پنجاب، کے پی، بلوچستان میں طوفانی بارشیں: مکینوں کا سیلاب والے علاقے آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ
راولپنڈی، اسلام آباد، سوات اور ایبٹ آباد میں موسلادھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب سے کئی دیہات زیرآب آگئے۔متاثرین نے علاقے کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔
محکمہ موسمیات نے یکم اگست تک پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کررکھی ہے۔
ننکانہ صاحب میں دریائے راوی میں ہیڈبلوکی کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ کے بعد پی ڈی ایم اے کی جانب سے الرٹ جاری کردیا گیا۔
اس وقت ہیڈ بلوکی کے مقام پر پانی کی آمد 64525کیوسک اور اخراج 51525کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ۔
تیز بہاؤ کی وجہ سے سیلابی پانی سے نواں کوٹ,واڑہ جٹاں. گنیش پور, ہیڑے اور بھچوکی پار سمیت دیگر دیہاتوں اورآبادیوں کے مکانوں ، باڑوں اور فصلوں کو نقصان پہنچا۔ متعدد ڈیروں ، حویلیوں ، مکانات کی چھتیں اور دیواریں بھی گر گئیں۔
لوگوں نے اونچے مقامات پر پناہ لے رکھی ہے , متاثرہ علاقوں میں کئی اسکولوں کو فلڈ ریلیف کیمپوں مں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ لوگ اپنے مال مویشیوں کے ساتھ نقل مکانی کررہے ہیں۔ سیلاب سے زراعت اورلائیو اسٹاک سے وابستہ مویشی پال حضرات بھی متاثر ہوئے ہیں ۔
ان سب حالات میں متاثرہ دیہاتوں سے شہروں میں دودھ کی سپلائی بھی متاثر ہے,جبکہ ریسکیو 1122 نے متاثرہ علاقوں سے 5 سو افراد اور 1 ہزار سے زائد جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے
جن علاقوں میں سیلاب کا خدشہ ہے وہاں سے علاقہ مکینوں اور جانوروں کا انخلاء جاری ہے
مینگورہ ندی میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ کے بعد سیلاب کے خدشہ کے پیش نظر علاقہ مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔
ایبٹ آباد شہر اور گردونواح وقفے وقفے سے بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے۔
بارش کے باعث شاہراہ ریشم تالاب کا سا منظر پیش کررہی ہے۔ بلال ٹاون،حسن ٹاؤن میں بارش کا پانی جمع ہوگیا۔ ایوب میڈیکل کمپلیکس کے علاقوں میں بھی پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔
سوات میں مینگورہ شہر میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے مینگورہ ندی میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگیا۔ بارش کا پانی گھروں میں داخل ہونے کے باعث مکین محفوظ مقامات پرمنتقل ہوچکے ہیں۔ مسلسل بارش سے مینگورہ ندی میں سیلاب کا خطرہ ہے۔
لاڑکانہ شہر اور گردونواح میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیرآب آ گئے جبکہ بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی پرہیڈ بلوکی اور سدھائی میں نچلےدرجے کا سیلاب ہے، دریائےراوی سےملحقہ ضلعی انتظامیہ کوالرٹ کردیاگیا ہے۔
دریائےسندھ میں تربیلا، کالاباغ، چشمہ کےمقام پر نچلےدرجےکا سیلاب جبکہ تونسہ اورگڈوبیراج پر درمیانےدرجے کا سیلاب ہے۔ دریائےستلج میں سلیمانکی کےمقام پرنچلےدرجے کا سیلاب ہے ، پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافے کے باعث اطراف مین دفعہ 144 کا نفاذکردیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
مون سون بارشیں31 جولائی تک جاری رہیں گی، محکمہ موسمیات
اسلام آباد ،راولپنڈی سمیت ملک کے بیشترعلاقوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، موسلا دھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیرآب آنے اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائڈنگ کا خدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مون سون کا اسپیل 31 جولائی تک وقفے وقفے سے جاری رہے گا۔
اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، چارسدہ، مردان، نوشہرہ، ایبٹ آباد، مانسہرہ، گوجرانوالہ، گجرات، نارووال، سیالکوٹ، لاہور، قصور اور فیصل آباد میں موسلا دھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
مری، گلیات، کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختو نخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔
محکمہ موسمیات نے متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد، پنجاب، بالائی خیبرپختونخوا، کشمیر،گلگت بلتستان، بلوچستان اوربالائی سندھ میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ سب سے زیادہ بارش اسلام آباد میں اٹھانوے ملی میٹرریکارڈ کی گئی۔
گزشتہ رات راولپنڈی میں بہتر ملی میٹر بارش ہوئی، جس کے باعث نالہ لئی میں پانی کے بہاؤ کا لیول کٹاریاں کے مقام پر 12 فٹ جبکہ گوالمنڈی پل پر 11 فٹ ہے۔
واسا نے نالہ لئی اور ملحقہ علاقوں میں مزید بارش کی صورت میں الرٹ جاری کر دیا ہے۔
ہری پور: طوفانی بارش سے مکان کی چھت گرگئی، میاں بیوی جاں بحق
ادھر ہری پور میں طوفانی بارش کے باعث مکان کی چھت گر گئی، جس کے ملبے تلے دب کر میاں بیوی جاں بحق ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق ہری پور تھانہ سرائے صالح کی حدود گاندھیاں میں مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر محمد اسحاق عمر 50 سال اور اس کی 45 سالہ بیوی طاہرہ بی بی جاں بحق ہوگئے۔
طاہرہ بی بی لیڈی ہیلتھ ورکر بتائی جاتی ہیں۔ واقعے کے بعد گاؤں کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ملبے تلے دبی لاشیں نکال کر ٹراما سنٹر منتقل کر دیں۔
چھت گزشتہ رات کی طوفانی بارش کے باعث گری تھی۔
Comments are closed on this story.