Aaj News

منگل, ستمبر 17, 2024  
12 Rabi ul Awal 1446  

اسحاق ڈار نے نگراں وزیراعظم بننے کے امکان کی تصدیق کردی، اضافی اختیارات بھی ملیں گے

ایسا وزیراعظم لایا جائے جو اچھے معاشی فیصلے کرسکے، آئی ایم ایف ذرائع
اپ ڈیٹ 24 جولائ 2023 09:01am
اسحاق ڈار. اے ایف پی
اسحاق ڈار. اے ایف پی

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے تصدیق کردی ہے کہ انہیں نگراں وزیراعظم بنانے کی تجویز زیرغورہے۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم زیر غور ہے تاکہ نگران وزیر اعظم دوران مدت معیشت سے جڑے اہم فیصلے کر سکے۔

اس سے قبل حکومتی اتحادی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا کہ معاشی ماہر کو نگراں وزیراعظم بنایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی بھی خواہش ہے کہ نگراں وزیراعظم معیشت کی سمجھ رکھنے والی شخصیت کو بنایا جائے تاکہ اچھے معاشی فیصلے ہوں۔

اینکر پرسن عادل شاہ زیب کو انٹرویو میں اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ، ’الیکشن ایکٹ میں ترمیم ہونی چاہئیے۔ 3 ماہ تو کیا قوم کے 3 گھنٹے ضائع نہیں کرسکتے۔3 ماہ صرف روزمرہ کے کام کیوں کریں؟ ہمارا ماضی کا تجربہ اچھا نہیں ہے۔

نگراں وزیراعظم کیلئے نام زیرغور ہونے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ، ’میں جہاں بھی بیٹھا ہوں گا، ملک کے لیے کام کروں گا‘۔ انہوں نے کہا کہ ہر ذمہ داری بخوبی نبھائی ہے، اللہ نے جس سے کام لینا ہو لے لیتے ہیں۔

اسحاق ڈار نے ان اطلاعات کی بھی تصدیق کی کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے نگران وزیراعظم کےاختیارات میں اضافہ کیا جا رہا ہے جس کے تحت نگران حکومت کو معاشی فیصلے لینے کا بھی اختیار ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ کےسیکشن230 میں ترمیم کا فیصلہ ہو چکا ہے۔

واضح رہے کہ پالیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 کے تحت نگران حکومت صرف روزمرہ معاملات تک محدود رہتی ہے اور عام انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کرتی ہے۔

تمام جماعتیں اور اپوزیشن اتفاق کرلیں تو اسحاق ڈار نگراں وزیراعظم ہوسکتے ہیں

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا بھی کہنا ہے کہ اگر اسحاق ڈار پر تمام جماعتیں اور اپوزیشن اتفاق کر لیں تو وہ نگران وزیر اعظم ہوسکتے ہیں، یا ان کی جگہ کوئی اور بھی ہوسکتا ہے۔

جیو نیوز کو انٹرویو میں احسن اقبال نے کہا کہ، ’میں نہ کسی کو شریک کر رہا ہوں نہ حذف کر رہا ہوں۔ ہماری جماعت میں اس حوالے سے حتمی مشاورت نہیں ہوئی۔‘

انہوں نے کہا کہ فی الحال اسحاق ڈار کو نگران وزیر اعظم بنائے جانے کی اطلاعات قیاس آرائیاں ہیں۔ نگراں وزیراعظم کا انتخاب اتحادی جماعتوں کی مشاورت اور آئینی تقاضوں کے مطابق کیا جائے گا۔نگران حکومت چاہے دو یا تین ماہ کی ہو، آئی ایم ایف پروگرام کی کامیابی کے لیے اس کے اہداف طے ہونے ہیں۔

احسن اقبال کے مطابق ، ’غالب امکان ہے کہ نئی حکومت کو (آئی ایم ایف کے ساتھ) قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے3 سال کا معاہدہ کرنا ہوگا تاکہ مستقل بنیادوں پر معیشت بحال ہوسکے‘۔

انہوں نے مزید واضح کیا کہ حکومت کی مدت ختم ہونے میں صرف ڈھائی ہفتے رہ گئے ہیں۔ جمہوری عمل میں مشاورت فطری کام ہے۔ وزیر اعظم اتحادی جماعتوں، قائد حزب اختلاف سے مشاورت کریں گے اور آخری ہفتے تک حتمی شکل آ جائے گی کہ نگران وزیر اعظم کے لیے کون سے نام زیرِ غور ہیں۔

نواز شریف اور آصف زرداری کی دبئی میں ملاقاتوں سے متعلق احسن اقبال نے کہا کہ اس میں کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ جب بھی کوئی پالیسی فیصلہ ہوتا ہے، وزیراعظم تمام اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر وزیر اعظم فیصلہ کرتے ہیں۔

