بھارت میں عزاداروں کیخلاف ہندو انتہا پسندوں کا مظاہرہ، انتظامیہ نے بھی جلوس کیخلاف مقدمہ درج کر لیا
بھارت میں مغربی دہلی کے ننگلوئی علاقے میں عاشورہ کے دن پولیس سے جھڑپوں کے بعد دوسرے دن بھی کشیدگی برقرار ہے۔ دائیں بازو کی جماعت کے ارکان نے ننگلوئی پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا، نعرے لگائے اور جھڑپوں میں ملوث افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
یہ مظاہرہ تقریباً آدھے گھنٹے تک جاری رہا، اس دورانں ”دیش کے غداروں کو، گولی مارو۔۔۔“ اور ”جئے شری رام“ کے نعرے پورے علاقے میں گونجتے رہے۔
ننگلوئی میں ہفتہ کی شام عاشورہ کے جلوس کے دوران ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، جس کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
دہلی پولیس حکام نے میڈیا کو بتایا کہ جھڑپوں کے بعد، پولیس نے ”بے قابو ہجوم“ کو کنٹرول کرنے کے لیے لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (آؤٹر) ہریندر سنگھ کے مطابق، جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب چند ’تعزیہ‘ جلوس کے منتظمین نے اپنے جلوس کو اس مقررہ راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جس کا پہلے فیصلہ کیا گیا تھا۔
رخ موڑنے پر اعتراض کے بعد پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا۔
ڈی سی پی سنگھ نے مزید کہا کہ صورتحال پر قابو پانے اور بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو ہجوم پر قابو پانے کے لیے ”ہلکے لاٹھی چارج“ کا سہارا لینا پڑا۔
پتھراؤ سے چھ پولیس اہلکاروں سمیت بارہ افراد زخمی ہوئے، پولس نے اتوار کو اس واقعہ کے سلسلے میں تین مقدمات درج کئے ہیں۔
ہریندر سنگھ نے کہا کہ پولیس علاقے کے سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کر رہی ہے اور ان واقعات کی ویڈیوز کا تجزیہ کر رہی ہے جو ہفتے کے روز سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کر رہے تھے۔ مجرموں کی شناخت اور ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کے لیے متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
دوسری جانب جھارکھنڈ کے پالامو ضلع میں عاشورہ جلوس کے دوران بھارتی پرچم میں تبدیلی کرنے کے الزام میں 18 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
یہ واقعہ جمعہ کی شام ریاست کے دارالحکومت رانچی سے تقریباً 175 کلومیٹر دور چین پور تھانے کے علاقے میں پیش آیا۔
ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) رشو گرگ نے کہا کہ جلوس کے دوران ڈی جے بجایا گیا اور ”قومی پرچم“ لہرایا گیا۔ جھنڈے میں مبینہ تبدیلی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے اس معاملے پر تفتیش شروع کی۔
انہوں نے کہا کہ جھنڈے کا رنگ وہی تھا جو قومی پرچم میں تھا، لیکن اشوک چکر غائب تھا، اشوک چکر کی جگہ اردو میں کچھ الفاظ لکھے گئے تھے اور نیچے تلوار کا نشان تھا۔
رشو گرگ نے کہا کہ 13 افراد سمیت 18 لوگوں کے خلاف قومی عزت کی توہین کی روک تھام کے قانون کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.