Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

برطانیہ میں دوسروں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر خودکشیاں کیوں کر رہے ہیں

ڈاکٹروں میں خودکشی کی شرح عام آبادی کے مقابلے دو سے پانچ گنا زیادہ ہے۔
شائع 23 جولائ 2023 09:18am
علامتی تصویر بزریعہ گیٹی
علامتی تصویر بزریعہ گیٹی

برطانیہ میں میڈیکل کے شعبے سے وابستہ افراد اور ڈاکٹرز میں خودکشیوں کی شرح حیران کن طور پر بڑھ گئی ہے۔ جس سے طبی شعبے سے وابستہ افراد کو درپیش مشکلات واضح ہونے لگی ہیں۔

الجزیرہ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق کام کے بوجھ، سینئیرز کی جانب سے پریشان کیے جانا اور ناکافی تنخواہ اور سہولیات ڈاکٹروں میں نفسیاتی بحران کا باعث بن رہی ہیں۔

ڈاکٹر جگدیپ سدھو ایک معزز ماہرِ امراضِ قلب ہیں جن کا دل دہلا دینے والا کیس ڈاکٹروں پر پڑنے والے بوجھ پر روشنی ڈالتا ہے۔

ڈاکٹر سدھو مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے انتھک لگن اور ضرورت سے زیادہ کام کے بوجھ کے بوجھ تلے دب گئے، جس سے انہیں اپنا خیال رکھنے کی بھی فرصت نہیں رہی، اور نومبر 2018 میں انہوں نے اپنی جان لے لی۔

اس حوالے سے موجود عالمی اعدادوشمار پریشان کن حقائق ظاہر کرتے ہیں، کیونکہ ڈاکٹروں میں خودکشی کی شرح عام آبادی کے مقابلے دو سے پانچ گنا زیادہ ہے۔

جونیئر ڈاکٹرز اور خواتین پریکٹیشنرز خاص طور پر ان پریشان کن رجحانات کا شکار ہیں۔

صرف برطانیہ کے اندر، 72 طبی پیشہ ور افراد، جن میں ڈاکٹرز، نرسیں، دانتوں کے ڈاکٹر، اور دائیاں شامل ہیں، 2020 میں خودکشی کرکے اپنی جانیں گنوا بیٹھے، جو اس بحران کی شدت کو واضح کرتے ہیں۔

بہت سے عوامل طبی شعبے سے وابستہ افراد میں خودکشی کی بلند شرح میں حصہ ڈالتے ہیں، جن میں کام کا مسلسل دباؤ، درجہ بندی اور کبھی کبھار کام کا بدترین ماحول، نیند کی دائمی کمی، اور محدود وسائل شامل ہیں۔

برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس (NHS) پر 2010 سے لاگو کفایت شعاری کے اقدامات نے صحت سے متعلق خدمات فراہم کرنے والوں کو مزید دباؤ میں ڈال دیا ہے۔

صورت حال کی سنگینی کے باوجود ڈاکٹروں کے لیے نفسیاتی صحت کے حوالے سے مدد ناکافی ہے۔

”ڈاکٹرز ان ڈسٹریس“ اور ”لورا ہائیڈ فاؤنڈیشن“ جیسی تنظیموں کے قیام سے کچھ مدد حاصل ہوئی ہے۔ تاہم، طبی برادری کے افراد اس مدد کو حاصؒ کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔

Suicide

British Doctors