Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

خیبرپختونخوا، کشمیر، پنجاب میں بارش، 48 گھنٹوں میں 16 افراد جاں بحق

مزید بارش ہوئی تو دریائے ستلج اور راوی میں سیلاب آسکتا ہے
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

ملک کے مختلف شہروں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مختلف حادثات میں اڑتالیس گھںٹوں میں 16 افراد جاں بحق ہوگئے۔ محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں بدھ تک مزید بارشوں کی پیشگوئی کردی، کراچی میں اربن فلڈنگ کا بھی خدشہ ہے۔

خلیج بنگال سے اٹھنے والا مون سون کا سسٹم ملک میں موجود ہے جس سے مختلف شہروں میں بادل برس رہے ہیں۔

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر کا کہنا ہے کہ دریائے راوی کی بھارتی سائیڈ پر ڈیم 90 فیصد جبکہ دریائے ستلج پر ڈیم 70 فیصد بھر گیا ہے، مزید بارش ہوئی تو راوی اور ستلج میں سیلاب آسکتا ہے۔

عامر میر کے مطابق لاہور شاہدرہ کے مقام سے 22 ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے، بھارت میں 600 ایم ایم تک بارشیں ہوئیں تو شاہدرہ کا علاقہ بھی ڈوب سکتا ہے، جو آبادی متاثر ہوگی اسے فوری طور پر خالی کرایا جائے گا۔

بلوچستان کے ضلع سبی میں واقع پنجرہ پل گزشتہ رات کی بارش کے باعث بند ہے، اور ہرطرح کی آمد و رفت معطل ہوگئی ہے۔ پنجر پل کے مقام پر شاہراہ گزشتہ رات سے بند کرکے ڈھاڈر اور سبی کے درمیان ٹریفک روک دی گئی جبکہ کوئٹہ سے جیک آباد، سکھر جانے والی قومی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی ہے۔

پنجرہ پل بند ہونے کے باعث ایک ایمبولنس میت لے کر کئی گھنٹے کھڑی رہی، تاہم پھر مقامی افراد میت کو کندھوں پر اٹھا کر پانی سے گزرے، جس کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔

پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق پانی کے بہاؤ میں کمی کے بعد پل دوبارہ کھول دیا جائے گا، شاہراہ کی بحالی کے لئے کوششیں جاری ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے بلوچستان میں بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری کیا تھا جس کے مطابق صوبے کے بیشتر اضلاع میں 22 سے 24 جولائی تک موسلادھار بارشوں کا امکان ہے، شدید بارشوں سے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچ سکتا ہے، مسافر اور سیاحوں بارش سے متاثرہ علاقوں میں سفر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

خیبر پختون خواہ میں بارشوں اور لینڈنگ سلائیڈنگ نے تباہی مچا دی

خیبر پختون خوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل آلائی میں طوفانی بارش نے تباہی مچا دی ہے، اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث گھر کی دیوار گرنے سے دو بچیاں جاں بحق اور ایک خاتون زخمی ہوگئی۔

مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ملبے سے لاشوں اور زخمی کو نکالا، اور زخمی خاتون کو طبی امداد کیلئے بنہ اسپتال آلائی منتقل کر دیا گیا ہے۔

پاک فوج کے جوان امدادی سرگرمیوں میں مصروف۔ فوٹو: آئی ایس پی آر
پاک فوج کے جوان امدادی سرگرمیوں میں مصروف۔ فوٹو: آئی ایس پی آر

شدید بارشوں کے بعد سوات دیر اور چترال میں مواصلات کا نظام متاثر ہوچکا ہے، اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے تینوں اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔

دیر

دیر میں دریائے پنجکورہ میں پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد قریبی علاقوں میں مواصلات کا نظام متاثر ہوا۔ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے تحصیل کلکوٹ میں شرنگل، کمراٹ روڈ بری طرح متاثر ہوا۔ جبکہ شمسی خان کے علاقہ میں زیر تعمیر پل کو نقصان پہنچا۔

