چیئرمین پی ٹی آئی کی وڈیو لنک کے ذریعے عدالتوں میں پیشی کی درخواست خارج
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی وڈیو لنک کے ذریعے عدالتوں میں پیشی کی درخواست خارج کردی، اور ریمارکس دیئے کہ حکومتوں کو عدالتی نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کیلئے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی وڈیو لنک کے ذریعے عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے جاری تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ درخواست دائر کرنے اور مقدمے کے حتمی فیصلے کیلئے ملزم درخواست گزار کی موجودگی ضروری ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 342 کے تحت بیان ریکارڈ کرنے کیلئے بھی ملزم کی جسمانی موجودگی ضروری ہے، گرفتاری سے قبل ملزم کو عدالت کی اجازت سے ویڈو لنک کے ذریعے پیش کیا جا سکتا ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے عدالتوں میں وڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگانے کی استدعا کی، درخواست گزار کیخلاف ملک بھر میں متعدد مقدمات زیرسماعت ہیں، ایف 8 کچہری کے تمام مقدمات کی سماعت کو جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی استدعا کی۔
تحریری فیصلہ میں بتایا گیا کہ موجودہ کریمنل جسٹس سسٹم کوٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے قانون میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے، قانون اور قواعد میں تبدیلیاں انصاف کے نظام میں انقلاب برپا کر سکتی ہیں، فیصلوں کا معیار، مقدار میں بھی بہتری لائی جا سکتی ہیں، اس سے عدالتوں کو انصاف کی فراہمی میں بھی تیزی آئے گی۔
تحریری فیصلے میں بتایا گیا کہ انصاف کی فراہمی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال مختلف عدالتی نظاموں میں استعمال کیا جا رہا ہے، مغرب اورسرحد کے اس پار بھی بہت تیزی سے ترقی ہوئی ہے، جہاں قوانین ہمارے جیسے ہیں، پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں مواصلات کے جدید ذرائع دستیاب ہیں، بحیثیت ملک اس حقیقت سے غافل نہیں رہ سکتے کہ مستقبل جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے میں ہے، آنے والے دنوں میں مصنوعی ذہانت انسانی وسائل کی بھی جگہ لے سکتی ہے۔
تحریری فیصلے میں جسٹس سسٹم کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے حوالے دئیے گئے، فیصلے میں رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو وڈیو لنک سے متعلق قواعد واضع کرنے کیلئے مجازاتھارٹی کے سامنے معاملہ رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.