پیمرا ترامیم بل: ’کچھ لوگوں کوتکلیف ہے یہ قانون کیوں بن گیا‘
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستان الیکٹرانک ترمیمی بل کے حوالے سے کی گئی پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان میں 140 چینل لائسنسنگ ہے، سوشل میڈیا نیا دور ہے جس سے ہم سب گزر رہےہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں 4 سال میڈیا پر سنسر شپ رہی، چیئرمین پی ٹی آئی کو میڈیا پریڈیٹر کا خطاب ملا، چلتے پروگرام پیمرا کی ایک جنبش سے بند ہوجاتے تھے، چار سالوں میں صحافیوں پر تشدد کیا گیا، چلتے پروگرام بند کئےگئے، ان 4 سالوں میں پی ایم ڈی اے کا بھی شوشہ چھوڑا گیا، جس کی ہم نے بھرپور مخالفت کی اور اس کی منظوری کو ناکام کیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس وقت وزیرِ اطلاعات صحافیوں کو تھپڑ مار رہا تھا دھمکیاں دے رہا تھا، کہا جاتا تھا دیکھتا ہوں یہ بل کیسے پاس نہیں ہوگا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ 23 اپریل 2022 کو جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی پہلی میٹنگ ہوئی، میڈیا سے تمام افراد اس میٹنگ میں موجود تھے، میٹنگ میں رہنمائی کی گئی کہ کس طرح ذمہ دارانہ میڈیا کی بنیاد رکھ سکتے ہیں،11 ماہ اس پر صلاح و مشورے جاری رہے، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن میں فرق کو واضح کیاگیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ کہا جاتا تھا یہ رپورٹر بہت بولتا ہےاس کو نوکری سے نکالو، ان تمام چیزوں میں شفافیت کیلئے ہم مل بیٹھے تھے، یہ بل حکومت نہیں میڈیا اور پاکستان کا بل ہے، نومبر 2021 میں ہیومن رائٹس کمیٹی نےاس بل پر بیان دیاتھا، پاکستان نے اس پر ایک قرارداد پاس کی اور انٹرنیشل پریکٹس میں موجود قانون کو دیکھتے ہوئے بل بنایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں کوتکلیف ہے یہ قانون کیوں بن گیا، جو لوگ اس بل پر بات کر رہے ہیں یقیناً ان لوگوں نے بل نہیں پڑھا، بل میں جوترامیم کی گئیں وہ عام آدمی کی بھی سمجھ میں ہیں، بل میں ورکرز کے بقایاجات 2ماہ میں ادا کرنے کا بھی لکھا گیا، دو ماہ میں تنخواہ نہیں ملی تو حکومت ادارے کو بزنس نہیں دے گی۔
Comments are closed on this story.