نئی مردم شماری کے تحت انتخابات ہونگے، کام کو عزت دو بھی صحیح بیانیہ ہے، وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں کچھ ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسر ملوث تھے، چیئرمین پی ٹی آئی نے جتھے کو ریاست کے خلاف اکسایا، اور دوست نما دشمن بن کر یہ حرکت کی، عام انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہی ہونے چاہئے، ہم 90 دن میں انتخابات کیلئے آئینی تقاضے پورے کررہے ہیں، کام کو عزت دو بھی صحیح بیانیہ ہے۔
”آج نیوز“ کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں عاصمہ شیرازی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 ماہ میں پیٹرول کی قیمت میں زیادہ تر کمی ہوئی ہے، پیٹرول کی قیمت عالمی مارکیٹ کے مطابق طے ہوتی ہے، عالمی سطح پر آئل پرائسز میں اچانک اضافہ ہوا، اور مجبوراً ہمیں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف معاہدے کے پابند ہیں، اور معاہدے کے تحت بجٹ میں مختص سبسڈی کےعلاوہ کوئی سبسڈی نہیں دے سکتے، 200 یونٹ بجلی کے استعمال پر نرخ میں اضافہ نہیں کیا، غریب آدمی کو مہنگائی سے بچانے کی بھرپور کوشش کی، ہم غریب کا معاشی تحفظ چاہتے ہیں، اور اس پر دباؤ کم کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سابقہ حکومت کی طرح آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی، سابقہ حکومت نےذاتی مفادات کوریاستی مفاد پرترجیح دی، اور ریاست کے مفادات کو ذبح کردیا، بڑی مشکل سے آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا ہے، اب پاکستان کی معشیت بہتری کی جانب گامزن ہے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت کا ہائبرڈ ماڈل کیا تھا، ہائبرڈ ماڈل کے تحت ترقی و خوشحالی کا سفر روکا گیا، سابقہ دور میں مخالفین کو جیلوں میں بند کردیا گیا، دوست ممالک کو ناراض کیا گیا، اپنی سیاست چمکانے کیلئے چینی کمپنیز پر بھی الزامات لگائے گئے، جب کہ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا اور سی پیک کے تحت 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، ہم نے چین کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کیلئے سنجیدہ کاوشیں کیں، آرمی چیف نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ احتساب کرنا اور گرفتار کرنا میرا کام نہیں، ہماری حکومت نےکسی کوناجائزتنگ نہیں کیا، احتساب اورگرفتار کرنا اداروں کی ذمہ داری ہے، اور اداروں کو درست معلومات فراہم کرنا ہمارا فرض تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے چور، ڈاکو کے بیانیے کی بنیاد رکھی، انہوں نے سب کو چور اور خود کو فرشتہ ظاہر کیا، وہ کہتے تھے کہ 90 دن میں300 ارب ڈالر لے کر آؤں گا، کہاں ہیں وہ 300 ارب ڈالر، نوازشریف پر جھوٹے الزامات عائد کئے گئے، ڈیلی میل میں جھوٹی خبر شائع کرائی گئی، جو پاکستان کی بدنامی کاباعث بنی، اور پھر ڈیلی میل نے پاکستانی قوم سے معافی مانگی۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بدترین پروپیگنڈا کی کوئی کسر نہیں چھوڑی، 9 مئی جیسا دل خراش واقعہ اور کون سا ہو سکتا ہے، جن شہدا نے اس وطن کی خاطرجانوں کے نذرانے پیش کئے ان کے مجسمے توڑے گئے، جناح ہاؤس پر حملہ ہوا، جی ایچ کیو اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی دن رات دھرنے اور لانگ مارچ کااعلان کرتےتھے، لیکن 9 مئی کو ریاست پاکستان کے خلاف بغاوت کی گئی، واقعات میں کچھ ریٹائرڈ، حاضر سروس افسر ملوث تھے، چیئرمین پی ٹی آئی نے جتھے کو ریاست کے خلاف اکسایا، اور دوست نما دشمن بن کریہ حرکت کی، اس دن کو ہمیشہ یوم سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی مدت مکمل کرنے والی ہے، 12 اگست کو حکومت اپنی مدت مکمل کرلے گی، اور نگراں سیٹ اپ کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے، جب کہ اس حوالے سے