ہریانہ فسادات کے دوران بھارتی انتہا پسندوں نے مسجد کو آگ لگادی، امام شہید
بھارتی ریاست ہریانہ کے مسلم اکثریتی قصبے نوح میں ایک مذہبی جلوس کے دوران شروع ہونے والے فسادات مزید پھیل گئے، جہاں سوہنا روڈ کے قریب ہندو انتہا پسند تنظیم کے کارکنوں اور مسلمانوں میں جھڑپ ہوئی، جس کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب ہریانہ کے ضلع میوات میں پیر کو ہندو اور مسلمان گروہوں کے درمیان تشدد کے بعد گروگرام کے سیکٹر 57 میں واقع مسجد کو نذر آتش کردیا گیا، جس کے نتیجے مسجد کے نائب امام جاں بحق ہو گئے، جبکہ دو دیگر زخمی ہیں۔
گروگرام پولیس کے ڈی سی پی ایسٹ نتیش اگروال نے بی بنی سی سے گفتگو میں مسجد پر حملے کی تصدیق کی۔
ڈی سی پی کے مطابق ’جب مسجد پر حملہ ہوا تو وہاں سکیورٹی کے لیے پولیس فورس تعینات تھی، لیکن حملہ آوروں کی تعداد زیادہ تھی اور انہوں نے اچانک فائرنگ شروع کردی۔‘
گزشتہ روز وشو ہندو پریشد نے پیر کو برج منڈل جلبھیشیک یاترا کا اہتمام کیا تھا جو بی جے پی کے ضلع صدر گارگی ککڑ کی قیادت میں گروگرام کے سول لائنز سے روانہ ہوئی، یاترا کے ساتھ پولیس کی نفری تعینات تھی۔
پولیس نے بتایا کہ نوح کے کھیڈلا موڑ کے قریب ایک گروپ یاترا کا راستہ روکا اور جلوس پر پتھراؤ کیا گیا۔ تھوڑی دیر بعد گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔
اطلاعات کے مطابق بلبھ گڑھ میں بجرنگ دل کے ایک کارکن کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک قابل اعتراض ویڈیو کی وجہ سے تصادم شروع ہوا۔
اس سے قبل یہ خبریں آئی تھیں کہ مونو مانیسر کے یاترا میں شامل ہونے کی افواہیں پھیلنے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔
مانیسر ایک ”گائے کا محافظ“ ہے جس کے خلاف فروری میں بھیوانی ضلع میں دو مسلم مردوں کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جن کی جلی ہوئی لاشیں ملی تھیں۔
تاہم، مونو مانیسر نے دعویٰ کیا کہ اس نے وی ایچ پی کے مشورے پر یاترا میں حصہ نہیں لیا کیونکہ گروپ کو اندیشہ تھا کہ ان کی موجودگی کشیدگی پیدا کرے گی۔
اس کے بعد ہونے والے تشدد میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور دو ہوم گارڈز نیرج اور گرسیوک کی موت ہو گئی۔
باقی زخمی پولیس اہلکاروں کو گروگرام کے میڈانتا اسپتال لے جایا گیا۔
زخمیوں میں ہوڈل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سجن سنگھ کو سر میں گولی لگی جبکہ ایک انسپکٹر کے پیٹ میں گولی لگی۔
تھوڑی دیر بعد نوح میں تشدد سوہنا تک پھیل گیا۔
گروگرام میں پرتشدد احتجاج کے دوران پتھراؤ، نعرے بازی اور آتش زنی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
پرتشدد واقعات کے پیش نظر، گروگرام اور نوح میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 (سی آر پی سی) کے تحت امتناعی احکامات نافذ کیے گئے تھے۔
ہریانہ حکومت نے کہا کہ ”شدید فرقہ وارانہ کشیدگی“ پر قابو پانے کے لیے ضلع نوح میں موبائل انٹرنیٹ سروسز بدھ 2 اگست تک معطل کر دی گئی ہیں۔
ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے کہا کہ ریاستی حکومت نے پڑوسی اضلاع سے نوح کے لیے اضافی دستے روانہ کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فورسز بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انل وج نے کہا کہ تقریباً 2500 مرد، خواتین اور بچے جنہوں نے نوح کے ایک شیو مندر میں پناہ لی تھی، کو پولیس نے وہاں سے نکالا۔
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے امن کی اپیل کرتے ہوئے مزید کہا کہ شہریوں کو ”ہریانہ ایک ہریانوی ایک“ کے اصول پر عمل کرنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ نے پیر کو کہا کہ قصورواروں کو کسی بھی قیمت پر بخشا نہیں جائے گا، ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔
Comments are closed on this story.