قومی اسمبلی نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کثرات رائے سے منظور کرلیا
قومی اسمبلی نے پیمرا ترمیمی بل 2023 دو اضافی شقوں کے ساتھ کثرات رائے سے منظور کرلیا گیا، بل میں ڈس انفارمیشن سمیت ٹی وی چینلز میں کام کرنے والوں کی ملازمت کو تحفظ اور کونسل آف کمپلینٹ کے قیام کی شقیں شامل ہیں۔
بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں ضمنی ایجنڈے کے تحت وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیمرا ترمیمی بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
بل کے تحت براڈ کاسٹر کو شفاف غیر جانبدار ریٹنگ سے متعلق ترمیم شامل کی گئی ہیں۔
بل کے تحت یہ یقین دہانی لازمی کرائی گئی ہے کہ کوئی ڈس انفارمیشن آن ائر نہیں کی جاسکیں گی، مستند خبر سے متعلق کرنٹ افیئرز، مذہبی امور، قومی مفاد سمیت معاشرت سے تعلق رکھنے والے تمام شعبہ جات زمرے میں آئیں گے، 5 منٹس سے زیادہ کا اشتہار نہیں چلایا جاسکے گا۔
ترمیمی بل میں ڈس انفارمیشن کی وضاحت بھی کردی گئی ہے ،ڈس انفارمیشن سے مراد جان بوجھ کر غلط معلومات دینا شامل ہے، ڈس انفارمیشن میں ذاتی، سیاسی یا مالی فوائد کے لیے کسی شخص کو بدنام کرنا شامل ہے، ڈس انفارمیشن سے مراد وہ خبر جس میں متعلقہ فریق کا مؤقف شامل نہ ہو مذکورہ زمرے میں آئے گا، مس انفارمیشن سے مراد ایسی اطلاعات جو نادانستہ طور پر نشر کیا جانا شامل ہے۔
بل کے تحت ایک پروگرام میں بریک کیلئے دس منٹس سے کم وقفہ نہیں ہوگا، کسی بھی چینل کے پروگرام کا کنڈٹ ٹمپرڈ لوگو کے ساتھ سوشل میڈیا پر نہیں ڈالا جاسکے گا ، الیکڑانک میڈیا مصدقہ خبروں، معاشرے میں تحمل کے فروغ کا مواداپنی نشریات میں استعمال کرے گا، عمومی ترقی، توانائی، معاشی ترقی سے متعلق مواد بھی نشریات میں شامل کیا جائے گا۔
بل کے تحت ابتدائیہ کی شق 5 میں ترمیم کرکے الیکڑانک میڈیاکو ملازمین کی بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کا پابند بنایاگیا ہے، بروقت ادائیگی سے مراد الیکڑانک میڈیا ملازمین کو دو ماہ کے اندر کی جانے والی ادائیگیاں ہیں ،20 اے کی نئی شق میں الیکڑانک میڈیا کے ملازمین کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے، 20 بی کی نئی شق میں الیکڑانک میڈیا کو پیمرا اورشکایات کونسل کے تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے تمام فیصلوں، احکامات کی پاسداری کا پابند بنایا گیا ہے۔
بل کے تحت تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اشتہارات متعلقہ الیکڑانک میڈیا کو فراہم نہیں کیے جائیں گے، براڈ کاسٹ میڈیا کا لائسنس20 سال کے لیے اور ڈسٹری بیوشن لائسنس 10 سال کے عرصے کے لئے ہوگا، نافذالعمل فیس ادا کرنا ہوگی لیکن اس میں سالانہ مجموعی تشہیری آمدن شامل نہیں ہوگی، ڈس انفارمیشن کی تشریح بھی ترمیم کے ذریعے بل میں شامل کی گئی ہے، ’ڈس انفارمیشن‘ سے مراد وہ خبر ہے جو قابل تصدیق نہ ہو، گمراہ کن، من گھڑت اور سازباز سے تیارکردہ یا جعلی ہو، ایسی خبر ’ڈس انفارمیشن‘ کہلائے گی جو کسی ذاتی، سیاسی یا مالی مفاد کی خاطر یاکسی کو ہراساں کرنے کے لیے دی گئی ہو۔
بل کے تحت متعلقہ شخص کا موقف لیے بغیر دی گئی خبر ’ڈس انفارمیشن‘ کی تعریف میں شامل ہوگی، متاثرہ شخص کا مؤقف بھی اسی نمایاں انداز میں نشر ہوگا یا کوریج دی جائے گی جس طور اس کے خلاف ’ڈس انفارمیشن‘ کو دی گئی ہوگی، مِس انفارمیشن’ سے مراد وہ مواد ہے جو جانچ کے بعد جھوٹ ثابت ہو یا غلطی سے نشر ہوگیا ہو،آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والی خلاف ورزی اس بل کے تحت ’سنگین خلاف ورزی‘ تصور ہوگی۔
