ایم آئی ٹی کے سائنسدانوں نے چھاتی کے کینسر کا پتا لگانے والی چولی تیار کرلی
میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین نے ایک ایسی ڈیوائس ڈیزائن کی ہے جو قمیض کے اندر رہتے ہوئے الٹراساؤنڈ کے زریعے چھاتی کے کینسر کے ابتدائی مراحل میں ٹیومر کا پتہ لگا سکتا ہے۔
جریدے ”سائنس ایڈوانسز“ میں شائع رپورٹ میں کہا گیا کہ ابتدائی مراحل میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوجائے تو اس کے علاج کی شرح تقریباً 100 فیصد ہوتی ہے، لیکن اگر اس میں دیر ہوجائے تو بچنے کے مواقع کم ہوجاتے ہیں۔
الٹراساؤنڈ ڈیوائس کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اسے قمیض کے اندر باآسانی پہنا جاسکے، یہ ایک ایک لچکدار پیچ ہے جسے قمیض کے اندر چولی (بَرا) کے ساتھ منسلک کیا جا سکتا ہے۔
یہ آلہ پہننے والوں میں ابتدائی مرحلے میں ہی ٹیومر کا پتہ لگا سکتا ہے۔ ،محققین الٹراساؤنڈ سے تصاویر لیتے ہیں جن کا موازنہ طبی امیجنگ مراکز میں استعمال کیا جاتا ہے۔
تاہم، الٹراساؤنڈ کی تصاویر دیکھنے کے لیے محققین کو اپنا اسکینر امیجنگ سینٹرز میں استعمال ہونے والی الٹراساؤنڈ مشین سے جوڑنا پڑتا ہے۔ لہذا، وہ امیجنگ سسٹم کے چھوٹے ورژن پر کام کر رہے ہیں۔
مطالعہ میں ڈیوائس کو ”قدرت سے متاثر شہد کے چھتے کے سائز کا پیچ“ کے طور پر بیان کیا گیا ہے، یہ ڈیوائس ایک ٹریکر سے لیس ہے جو بڑے علاقے، گہری اسکیننگ اور ملٹی اینگل بریسٹ امیجنگ کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔
یہ نرم بافتوں کی متحرک تبدیلیوں کو ٹریک کرتا ہے۔
محققین کو یہ بھی امید ہے کہ مصنوعی ذہانت کو وقت کے ساتھ ساتھ تصاویر کی تبدیلی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
Comments are closed on this story.