قیام پاکستان کے دوسرے دن ہونے والی چوری کا معمہ حل نہ ہو سکا
قیام پاکستان کے فوری بعد درج ہونیوالے چوری کے مقدمے کے متاثرہ خاندان انصاف کے لیے میدان میں آگیا۔ چنیوٹ کے شہری نے 76 سال قبل ہونیوالی چوری کے مال کی برآمدگی اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے آئی جی پنجاب کو درخواست دے دی۔ مقامی پولیس نے مقدمے کی گیند برٹش کونسل کی کورٹ میں پھینک دی۔
لالیاں اسکول ٹیچر محمد اشرف مرحوم کے نواسے محمد ساجد نے آئی جی پنجاب کو درخواست دی کہ 14اگست 1947 کو سحری کے وقت ان کے نانا (محمد اشرف) کے گھر میں چوری ہوئی تھی۔
محمد ساجد کا مزید کہنا تھا کہ نانا نے اس وقت تھانہ صدر چنیوٹ میں اسکا زیر دفعہ 457,339/13 کے تحت مقدمہ نمبر 147 درج کروایا تھا جس میں طلائی زیورات اور دیگر سامان کی چوری کا ذکر کیا گیا تھا۔
آئی جی پنجاب کو دی گئی درخواست میں ساجد نے مزید کہا کہ مقدمہ درج ہوئے آج چھہتر سال ہوگئے ہیں میرے نانا جو جھنگ اور چنیوٹ پولیس آفیسرز کے پاس اس مقدمہ کی حاضری کے لیے دھکے کھاتے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ان کو انصاف نہیں ملا اور نہ ہی آج تک ہمیں چوری کا سامان ملا ہے۔
ساجد کے مطابق تھانہ صدر کی بک نمبر 32 میں ہمارا مقدمہ عدم پتہ کرکے دبا دیا گیا ہے۔ موجودہ آئی جی پنجاب چونکہ آئے روز جدید ترین کمپیوٹرائز پولیسنگ کا ذکر کرتے ہیں اس لیے مجھے امید ہے کہ وہ ہمارے چور پکڑ کر مال برآمد کروا دیں گے، اسی لیے آئی جی پنجاب کو درخواست دی۔
انھوں نے کہا کہ مقامی پولیس یہ کہتی ہے کہ چوری کے وقت ملک پر برٹش گورنمنٹ کا کنٹرول تھا اس لیے آپ کو برطانیہ جانا پڑے گا۔
محمد ساجد کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کے لیے یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اگر ہمیں چوری کا مال نہیں مل سکا تو پھر پنجاب پولیس دیگر چوروں کو بھی نہیں پکڑ سکتی۔
Comments are closed on this story.