اس سے قبل ایک انگریزی اخبار ٹریبون نے دعویٰ کیا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام بطور نگراں وزیراعظم لیا جا رہا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ نہ صرف اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے بلکہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے نگران حکومت کو معاشی فیصلوں کا اختیار بھی دیا جا سکتا ہے۔ تاہم ان اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

ملک کا نگراں وزیراعظم کون ہوگا، اس حوالے سے حکومت میں شامل جماعتوں پیپلزپارٹی، ن لیگ اور جمعیت علمائے اسلام کو تو دلچسپی ہے لیکن ان کے علاوہ آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کے نگراں وزیراعظم کے حوالے سے اپنی خواہش کا اظہار کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی خواہش ہے کہ پاکستان کا نگراں وزیراعظم معشیت کی سمجھ رکھنے والی شخصیت کو بنایا جائے، ایسا وزیراعظم لایا جائے جو اچھے معاشی فیصلے کرسکے۔

الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم پر غور

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنانے پر غور کیا جارہا ہے، اورساتھ ہی انہیں بااختیار بنانے کے لیے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم بھی زیرغور ہیں، اگر یہ ترامیم کرلی گئیں تو نگراں وزیراعظم کو اہم معاملات پر فیصلہ سازی کا اختیار مل جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ کی شق 230 میں ترمیم کیلئے قانونی ماہرین کی مشاورت شروع ہوگئی ہے، جس میں نگراں وزیر اعظم کو مزید بااختیار بنانے اور اہم معاملات پر فیصلہ سازی کا اختیار دینے کی تجویز زیرغور ہے، سیکشن 230 نگران وزیر اعظم کو صرف روز مرہ امور نمٹانے کا اختیار دیتا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ نگراں وزیراعظم کیلئے ن لیگ کے حلقوں میں اسحاق ڈار کے نام پرغور کیا جارہا ہے، تاہم ان کے نام پر پیپلز پارٹی سے رابطہ نہیں کیا گیا، مجوزہ تجاویز پر اتحادی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا، نگراں وزیر اعظم کے لیے سابق گورنرپنجاب مخدوم احمد محمود سمیت کئی دیگر سینئر سیاستدانوں کے نام بھی شامل ہیں۔

قوم کا وقت بچانے کے لئے ترامیم ناگزیر ہیں

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے تصدیق کی کہ نگراں وزیراعظم کو اہم فیصلے کرنے کا اختیار دینے کے لئے حکومت الیکشن ایکٹ 230 میں ترمیم کا ارادہ رکھتی ہے۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ یہ قوم سے چھپانے کی بات نہیں ہے، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 میں ترمیم بالکل ہونی چاہئے، تاکہ قوم کا وقت ضائع نہ ہو، تین ماہ ایسے ہی گزار دینا مناسب نہیں۔

وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا نام ٹاپ آف دا لسٹ

دوسری جانب حکومت اور اتحادی جماعتوں کے درمیان نگراں وزیراعظم کے نام کے حوالے سے رابطے تیز ہوگئے ہیں، اور ذرائع کے مطابق نگراں وزیراعظم کا عہدہ معیشت کی سمجھ بوجھ رکھنے والے کو دینے پر اتفاق ہوا ہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ نگراں وزیراعظم کے حوالے سے پیش رفت سامنے آئی ہے اور پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان اتفاق ہوگیا، اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ نگراں وزیراعظم کا عہدہ کسی معاشی گرو کو دیا جائے گا، اور اس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا نام ٹاپ آف دا لسٹ ہے۔

تمام جماعتیں اتفاق کریں تو اسحاق ڈار نگران وزیراعظم ہوں گے

اس سے قبل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی کہا تھا اگر تمام جماعتیں اتفاق کرتی ہیں تو اسحاق ڈار نگران وزیراعظم ہوں گے تاہم نگران وزیراعظم کا فیصلہ تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد ہو گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف تاحال جدہ میں موجود ہیں، انہیں دو روز قبل لندن جانا تھا، تاہم اب پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی دبئی میں ڈیرے ڈال لئے ہیں، تو ممکنہ طور پر دونوں رہنماؤں کی دبئی میں ملاقات ہوسکتی ہے، اور اس ملاقات میں نگران وزیر اعظم کے نام پر مشاورت اور انتخابی عمل کے لئے لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف دبئی میں آصف زرداری سے ملاقات کے بعد لندن جائیں گے۔

IMF

IMF PAKISTAN

Caretaker prime minister