اسلام آباد: سول جج کی اہلیہ کا 12سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد، ورثا سراپا احتجاج
اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ کی جانب سرگودھا سے تعلق رکھنے والی 12سالہ گھریلو ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کیا گیا، جس کے خلاف ورثا سراپا احتجاج ہیں۔
بچی کی والدہ کا کہنا ہے کہ مالکن نے چوری کا الزام لگا کر بچی پر تشدد کیا اور بچی کی حالت غیر ہونے پر خاتون اسے گھر کے باہر پھینک کر چلی گئی، جبکہ مالکن نے تشدد سے بیٹی کے ہاتھ پاؤں اور دانت توڑ دیے۔
لڑکی کو تشویشناک حالت میں ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ لڑکی کے چہرے پر تشدد کے واضح نشان موجود ہیں۔
سرگودھا سے تعلق رکھنے والی 12سالہ بچی 6 ماہ سے اسلام آباد کے گھر میں بطور گھریلو ملازمہ کام کر رہی تھی۔ متاثرہ بچی کے ورثا بہیمانہ تشدد پر سراپا احتجاج ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بچی کو 6 ماہ کی تنخواہ بھی نہیں دی گئی۔
سول جج عاصم حفیظ کا کہنا ہے کہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کے واقعے سے لاعلم ہوں، میرا واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بیوی کا زیورغائب ہے لیکن تشدد نہیں کیا گیا۔
جج نے کہا کہ بچی کو اہلیہ نے نہیں اس کی اپنی والدہ نے مارا ہے، بچی کو کہا تمہیں گھر چھوڑ آئیں، تو اس نے اپنا سر دیوار میں دے مارا، واقعے کا علم میں آنے کے بعد خود لاہور جا رہا ہوں۔
متاثرہ ملازمہ جنرل اسپتال لاہور میں داخل ہے، ایم ایس جنرل اسپتال ڈاکٹر خالد کا کہنا ہے کہ بچی پر تشدد ہوا ہے اس کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں، جو پرانے ہیں، ٹانگیں فریکچر ہیں، سر پر بھی چوٹ ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 15 سالہ رضوانہ کا چیک اپ جاری ہے،اس سے پہلے بچی سرگودھا کے ٹیچنگ اسپتال میں زیرعلاج تھی۔
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا کہ سرگودھا میں بچی پر تشدد شرمناک واقعہ ہے معصوم بچی کا قصور یہ ہے کہ غریب ہے جس پر جانوروں سے بھی زیادہ بدترتشدد کیا گیا ہے۔ حکومت اور نہ کسی عدالت نے اس کا نوٹس لیا ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ پولیس نے نوکری پر رکھوانے والے کو گرفتار کرلیا،جج کی بیوی کو ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا؟ اس لئے گرفتار نہیں کیا کہ وہ جج کی بیوی ہے،جو بچی کے ساتھ ہوا ویسا ہی تشدد کرنے والے کے ساتھ ہو، جس جج کو اپنے گھر کا نہیں پتہ وہ لوگوں کو کیا انصاف دے گا۔
Comments are closed on this story.