سیکیورٹی فورسز بھاری مشینری کے ساتھ علاقہ میں متاثرہ سڑکوں اور پل کو نقصان کے بعد آمدورفت کو جاری رکھنے کیلئے متحرک ہیں۔

چترال

چترال میں شدید بارشوں کی وجہ سے چترال سے بونی کے علاقہ کے درمیان واقع اہم پل سیلاب میں بہہ گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے فوری ریسکیو آپریشن کے ذریعہ متبادل راستہ بنا کر آمدورفت کو یقینی بنایا۔

چترال میں ایمرجنسی

خیبرپختوںخوا حکومت نے بارشوں اور سیلابی صورت حال کے باعث اپر اور لوئر چترال ایمرجنسی نافذ کردی۔

ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر محکمہ ریلیف نے 15 اگست تک ایمرجنسی لگائی۔ سیکرٹری محکمہ ریلیف عبد الباسط نے کہا ہے کہ حالات کو دیکھتے ہوئے ایمرجنسی میں توسیع دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

فوٹو:آئی ایس پی آر
فوٹو:آئی ایس پی آر

سوات

سوات کے علاقہ شانگلہ میں بھی سیکیورٹی فورسز کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ اور مختلف علاقوں میں متاثرہ سڑکوں اور مواصلات کے نظام کو بحال کیا جا رہا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے سوات، دیر اور چترال کے متاثرہ علاقوں میں عوام کو خوراک اور پانی بھی مہیا کیا جا رہا ہے۔

فوٹو:آئی ایس پی آر
فوٹو:آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز عوام کی حفاظت اور خدمت کیلئے ہراول دستہ کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

پی ڈی ایم اے (خیبرپختونخوا)

خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ اڑتالیس گھنٹے کے دوران تیز بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے نو افراد جاں بحق جبکہ سات افراد زخمی ہوئے۔

فوٹو:آئی ایس پی آر
فوٹو:آئی ایس پی آر

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے صوبہ بھر میں سیلاب اور بارشوں سے 7 گھر تباہ ہوگئے جبکہ 67 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ چترال لوئر میں سیلاب سے 39 اور اپر چترال میں 19 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔

ترجمان محکمہ ریلیف کا کہنا ہے کہ ضلعی انتطامیہ اور متعلقہ ادارے الرٹ ہیں۔ چترال ضلعی انتظامیہ کے مطابق کوغوزی کے مقام پر سڑک کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔

سندھ میں بارشوں کے باعث صورتحال

حیدرآباد شہر اور گرد و نواح میں تیز بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ برسات کی وجہ سے شدید گرمی اور حبس کا زور ٹوٹ گیا۔ بارش کے ساتھ ہی شہر کے اکثر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی۔

سکھر اور گردونواح میں ہلکی بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا، تاہم بارش کی پہلی بوند کے ساتھ بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا، سکھر شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی رات گئے کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش ہوئی۔ محکمہ موسمیات نے شہر قائد میں آج اور کل تیز بارش کی پیشگوئی کردی۔ کراچی کے نشیبی علاقوں میں آج اور کل اربن فلڈنگ کا بھی خدشہ ہے۔

پاکپتن میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات میں قیمتی جانے ضائع ہوگئیں، سبزی منڈی کے قریب نہاتے ہوئے ایک شخص جان سے گیا، نواحی گاؤں میں بھی ایک شخص دم توڑ گیا، سکندر آباد میں دو سالہ بچی بجلی کی تار چھونے سے چل بسی۔

