Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

جانو انڈھڑ اور ساتھیوں کو تنہا ہلاک کرنے والا پولیس مخبر ڈاکوؤں کے حملے میں مارا گیا

عثمان چانڈیا کچے سے نکلنے کے قریب تھا لیکن ڈاکوؤں نے اسے گھیر لیا
شائع 28 جولائ 2023 11:25pm
فوٹو:بی بی سی
فوٹو:بی بی سی

کچے کے ڈاکو جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کرنے والا پولیس کا مخبر عثمان چانڈیا بھی ڈاکوؤں کی فائرنگ میں قتل ہوگیا۔

پنجاب اور سندھ کی پولیس نے ایک مشترکہ آپریشن میں ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے کچے کے ڈاکوؤں کے ایک گینگ کے سرغنہ جانو انڈھڑ کو اس کے 7 ساتھیوں سمیت ہلاک کردیا ہے۔

کچے کے علاقے گیھل پور میں ہونے والے پولیس آپریشن سے متعلق نئے انکشافات ہوئے ہیں، اور اطلاعات ہیں کہ جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کرنے والا اس گروہ کا ذاتی دشمن تھا۔

جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں کو عثمان چانڈیہ نے قتل کیا

کچے کے ڈاکوؤں نے سوشل میڈیا اکاونٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ کچے کے علاقے میں پولیس کا کوئی آپریشن نہیں ہوا، بلکہ جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں کو عثمان چانڈیہ نامی ایک ڈاکو نے ذاتی دشمنی کی بنیاد پر قتل کیا، جسے ڈاکوؤں نے قتل کردیا ہے۔

پنجاب پولیس کی جانب سے بھی بیان جاری کیا گیا تھا کہ آپریشن میں مارے جانے والے ڈاکوؤں کے ساتھیوں نے پولیس کے ایک مخبر (جو اس آپریشن کا حصہ تھا) کو قتل کردیا ہے۔

پولیس کا مخبر کون تھا؟

پنجاب پولیس کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی نشریاتی ادارے (BBC) کو بتایا کہ پولیس نے جس مخبر کے ذریعے جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کیا اس کا نام عثمان چانڈیہ ہی تھا، تاہم شر برادری کے ڈاکوؤں نے عثمان چانڈیہ کو دن دیہاڑے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔

پولیس افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ عثمان چانڈیہ خود بھی پہلے ایک ڈاکو تھا اور ڈکیتی، اغوا برائے تاوان اور اقدام قتل جیسے مقدمات میں مطلوب تھا، تاہم کچھ عرصہ قبل اس نے جان بخشنے کی یقین دہانی پر خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔

مخبر نے کلاشنکوف چلانے کی تربیت کہاں سے حاصل کی

پولیس افسر نے بتایا کہ جانو انڈھڑ رحیم یار خان پولیس کا سب سے بڑا ہدف تھا، اور اسے مارنے کے لئے عثمان چانڈیہ کا تعاون لیا گیا، اور اس نے بھی پولیس کا مخبر بننے اور جانو اندھڑ کو ہلاک کرنے کی حامی بھر لی۔

پولیس افسر کے مطابق پولیس کی جانب سے عثمان چانڈیہ کو جانو اندھڑ اور ان کے ساتھیوں کا اعتماد جیتنے کے لیے بھرپور معاونت فراہم کی گئی، اور باقاعدہ کلاشنکوف چلانے کی تربیت دی، جس کی تصاویر بھی موجود ہیں۔

پولیس افسر کے مطابق عثمان چانڈیہ جانو اندھڑ اور اس کے ساتھیوں کا اعتماد جیت چکا تھا، اور ڈاکوؤں نے اسے مخلتف مقامات کو نشانہ بنانے کے لئے تین گرنیڈ بھی دیے، تاہم عثمان نے فوری طور پر رحیم یار خان پولیس کوآگاہ کردیا۔

عثمان چانڈیہ نے جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں کو کس طرح مارا

افسر کے مطابق جمعرات کی شب جانو انڈھڑ نے عثمان چانڈیہ کو ڈیرے پر دعوت پر بلایا، اور عثمان نے پلان کے تحت رات 12 بجے کے قریب ان کی ہی کلاشنکوف اٹھا کر سوئے ہوئے ڈاکوؤں پر فائرنگ کردی۔

افسر کے مطابق عثمان چانڈیا رحیم یار پولیس کے ساتھ رابطے میں تھا، اس نے اپنے پیغام میں بتایا کہ اس نے فائرنگ کرکے جانو اندھڑ سمیت 4 ڈاکوؤں پر فائرنگ کردی ہے، اور جانو انڈھڑ ہلاک جب کہ 4 ڈاکو زخمی ہوئے ہیں، جس کے بعد عثمان چانڈیہ نے ڈاکوؤں کی بندوق اور گولیوں خے 15 میگزین اٹھائے اور وہاں سے فرار ہو گیا۔

پولیس افسر کے مطابق پولیس عثمان چانڈیہ کو سیٹلائیٹ لوکیشن کی مدد سے علاقے سے باہر نکلنے میں مدد دے رہی تھی، تاہم 700 میٹر دور اس نے پولیس سے کہا کہ وہ اسے لے کر جائے، اور پولیس کے لیے مشکل یہ تھی کہ پولیس اس علاقے میں جا نہیں سکتی تھی۔

افسر نے بتایا کہ اسی دوران شر برادری کے ڈاکوؤں کو اپنے ساتھیوں کے ہلاک ہونے کی خبر مل چکی تھی، اور انہوں نے عثمان چانڈیہ کو اس مقام پر گھیرے میں لے کر گولیاں مار کر قتل کردیا، اور بدقسمتی سے ہم اس کی جان نہیں بچا سکے۔

ڈی پی او رحیم یار خان رضوان عمر گوندل کا بیان

برطانوی نشریاتی ادارے (BBC) سے بات کرتے ہوئے ڈی پی او رحیم یار خان رضوان عمر گوندل کا کہنا تھا کہ 2021 میں جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھیوں نے رحیم یار خان کے علاقے ماہی چوک میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

ڈی پی او نے بتایا کہ حکومت نے جانو انڈھڑ اور اس کے ساتھ مارے جانے والے شہزادہ دستی اور سومر شر کے سر کی قیمت بھاری قیمت رکھی تھی، یہ تینوں گزشتہ 4 برس کے دوران پنجاب اور سندھ پولیس کے 10 سے زیادہ افسران اور اہلکاروں کے قتل میں بھی مطلوب تھے، جب کہ ان کے خلاف ڈکیتی اور اغوا برائے تاوان سمیت لاتعداد مقدمات درج تھے۔

Kacha Area

JANU INDHAR GANG