اب غلط خبر چلانے پر 10 لاکھ روپے نہیں ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا، بل منظور
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی، جس کے تحت اب غلط خبر چلانے پر جرمانہ 10 لاکھ روپے کے بجائے ایک کروڑ روپے ہوگا۔
چیئرپرسن جویریہ ظفر آہیر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے بتایا کہ پیمرا ترمیمی بل 2023 تیار کرنے میں 13 ماہ لگے، تمام میڈیا تنظیموں اور مالکان سے طویل مشاورت کی۔
وزیراطلاعات نے بتایا کہ پہلی مرتبہ صحافی کونسل آف کیمپلینٹ میں اپنی شکایت درج کروا سکے گا، پہلے چئیرمن پیمرا کے پاس چینل کو بند کرنے کا اختیار تھا اب تین رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے، فیک نیوز کے تدارک کے لئے بھی قانون بنایا، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن پر علیحدہ علیحدہ کام کیا۔
وزیر اطلاعات نے بتایا دانستہ غلط خبر چلانے پر جرمانہ 10 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ کردیا ہے، یہ بل ایک تاریخی بل ہے، ماضی میں پی ایم ڈی اے جیسا کالا قانون لانے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔
کمیٹی ممبران نے گلہ کیا کہ اس بل پر اگر 13 ماہ کام کیا ہے تو اسے کمیٹی سے اتنی جلدی منظور کروانے کی کیا ضرورت ہے؟ مریم اورنگزیب نے کہا میری گزارش ہے ابھی وقت کم ہے لہذا کمیٹی اس کو منظور کرے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
ٹی وی چینلز پر فحش مواد سے متعلق جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی توجہ دلاؤ نوٹس پر بولے میں اپنی بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ بیٹھ کر ٹی وی نہیں دیکھ سکتا۔
کمیٹی ممبران نے مولانا عبدالاکبر چترالی سے کہا کہ آپ فحاشی کی تشریح کردیں، جس پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے واک آؤٹ کردیا، ان کے واک آؤٹ کے بعد اجلاس کی کاروائی ملتوی کردی گئی۔
Comments are closed on this story.