پنجاب نے فلم باربی’ کی ریلیز روک دی، دیگر صوبوں میں ریلیز
ہالی ووڈ کی نئی فلم ’باربی‘کو دنیا بھر کے سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کر دیا گیا جبکہ پاکستان میں صوبہ پنجاب کے علاوہ دیگر شہروں بھی فلم کی نمائش جاری ہے ۔
اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب فلم سنسر بورڈ کے سیکریٹری فرخ محمود کے مطابق فلم کا مکمل جائزہ لیا جائے گا اور جہاں ضروری سمجھا جائے گا اسے سنسر کیا جائے گا۔
پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے میں جہاں شائقین کو ’باربی‘ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا پڑے گا، وہیں یہ فلم جمعے سے دارالحکومت اسلام آباد اور جنوبی صوبہ سندھ میں نمائش کے لیے پیش کی جا چکی ہے۔
اگر کراچی کے صرف ایک سینما نیوپلکس کی ڈی ایچ اے برانچ کی بات کریں تو آج 21 جولائی جمعہ کو فلم باربی کے 14 شوز پیش کئے گئے ہیں ۔
تاہم اگر اسی سینما کی عسکری برانچ کی بات کریں تو وہاں 18 شوز فلم باربی کے پیش کئے گئے ہیں ۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ایک رہائشی نوشین سعد نے اے ایف پی کو بتایا کہ میں کئی ماہ سے باربی دیکھنے کا انتظار کر رہی ہوں۔ اس بات کی کوئی تُک نہیں بنتی کہ اسے کراچی یا اسلام آباد میں دکھایا جانا ٹھیک ہے لیکن لاہور میں نہیں۔
قبل ازیں جوائے لینڈ نامی ایک فلم پر بھی اسی طرح پابندی لگی تھی جسے حکومت کی جانب سے نظرثانی کے حکم کے بعد قومی سینسر بورڈ نے کلیئر کر دیا تھا لیکن پنجاب میں اس پر پابندی برقرار رہی۔
یہ فلم اپنی ریلیز سے پہلے ہی دنیا بھر میں اپنے ٹرینڈ، کاسٹ اور کرسٹوفر نولان کی فلم ’اوپن ہائیمر‘ کے ساتھ ریلیز ہونے پر غیر معمولی شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔
باربی کی مرکزی کاسٹ میں مارگوٹ روبی، ریان گاسلینگ، گریٹا گیروِگ، وِل فیرل، ایما میک کے اور سِیمو لِیو شامل ہیں۔ باربی کی ہدایتکاری گریٹار گیروِگ نے کی ہے۔
اس فلم کی کہانی ’باربی ورلڈ‘ میں رہنے والی باربی (مارگوٹ روبی) اور کین (ریان گاسلینگ) کے گرد گھومتی ہے جو اپنے باربی ورلڈ سے باہر کی دنیا میں آتے ہیں اور پھر انسانوں کے درمیان خوشیاں اور خطرات کو ڈھونڈتے ہیں۔
خیال رہے کہ ڈائریکٹر گریٹا گروگ کی اس فلم کے لیے باربی لینڈ اس گڑیا کے مشہور ڈریم ہاؤس کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا تھا جس میں ہر جگہ گلابی رنگ کا استعمال ہوا۔
Comments are closed on this story.