Aaj News

پیر, نومبر 25, 2024  
22 Jumada Al-Awwal 1446  

ایئر کنڈیشنر کے وہ متبادل جو بجلی کا بل کم کر سکتے ہیں

اگر آپ بجلی کے بلوں اور گرمی سے پریشان ہیں تو یہ طریقے اپنائیں۔
شائع 30 جولائ 2023 10:02am
علامتی تصویر
علامتی تصویر

عالمی درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی گرمی بڑھتی جا رہی ہے، اور اس گرمی سے چھٹکارے کیلئے ہمہ وقت چلنے والے پنکھے، ائیر کنڈیشنرز اور کولرز بجلی کے بل میں بھی اسی رفتار سے اضافہ کر رہے ہیں جو غریب اور مڈل کلاس عوام کی جیبوں پر بھاری پڑ رہے ہیں۔

ایسے میں ضروری ہے کہ وہ طریقے اپنائے جائیں جو آپ کے گھر اور کم بجلی خرچ کرکے آپ کے دماغ کو بھی ٹھںڈا رکھیں۔

ایئر کنڈیشننگ کی سب سے بڑی اور پاکستان میں تقریباً ناپید ٹیکنالوجیز میں سے ایک الیکٹرک ہیٹ پمپس ہیں، جو گھروں کو گرم اور ٹھنڈا کر سکتے ہیں۔

یہ ہیٹ پمپس گرم دنوں میں گرم ہوا کو گھر سے باہر نکالتے ہیں اور ٹھنڈی ہوا اندر لے جاتے ہیں، جبکہ سردیوں میں گھر کو گرم رکھتے ہیں۔

یہ ٹیکنالوجی روایتی ایئر کنڈیشنرز سے کہیں زیادہ توانائی کی بچت کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر عام اور آسانی سے دستیاب ٹیکنالوجیز گھروں کو ٹھنڈا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

مثال کے طور پراے سیز کے مقابلے میں پنکھے بہت سستے ہوتے ہیں، کم توانائی خرچ کرتے ہیں اور حیرت انگیز طور پر مؤثر بھی ہوتے ہیں۔

گرم اور خشک گرمی میں ایک اور کارآمد، کم توانائی استعمال کرنے والی ٹیکنالوجی ایئر کولر ہے، جسے سویمپ کولر بھی کہا جاتا ہے۔

یہ پانی کے بخارات کو پنکھے کے زریعے کمرے میں پھیلاتے ہیں، جس سے ہوا ٹھنڈی ہوجاتی ہے۔

لیکن، کچھ اور طریقے بھی ہیں جو ٹیکنالوجی پر کم منحصر ہیں، اور ان سے گھروں کو ٹھںڈا رکھا جاسکتا ہے۔

درجہ حرارت کم رکھنے کے لیے عمارتوں کو بہتر طریقے سے ڈیزائن کیا جا سکتا ہے۔

آپ کھڑکیوں اور دروازوں کی شگافوں کو سیل کرسکتے ہیں جہاں سے باہر کی شدید گرمی اندر آتی ہے۔

کچھ گھر انتہائی گرمی جذب کرنے والے مواد سے بھی بنائے گئے ہیں، جیسے کہ دھاتی چھتیں یا سیمنٹ کئی چادریں۔ اس کے بجائے آپ آر سی سی کی چھت یا سیمنٹ کے سلیب ڈال سکتے ہیں جنہیں چوکیں بھی کہا جاتا ہے۔

اینٹ اور پتھر، گرمی کو دیر سے جذب کرتے ہیں۔

گھروں، خاص طور پر چھتوں کو اندرونی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے سفید رنگ بھی کیا جا سکتا ہے۔

سفید چھتیں سورج کے نیچے سب سے زیادہ ٹھنڈی رہتی ہیں کیونکہ وہ 60 سے 90 فیصد سورج کی روشنی منعکسکر دیتی ہیں۔

عمارتوں کے کم درجہ حرارت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس کا وینٹیلیشن ڈیزائن کیا جا سکتا ہے۔ کھڑکیوں اور دروازوں کو کو مغرب کی جانب بنائیں یعنی ویسٹ اوپن۔

سایہ گھر کے اندر اور باہر موجود سایہ بڑا فرق پیدا کر سکتا ہے۔

گھر کے اندر آپ کھڑکیوں اور دروازوں پر پردوں کا استعمال کرسکتے ہیں، جبکہ گھر کے گرد یا گلی میں درخت لگا سکتے ہیں جو 15 ڈگری تک گرمی کم کردیں گے۔

عمارتوں کو باہر کی گرم ہوا سے محفوظ رکھنے میں مدد کے لیے پودوں کو چھتوں پر بھی نصب کیا جا سکتا ہے۔

electricity bill

Air Conditioner

Low Budget

Air Cooler

fans

Alternatives of AC