ضدی بچوں کو کنٹرول کرنا اب مشکل نہیں
آج کل کے بچوں میں ضد اور بحث زیادہ پائی جاتی ہے جو والدین کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہے۔والدین کو غور کرنے کی ضرورت ہے کہ بچے ضدی کیوں ہوتے ہیں؟دراصل بچے اپنے ماحول سے سیکھتے ہیں اس لیے ان کو اچھا ماحول فراہم کرنا والدین کی اولین ترجیح ہونی چاہئیے۔
بچوں میں ضد فطری بات ہے لیکن اس سے والدین کی مشکلات کم نہیں ہوتیں۔ بچے اکثر بچپن کے جھگڑوں اور رویوں کی وجہ سے چڑ چڑے پن کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے سونے، نہانے، یا کھانے جیسے آسان کاموں میں بہت مشکل پیش آتی ہے۔
ضدی بچوں سے نمٹنے کے لیے تجاویز
آج کل کے مصروف دور میں ضدی بچوں کو ڈیل کرنا آسان کام نہیں یہاں کچھ تدابیر ہیں جن پر اگر والدین عمل کرین تو بچوں کی ضد پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
بچوں کی بات توجہ سے سنیں
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ آپ کی بات سنے، تو آپ کو پہلے اسے سننے کے لئے تیار ہونا ہوگا. ضدی بچے مضبوط رائے رکھتے ہیں اور بحث کرنے کا رجحان رکھتے ہیں۔ بچے جب محسوس کرتے ہیں کہ ان کی بات نہیں سنی جا رہی ہے تو وہ باغی ہوجاتے ہیں۔
بچوں کو کسی کام کےلیے مجبور نہ کریں
جب آپ بچوں کو کسی چیز پرمجبورکرتے ہیں تو ، وہ بغاوت کرتے ہیں اور وہ سب کچھ کرتے ہیں جو انہیں نہیں کرنا چاہئیے۔ وہ اصطلاح جو اس طرز عمل کی بہترین وضاحت کرتی ہے وہ کاؤنٹر ویل ہے ، جو ضدی بچوں کی ایک عام خصوصیت ہے۔ کاؤنٹر ول فطری ہے اور صرف بچوں تک محدود نہیں۔
اپنے بچوں کے ساتھ بات چیت کریں
وہ بچے جو اپنے والدین یا دیکھ بھال کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں ان میں ضد بہت کم پائی جاتی ہے ۔ سوزن اسٹیگلمین اپنی کتاب ’پیرنٹنگ ود آؤٹ پاور اسٹرگلز‘ میں کہتی ہیں کہ بچوں کے ساتھ تعلق قائم کرنے سے ان سے نمٹنا آسان ہو جاتا ہے۔
پرسکون رہیں
اگرآپ کا بچہ بہت زیادہ جارحانہ رویے کا اظہار کر رہا ہو توآپ بجائے غصہ کرنے کے پرسکون رہیں۔آپ اپنے بچے پر غصہ نہ ہوں یا چلائیں نہ ایسا کرنے سے سے بچے کی جارحیت بڑھ سکتی ہے۔بلکہ آپ اس حالت میں پرسکون رہیں۔
حوصلہ افزائی کریں
بچوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے انہیں انعام دیں۔اگرآپ کا بچہ کوئی اچھا کام کرتا ہے توآپ اسے تحفہ کےطور پر کچھ دیں۔اس سےآپ کے بچے میں خوداعتمادی آتی ہے اورآپ کے بچے میں زیادہ لگاؤ پیدا ہوتا ہے۔آپ اپنے بچے کے کسی اچھے کام میں اس کی تعریف کریں۔ اس سے بچے کا چڑچڑا پن ختم ہوتا ہے۔
ضد کی وجہ جانیں
اگرآپ کے بچے ضد کررہے ہیں تو اس کی جارحیت یا غصے کو پہچانیں۔ ماہر نفسیات کے مطابق زیادہ تر امکان یہ ہوتا ہے کہ بچے اپنے والدین کے آگے اپنی پریشانی یا الجھن بتانے سے قاصر ہوتے ہیں۔اس حالت میں وہ زیادہ تر غصہ دکھانے یا دھکا مارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان پر غصہ کرنے کی بجائےوجہ جانیں اور ان سے بات کریں۔ بچے ضد کریں تو ان سے پیار سے بات کریں۔
بچے موبائل/ ٹی وی پر کیا دیکھ رہے ہیں، نظررکھیں
سوشل میڈیا کے دور نے اب ہر بچے کے ہاتھ میں موبائل پکڑا دیا ہے تاہ والدین کو چاہئیے کہ اس حوالے سے محتاط رہیں۔ جب بچے کہ رویے میں تبدیلی دیکھیں تو فورا جیک کریں بچہ کس قسم کے کارٹون اور کونٹینٹ دیکھ رہا ہے۔
Comments are closed on this story.