نوازشریف سے بھی مشاورت جاری ہے، نام فائنل ہونے پر اپوزیشن لیڈر راجا ریاض سے بات ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ نگراں حکومت کا مقصد وقت ضائع کرنا نہیں، نگراں حکومت میں ترقی کا سفرچلتا رہنا چاہئے، عام انتخابات کاعمل 60 روز میں مکمل نہیں ہوتا تو معاملہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس جائےگا، ہم 90 دن میں انتخابات کیلئے آئینی تقاضے پورے کررہے ہیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ نئی حکومت عوامی مینڈیٹ سے 5 سال کیلئے آئے، عوامی مینڈیٹ سے لیس حکومت ہی عوامی مسائل حل کرے گی، عام انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہی ہونے چاہئے، حلقہ بندیاں کرنا اور نتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے، انتخابات میں تاخیرکا کوئی جواز نہیں، ووٹ کو کام عزت دیتا ہے اور ہم نےعوام کیلئے کام کیا ہے، ووٹ کو عزت دو صحیح بیانیہ ہے، اور کام کو عزت دو بھی صحیح بیانیہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاناما پیپرز میں 400 افراد کے نام شامل تھے، ان میں سے کتنے افراد کے خلاف کیس چلایا گیا، جب کہ ان پیپرز میں نوازشریف کا نام ہی نہیں تھا، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے نوازشریف کو سازش کے ذریعے نااہل قرار دیا۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ نوازشریف جلد وطن واپس آئیں گے، وہ میرے، پارٹی اور عوام کے امیدوار ہیں، انہوں نے ہی ملک کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی، ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، اور فوج کے ساتھ مل کر نیشنل ایکشن پلان پرعمل کیا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ نوازشریف کی واپسی کا 16 ستمبر سے کوئی تعلق نہیں، وہ ڈاکٹرز کی اجازت سے وطن واپس آئیں گے، وہ مقدمات سے بری ہو چکے ہیں، اور عدالت نے بھی کہا ہے کہ نوازشریف کے خلاف بدنیتی سے کیس بنایا گیا تھا۔
شہبازشریف نے کہا کہ آپ نے یہ پوچھا ہی نہیں کہ 15ماہ میں آپ پر کیا گزری، اس عرصے میں مجھ پر وہ کچھ گزری جس کا سوچا تک نہیں تھا، زندگی میں اتنے مشکل حالات کبھی نہیں دیکھے، حکومت سنبھالی کومہنگائی کا طوفان چل رہا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے معیشت کا بیڑا غرق کر دیا تھا، معیشت کی بربادی کی گہرائی کا اندازہ نہیں تھا۔
وزیراعظم نے ایک بار پھر کہا کہ سابقہ حکومت نے دوست ملک چین کو ناراض کیا، نواز شریف کے 3 ادوار میں چین سے دوستی کی مثالیں دکھیں، لیکن سابقہ حکومت میں چین کے ساتھ تعلقات کو بے دردی سے خراب کیا گیا، کہا گیا کہ کشمیر کا مسئلہ ہم خود حل کرلیں گے، آئی ایم ایف کا معاملہ درد سر بن چکا تھا، خارجہ محاذ پر معاملات سنبھالنے میں بلاول بھٹو نے بہت ساتھ دیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کے ساتھ کام کرنا میرا مزاج نہیں، لیکن اتحادیوں کے تعاون اور مشترکہ کاوشوں سےتمام بحرانوں سے مشکلات پر قابو پایا، آرمی چیف اور اسحاق ڈار نے مسائل حل کرنے میں مدد کی، اب پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ دفن ہو چکا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیاست کا دل نہیں ہوتا، اتحادیوں میں اونچ نیچ آتی ہے، کہا جاتا تھا کہ اتحادی حکومت نہیں چل سکتی، لیکن بہت اچھے اندازمیں اتحادی حکومت مکمل ہونے جا رہی ہے، انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت پڑی تو وہ بھی کریں گے، مشاورت کے ساتھ مسائل کا حل نکالیں گے، جو بوئیں گے وہ کاٹیں گے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ اللہ سے دعا ہے کہ گالی گلوچ کی سیاست کا دور پھرنہ آئے، وہ دن پھر نہ آئے جہاں دن رات جھوٹ بولا جاتا ہو، 60 اور70 کی دہائی میں غلطی ہوتی تھی تو معافی مانگ لیتے تھے۔
Comments are closed on this story.