بل کے تحت سیکشن 6 میں ترمیم کرکے ارکان کی متعین تعداد ختم کرکے پیمرا اراکین کی تقرری کا اختیار صدر پاکستان کو دیا گیا ہے، بوقت ضرورت چیئرمین پیمرا کے سفارش کردہ ارکان کی تعیناتی ہوگی، یہ ارکان نان ووٹنگ اور اعزازی طورپر کام کریں گے۔
پیمرا کے ان دو ارکان میں سے ایک براڈ کاسٹرز اور دوسرا پی ایف یو جے کا نمائندہ ہوگا، پیمرا کا اجلاس اب وڈیو لنک اور سرکولیشن کے ذریعے بھی منعقد ہوسکے گا ، پیمرا کے اختیارات چئیرمین، کسی رکن یا اتھارٹی کے افسر کو تفویض ہوسکیں گے، ان اختیارات میں کیبل ٹی وی کے سوا کسی براڈ کاسٹ میڈیا یا ڈسٹری بیوشن کا لائسنس دینے، منسوخ کرنے یا ختم کرنے کا اختیار شامل نہیں ہوگا۔
ٹی وی چینل کے ضابطہ کار میں ’ڈس انفارمیشن‘ نشر نہ کرنے کی شرط شامل کی گئی ہے، معمول کے پروگرام کے دوران اشتہار کا دورانیہ 5 منٹ سے زیادہ نہیں ہوگا، معمول کے پروگرام میں دو بریک کے دوران دکھائے جانے والے اشتہارات کا دورانیہ 10 منٹ سے کم نہیں ہوگا۔
عوام الناس، اداروں اور دیگر شکایات کے ازالے کے لئے اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں شکایات کونسلز بنائی جائیں گی، شکایات کونسلز الیکڑانک میڈیا میں کم ازکم تنخواہ کی حکومتی پالیسی، بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کے نفاذ کو یقینی بنائیں گی۔
شکایات کونسلز الیکڑانک میڈیا کے خلاف شکایات کی سماعت، اپنی آرا اور سفارشات پیمرا کو ارسا ل کریں گی، شکایات کونسل ایک چئیرمین اور پانچ ارکان پر مشتمل ہوگی، اس میں کام کرنے والے افراد کی مدت دو سال ہوگی۔
29 اے کے نئے سیکشن کے تحت 10 لاکھ جبکہ سنگین خلاف ورزی پر ایک کروڑ روپے تک جرمانہ ہوسکے گا، پیمرا کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ صوبے کے ہائی کورٹ میں اپیل کی جاسکے گی۔
حکومت کا آرٹسٹوں اور صحافیوں کیلئے ہیلتھ کارڈ کے اجرا کا فیصلہ
وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ شہبازشریف آرٹسٹوں اور صحافیوں کیلئے ہیلتھ کارڈ کا اجرا کریں گے جبکہ میڈیا ہاؤسز میں کم ازکم تنخواہ حکومت کی مقررکردہ کے مطابق ہوگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پیمرا بل قومی اسمبلی سے پاس ہوگیا ہے، بل کی حمایت کرنے پر تمام میڈیا ورکرز کا شکریہ اداکرتی ہوں۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ پیمرا بل کے تحت میڈیا ہاؤسز میں کم ازکم تنخواہ حکومت کی مقررکردہ کے مطابق ہوگی، مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پر میڈیا کو اپنی ذمہ داری نبھانا ہو گی، بل میں پبلک سروس کے دائرہ کو وسیع کیا گیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ طلال چوری اور دانیال عزیز کو نااہلی ختم ہونے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں، دونوں مشکل وقت میں قیادت کے ساتھ کھڑے رہے، اور مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ نوازشریف کو سازش کے تحت ہٹایا گیا، اور 2018 میں چیئرمین پی ٹی آئی کو مسلط کرکے ترقی کے سفر کو روکا گیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے کارکن ارکان اسمبلی کے ساتھ کھڑے ہیں، شہبازشریف نے اتحادیوں کے ساتھ ملکر ملک کو بحران سےنکالا۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ایس آر بی سی کی 108 کمروں پر مشتمل عمارت شروع کی گئی ہے، ملازمین کو تنخواہیں اور پنشن شروع ہوچکی ہیں، شہبازشریف آرٹسٹوں اور صحافیوں کیلئے ہیلتھ کارڈ کا اجرا کریں گے، ریڈیو پاکستان کی تنخواہوں اور پنشنر کا مسئلہ حل کرلیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.