منی پور فسادات پر میزورام کے جنگجوؤں نے ہندو قبائل کو ریاست چھوڑنے کا حکم دیدیا
منی پور میں دو خواتین کو سڑکوں پر برنہ گھمائے جانے کے بعد بھارتی ریاست میزورام میں سابق عسکریت پسندوں کی ایک تنظیم نے ریاست میں میتی قبائل کے لوگوں کو ریاست چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ اپنی حفاظت چاہتے ہیں تو اپنی آبائی ریاست چلے جائیں۔
ایزول میں سابق عسکریت پسندوں کی ایک تنظیم ”پیس ایکارڈ ایم این ایف ریٹرنیز ایسوسی ایشن“ (PAMRA) جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہا ’میزورام میں حالات کشیدہ ہوگئے ہیں اور منی پور میں شرپسندوں کی طرف سے کی جانے والی وحشیانہ اور گھناؤنی کارروائیوں کے پیش نظر منی پور کے میتی لوگوں کے لیے میزورام میں رہنا اب محفوظ نہیں رہا‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ PAMRA میزورام کے تمام میتی لوگوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ حفاظتی اقدام کے طور پر اپنی آبائی ریاست چلے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: منی پور تشدد پر خاموشی، بھارتی اخبار کا مگرمچھوں کی 79 تصاویر چھاپ کر مودی پر طنز
منی پور کی دو خواتین کو 4 مئی کو مردوں کے ایک ہجوم نے برہنہ پریڈ کرائی تھی، جس کی ویڈیو بدھ کو منظر عام پر آئی، اور اس کے نتیجے میں جمعرات کو مبینہ مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس واقعے کی بھارت میں شدید مذمت کی گئی تھی۔
پامرا کے بیان میں مزید کہا گیا کہ میزو کے نوجوان منی پور میں زو یا کوکی نسل کے لوگوں کے خلاف ”میتوں کے وحشیانہ اور ظالمانہ فعل“ پر غصے میں ہیں اور شدید غمزدہ ہیں۔ پامرا نے مزید متنبہ کیا کہ اگر وہ میزورام چھوڑنے میں ناکام رہتے ہیں تو ذمہ داری ان کی اپنی ہوگی۔
تنظیم کے سکریٹری جنرل سی لالتھنلووا نے واضح کیا کہ یہ ایک عام حفاظتی اپیل تھی کوئی حکم یا انتباہ نہیں۔
لالتھنلووا نے میڈیا کو بتایا، ’ہم صرف میتیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے اپنی ریاست کو چلے جائیں۔ ہم ان کے لیے کوئی حکم نہیں دیتے‘۔
لالتھنلووا نے میڈیا کو بتایا کہ یہ اپیل صرف منی پور کے میتیوں پر لاگو ہوتی ہے، نہ کہ کسی اور جگہ کے۔
خاص طور پر منی پور اور آسام سے تعلق رکھنے والے ہزاروں میتی بشمول طلباء، میزورام میں مقیم ہیں۔
میزورام کے ہوم کمشنر اور سکریٹری ایچ لالینگ ماویا نے یقین دلایا کہ ریاستی حکومت میتی لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے، جب کہ پڑوسی ریاست میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر پولیس کو بھی چوکس کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ منی پور میں جاری کشیدگی کے باعث 3 مئی سے اب تک 160 سے زیادہ لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں اور کئی دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔
میتی منی پور کی آبادی کا تقریباً 53 فیصد ہیں اور بنیادی طور پر وادی امپھال میں رہتے ہیں، جب کہ ناگا اور کوکی سمیت قبائلی 40 فیصد ہیں اور زیادہ تر پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔
اگرچی منی پور فسادات نسلی وجوہات پر ہو رہے ہیں تاہم میتی قبیلے کی اکثریت ہندو مذہب کی پیروکار ہے جب کہ ان کے مخالف کوکی قبیلے کے افراد عیسائی ہیں۔
پامرا سابقہ میزو نیشنل فرنٹ (MNF) عسکریت پسندوں کی ایک غیر سیاسی تنظیم ہے جو میزو امن معاہدے کی تمام شقوں کے نفاذ کے لیے کام کر رہی ہے۔
Comments are closed on this story.