ترسیلات زر، برآمدات، مالی ذخائر اور روپے کی قدر سب گراوٹ کا شکار، معاشی آؤٹ لک جاری
وزارت خزانہ کی معاشی آؤٹ لک کے مطابق ایک سال کے دوران ترسیلات زر،برآمدات، مالی ذخائر اور روپے کی قدرسب گراوٹ کا شکاررہے اور مہنگائی کی مجموعی شرح 12.3 فیصد سے بڑھ کر 29.2 فیصد تک پہنچ گئی۔
موجودہ حکومت کے دور میں تمام معاشی اشارے منفی چلنے لگے، مہنگائی کا جن بے قابو رہا، جب کہ ترسیلات زر، برآمدات، بیرونی سرمایہ کاری، روپے کی قدر اور مالی ذخائر آگے بڑھنے کے بجائے ریورس گئیر پر لگ گئے۔
وزارت خزانہ نے ماہانہ معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے، جس کے مطابق ترسیلات زر، برآمدات، مالی ذخائر اور روپے کی قدر سب گراوٹ کا شکار رہے، اور مہنگائی نے بھی عوام کا جینا محال کر رکھا۔
وزارت خزانہ کی معاشی آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق ایک سال میں ترسیلات زر میں 13.6 فیصد رہیں اور ترسیلات زر 31.3 ارب ڈالر سے کم ہو کر 27 ارب ڈالرز پر آگئیں۔ اسی عرصے میں برآمدات میں 14.1 فیصد اور درآمدات میں 27.3 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 85.4 فیصد کی کمی ہوئی، اور بیرونی سرمایہ کاری میں 77 فیصد کی کمی رہی، جب کہ ملکی مالی ذخائر میں ایک ارب 37 کروڑ ڈالر سے زائد کی نمایاں کمی آئی۔
رپورٹ کے مطابق ایک سال میں ڈالر نے پاکستانی روپے کو چاروں شانے چت کیا، اور ایک سال میں ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدر میں 67 روپے 37 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی، جب کہ مہمنگائی کی شرح بھی ایک سال میں 12 اعشاریہ 3 فیصد سے بڑھ کر 29 عشاریہ 2 فیصد تک پہنچ گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر بھی گزشتہ مالی سال کا محصولات کا نظرثانی شدہ ہدف بھی حاصل کرنےمیں ناکام رہا، گزشتہ مالی سال ایف بی آر کا نظرثانی شدہ ہدف 7200 ارب روپے رکھا گیا تھا تاہم ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال 7169 ارب روپے کے محصولات اکھٹے کئے۔
رپورٹ کے مطابق ایک سال میں بڑی صنعتوں کا پہیہ بھی سست رہا اور بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 14.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
Comments are closed on this story.