Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

برطانوی دور کا خزانہ بھارتی مزدوروں کو ملا، افسران نے چوری کر لیا

مدھیہ پردیش پولیس نے معاملے کی جانچ کیلئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی
شائع 25 جولائ 2023 10:26pm

مدھیہ پردیش کے مزدوروں کو گجرات میں ایک پرانی جائیداد کو توڑتے ہوئے برطانوی دور کے 240 سونے کے سکے ملے جن میں سے ہر ایک کی قیمت 3-4 لاکھ روپے ہے وہ سکے اپنے گاؤں لے آئے اور انہیں دفن کر دیا لیکن 4 پولیس اہلکار مبینہ طور پر انہیں لے گئے۔

یہ گجرات کے ایک پرانے گھر سے برآمد ہونے والے برطانوی دور کے 240 سونے کے سکوں کی ایک دلچسپ کہانی ہے، جسے غریب مزدور مدھیہ پردیش لائے تھے اور پھر چار پولیس اہلکاروں نے چوری کر لیا، یہ سکے جن کی قیمت 3، 4 لاکھ روپے ہے اور تمام پولیس والے لاپتہ ہیں۔

مدھیہ پردیش پولیس نے اس معاملے کی جانچ کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے۔

مدھیہ پردیش کے علی راج پور ضلع کی رہنے والی رام کو بائی نے پولیس میں شکایت درج کرائی کہ انہیں اور ان کی فیملی کو گجرات کے نوساری ضلع میں ایک پرانے گھر کو منہدم کرتے ہوئے سونے کے سکے ملے، وہ چوری سے بچ جانے والے سکوں میں سے ایک کو اپنے ساتھ پولیس اسٹیشن لے گئی۔

اس کی شناخت 1922 میں برطانوی ٹکسال میں بنائے گئے ایک محدود ایڈیشن کے سکے کے طور پر کی گئی ہے۔ اس کا وزن 7.08 گرام ہے اور اس پر کنگ جارج ششم کی تصویر ہے، سکے میں 90 فیصد سونا ہے۔

خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے حکام کا ماننا ہے کہ لاٹ کے سبھی سکے ایک ہی زمرے کے ہونے کا امکان ہے۔

رام کو بائی نے بتایا کہ وہ سونے کے 240 سکے واپس اپنے گاؤں باجڈا لے آئے اور انہیں اپنے گھر کے اندر دفن کر دیا۔ انہوں نے 240 سکے اس وقت برآمد کیے جب وہ گجرات کے بلیمورا میں ایک پرانے گھر کو توڑنے کا کام کر رہے تھے۔

لندن میں رہنے والے گھر کے مالک امتیاز بلیا نے پرانے گھر کو منہدم کرنے کا کام ایک ٹھیکیدار کو دیا تھا جس نے رام کوبائی اور اس کے خاندان کے افراد کو اس کام کے لیے لگایا تھا۔

علی راج پور، جھابوا اور مدھیہ پردیش کے کچھ دیگر ضلعوں کے قبائلی مرد اور عورتیں روزی روٹی کمانے کے لیے اکثر گجرات اور راجستھان کا سفر کرتے ہیں۔

حالانکہ رام کو بائی اور ان کے گھر والوں نے ان کے گھر کے اندر سونا دفن کر دیا تھا لیکن لیکن پولیس اہلکاروں کو اس کا پتہ چل گیا۔

19 جولائی کی صبح سونڈوا پولیس اسٹیشن ہاؤس آفیسر وجے دیودا، کانسٹیبل راکیش، ویریندر اور سریندر کے ساتھ مبینہ طور پر سادہ کپڑوں میں اور ایک نجی گاڑی میں پہنچے، اہل خانہ کے ساتھ بدسلوکی کی اور سکے لے کر فرار ہو گئے۔

چاروں پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔

شکایت 20 جولائی کو درج کی گئی تھی، جس کے بعد پولیس نے چوری کے الزام میں تعزیرات ہند کی دفعہ 379 کے تحت ملزم پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

ایس آئی ٹی سربراہ ایس ایس سینگر نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم 2 حصوں میں تقسیم ہوگئی، ایک ٹیم رامک بائی اور ان کی فیملی کے ساتھ گجرات روانہ ہوگئی اور دوسری ٹیم لاپتہ پولیس اہلکاروں کا پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہے۔

رام کو بائی اور ان کی فیملی کو گجرات لے جانے والی ایس آئی ٹی ٹیم گھر کے مالک اور گھر کو منہدم کرنے کا ٹھیکہ پانے والے شخص سے تفتیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

امتیاز بلیا اور شبیر بھائی بلیہ اس جائیداد کے مالک ہیں جو بیلیمورہ میں بازار مسجد کے سامنے واقع ہے۔ یہ گھر، جو دراصل ایک دوسرے سے منسلک دو جائیدادیں تھیں، دونوں مالکان کے درمیان تقسیم کی گئی تھیں۔

امتیاز بلیا، جو اس وقت لندن میں مقیم ہیں، انہوں نے جائیداد کے خستہ حال حصے کی تزئین و آرائش کا فیصلہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں خزانے کا انکشاف ہوا۔

بیلیمورا میں مقامی پولیس اور ریونیو ڈپارٹمنٹ سے بھی معلومات اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ گم شدہ سونے کے سکوں کے بارے میں کوئی شکایت تو نہیں کی گئی تھی۔

اتوار کے روز علی راج پور کے سابق ایم ایل اے اور مدھیہ پردیش بی جے پی کے نائب صدر ناگر سنگھ چوہان اور دیگر نے سونڈوا پولیس اسٹیشن کا 2 گھنٹے تک گھیراؤ کیا۔

ناگر سنگھ چوہان نے مطالبہ کیا کہ چاروں پولیس اہلکاروں پر چوری کے بجائے لوٹ مار کے الزام میں مقدمہ درج کیا جائے اور سونے کے سکے برآمد کیے جائیں۔

جاری تحقیقات اور شور شرابے کے درمیان معطل ملزم افسر وجے دیودا اور کانسٹیبل ویریندر نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں الزامات کی تردید کی گئی ہے اور ضلع کے باہر کے پولیس افسروں سے جانچ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

خبروں میں ماہرین شماریات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ برطانوی دور کے سکوں پر ’ایک مہر‘ یا ’دو مہر‘ کی مہر لگی ہوئی ہے ان کی قیمت عام طور پر 3 سے 4 لاکھ روپے کے درمیان ہوتی ہے۔

British era treasury

Indian labourers

gold coins