گزشتہ روز پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی۔ پشاور، مانسہرہ، بالاکوٹ، کاغان اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بارش سے قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، جبکہ لاہور میں موسلا دھار بارش سے دو افراد کی جان گئی، نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔ لاہور میں گزشتہ روز سب سے زیادہ برسات ایئرپورٹ پر 205 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں چھبیس جولائی تک مزید مون سون بارشوں کی پیش گوئی کردی۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال اور اربن فلڈنگ کی وارننگ جاری کردی گئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق خلیج بنگال سے اٹھنے والا مون سون کا سسٹم ملک میں مسلسل داخل ہو رہا ہے، جو پاکستان کے بالائی علاقوں کو متاثر کر رہا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ چند دنوں تک برقرار رہ سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات نے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گجرانوالہ اور لاہور میں موسلا دھار بارشیں ہوں گی جس سے وہاں کے نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔

بارشوں سے مری، گلیات، کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

ادھر آزاد کشمیر میں بھی طوفانی بارشوں کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ وادی نیلم اور وادی لیپہ میں ندی نالے بپھر گئے۔ ریشیاں لیپہ شیرگلی روڈ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہوگئی۔

وادی لیپہ کا زمینی رابطہ پھر منقطع ہوگیا۔ لیپہ روڈ کی بندش سےعلاقہ مکینوں اور سیاحوں کو سفری مشکلات کا سامنا ہے۔

بالائی نیلم کے مختلف نالوں میں شديد طغیانی اور سیلابی ریلے سے تین سے زائد گاؤں متاثر ہوئے، تہجیاں نالے میں طغیانی سے 4 رہائشی مکانات تباہ ہوگئے جبکہ متعدد کو نقصان پہنچا۔ بور کے مقام پر دریائے نیلم میں 12سالہ طالبعلم بہہ گیا۔

دوسری طرف بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا۔ ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ پانی کی سطح انیس اعشاریہ تین فٹ اور اخراج ساٹھ ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔

دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ شاہدرہ میں چودہ سالہ لڑکا دریائے راوی میں گر کر جاں بحق ہوا۔

شکر گڑھ میں بھی دریائے راوی میں سیلابی صورتحال ہے جس سے دھان کی فصل زیرآب آگئی، جبکہ پتوکی میں ہیڈ بلو کی کے مقام پر سیلابی ریلا آبادی کی جانب بڑھنے لگا ہے۔

پی ڈی ایم اے (پنجاب) کا الرٹ

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں 23 سے 29 جولائی کے دوران مزید بارشیں ہوں گی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، مری، اٹک، چکوال ، جہلم اور ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی علاقوں میں گرج چمک کےساتھ برسات کا امکان ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب اور راوی میں اگلے 48 گھٹنےمیں پانی کی سطح میں اضافے کا امکان ہے، دریائے راوی اور چناب میں درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب ہونے کا امکان ہے۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے جہلم میں بھی درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مسلسل بارشوں سے بھارتی ڈیمز میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ صوبے بھر کی انتظامیہ انتظامات مکمل رکھے اور الرٹ رہے، ریسکیو ریلیف ٹیموں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کردی گئیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی نے دریاؤں کے اطراف رہائش پذیر شہریوں کو فوری محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایات کردیں۔

عمران قریشی کا کہنا ہے کہ نشیبی علاقوں سے لوگوں کے انخلاء کو یقینی بنائیں، پانی کی گزرگاہوں سے تجاوزات کا خاتمہ یقینی بنایا جائے، لوگوں کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔

گاج ندی میں پانی کی سطح بلند

بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں بارش کے بعد ضلع دادو کی حدود میں گاج ندی میں پانی کی سطح اٹھارہ فٹ تک پہنچ گئی۔

کاچھو کے پچاس دیہات کا جو ہی سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ بیلہ اور اوتھل کے پہاڑی علاقوں سے بارش کا پانی آر سی ڈی شاہراہ تک پہنچ گیا، جبکہ بیلہ میں متعدد گھروں کو نقصان پہنچا، گوادر، رتو ڈیرو روڈ اور جھل مگسی، گنداواہ روڈ ٹریفک کیلئے بند ہوگیا۔

Heavy rain

Pakistan Meteorological Department

land sliding

flood 2023