’وہ ہمارے لیے مرچُکی ہے‘ نصراللہ سے شادی کرنے والی انجوکے والد کا بیان
پاکستان کے شمالی علاقے دیربالا کے رہائشی نصراللہ کی محبت میں بھارت چھوڑنے والی انجو کے والد کا کہنا ہے کہ، ’وہ ہمارے لیے مرچکی ہے‘۔
قانونی طور پر پاکستان آنے والی انجو نے گزشتہ روز نصر اللہ سے شادی کرنے سے قبل اسلام قبول کیا، دائرہ اسلام میں داخل ہونے والی انجو کا اسلامی نام فاطمہ رکھا گیا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق انجوکے والد نے اس شادی اور تبدیلی مذہب سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، ’’وہ ہمارے لیے مر چکی ہے۔ میرے پاس اس کے بارے میں کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہے اور وہ کچھ بھی کرسکتی ہے کیونکہ ہمارا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ میں نے پچھلے ایک سال سے اس سے بات نہیں کی ہے‘‘۔
انہوں نے اپنا انٹرویو کرنے والے صحافیوں کےسامنے سوال رکھا کہ میں ایک ایسی عورت کے ساتھ کیسے رشتہ برکھ سکتا ہوں جس نے نہ صرف اپنے شوہر بلکہ بچوں کو بھی چھوڑ دیا ہو۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا انجو ویزا کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھارت واپس آئیں گی؟ والد نے کہا کہ اگر انجو کی موت ہو بھی جائے تو بھی انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
مدھیہ پردیش کے ٹیکن پور کے رہائشی انجو کے والد نے اس سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ انجو ذہنی طور پر پریشان اور سنکی ہے لیکن کسی ایسے معاملے میں ملوث نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کسی کو بتائے بغیر پاکستان جانا غلط تھا۔
پاکستان کے مالاکنڈ ڈویژن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل ناصر محمود ستی نے 35 سالہ انجو اور 29 سالہ نصراللہ کے نکاح کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خاتون نے اسلام قبول کرنے کے بعد فاطمہ نام رکھا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ جوڑا دیر بالا کی ضلعی عدالت میں نصراللہ کے اہل خانہ، پولیس اہلکاروں اور وکلاء کی موجودگی میں پیش ہوا۔ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر خاتون کو پولیس کے حصار میں عدالت سے ان کے نئے سسرال لے جایا گیا۔
دوسری جانب بھارت کے راجھستان میں موجود انجو کے شوہر اروند کو امید تھی کہ ان کی بیوی جلد واپس آ جائے گی۔ انجو کی ایک 15 سالہ بیٹی اور 6 سالہ بیٹی ہے۔
نصراللہ سے 2019 فیس بک پر دوستی کے بعد پاکستان آنے والی 34 سالہ انجواپنے شوہرکو بتا کرآئی تھی کہ وہ جے پور جارہی ہے۔ انجو نے اروند سے شادی کیلئے عیسائیت قبول کی تھی۔
نصراللہ کی نکاح اور انجو کی مذہب تبدیلی کی تردید
بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے نصراللہ نے نکاح اور انجو کے مذہب تبدیل کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر عدالت سے رجوع کیا تھا۔شادی کی خبر کے صرف چند منٹ بعد نصراللہ نے بھارتی نشریاتی ادارے ”انڈیا ٹو ڈے“ سے بات کرتے ایسی خبروں کی تردید کی، تاہم انہوں نے انجو کے برقعہ پہننے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
انجو ویزہ لیکر پاکستان پہنچی تھی جس کی مدت 20 اگست کو پوری ہورہی ہے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو وزارت داخلہ کی جانب سے بھیجی جانے والی ایک سرکاری دستاویز کے مطابق انجو کو 30 دن کا ویزا دیا گیا ہے، جو صرف اَپردیر کے لیے موزوں ہے۔
Comments are closed on this story.