں گے ۔

توشہ خانہ کیس: عمران خان کی 8 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عمران خان کی 8 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے آج چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔

عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔ دونوں محفوظ فیصلے جمعہ کو سنائے جائیں گے۔

توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت ہونے کے خلاف درخواست پر فیصلہ کل جاری ہوگا، چیئرمین پی ٹی آئی کی کیس دوسری عدالت منتقلی کی درخواست پر بھی کل فیصلہ جاری ہوگا۔

ٹرائل کورٹ میں حق دفاع بحال کرنے کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ بھی کل آئے گا۔

حق دفاع بحالی کی درخواست پر سماعت کے دوران حکم امتناع کی درخواست پر بھی فیصلہ کل جاری ہوگا۔

دوسری طرف چیئرمین پی ٹی آئی کے سنیئر کونسل کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں مصروفیت کے باعث ڈسٹرکٹ کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کیس میں کارروائی 3 مرتبہ ملتوی کی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلے تک ضلعی عدالت کو کارروائی سے روکنے کی آبزرویشن دی تھی۔

عمران خان نے حق دفاع ختم کرنے کا فیصلہ چیلنج کردیا

اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں حق دفاع ختم کرنے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے حق دفاع ختم کرنے کا فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا گزشتہ روز کا آرڈر کالعدم قرار دینے کی استدعا تھی۔

عمران خان کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ٹرائل کورٹ کا حکم کالعدم قراردے کرحق دفاع بحال کیا جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی درخواست پر آج ہی سماعت کرنےکی استدعا کی تھی کیونکہ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاورنے گزشتہ روز کی سماعت میں کہا تھا کہ آج (جمعرات 3 اگست کو) حتمی دلائل سُن کر فیصلہ محفوظ کرلیا جائے گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے 4 گواہوں کی فہرستمیں ٹیکس کنسلٹنٹ محمد عثمان علی، سینئیرمینجر قدیراحمد، آئی ٹی پی کے سینئیر مینجر نوید فرید اور پی ٹی آئی کے رؤف حسن شامل تھے۔

وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز ایڈووکیٹ کا اعتراض تھا کہ یہ غیر متعلقہ گواہ ہیں۔

ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کل بدھ 2 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم کرتے ہوئے ان کی جانب سے تمام گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دینے کی الیکشن کمیشن کی استدعا منظور کی تھی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں قرار دیا تھا کہ عمران خان اپنی جانب سے پیش کیے گئے گواہوں کاکیس سے تعلق ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں، اس لیے ان گواہان کو بیان ریکارڈ کروانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

جج ہمایوں دلاور نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہرعلی نے اقرارکیا کہ چاروں گواہ ٹیکس کنسلٹنٹ یا اکاؤنٹنٹ ہیں۔ عدالت نکم ٹیکس کا کیس دیکھ رہی ہےنہ ہی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف شکایت انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت درج کی گئی چونکہ شکایت الیکشن ایکٹ کے تحت درج ہے اس لیے ان گواہوں کا گواہان کا کیس سے کوئی تعلق نہیں بنتا اور اسی بنیاد پربیانات ریکارڈ نہیں کروائے جا سکتے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم اس کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد

imran khan

tosha khana case