بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے بڑی طبی ایجاد
برطانیہ میں ایک نئی دوا زیلبیسیرن کا ٹرائل ہائی بلڈ پریشر کے علاج میں انقلاب برپا کر سکتا ہے۔ ٹرائل کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ہر چھ ماہ میں صرف ایک انجکشن مسلسل ہائی بلڈ پریشر کو کم کرسکتا ہے۔
برطانیہ میں ہر تین میں سے ایک بالغ اور امریکہ میں تقریبا نصف افراد ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں جسے ہائی بلڈ پریشر بھی کہا جاتا ہے اور بہت سے افراد روزانہ گولیاں کھا کر اس مرض کا علاج کرتے ہیں۔
امریکی کمپنی النیلم کی تیار کردہ یہ دواروایتی گولی کی شکل میں دینے کے بجائے انجکشن کے طور پر دی جاتی ہے۔
ایک بین الاقوامی ٹیم نے برطانیہ میں چار مقامات پر ابتدائی مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز کیے، جوکہ کامیاب رہے۔ تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ جن مریضوں کو زیلبیسیرن دیا گیا تھا ان میں سسٹولیک بلڈ پریشر میں نمایاں کمی دیکھی گئی ، وہ طاقت جس کے ساتھ دل خون کو باہر دھکیلتا ہے اور جسم کے گرد گھومتا ہے -
اس تجربے کی قیادت کرنے والے پروفیسر ڈیوڈ ویب کا کہنا تھا کہ ’یہ ڈوز ہائی بلڈ پریشر میں ممکنہ طور پر ایک بڑی پیش رفت ہے۔ گزشتہ 17 سالوں میں ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے لئے لائسنس یافتہ منشیات کی کوئی نئی کلاس سامنے نہیں آئی ہے۔
یہ نیا طریقہ کار دن اور رات دونوں میں بلڈ پریشر میں نمایاں کمی کا باعث بنتا ہے، جو ایک انجکشن کے بعد تقریبا چھ ماہ تک رہتا ہے۔ تاہم ابھی اس دوذ کے کچھ کلینیکل ٹرائلز باقی ہیں اسکے بعد زیلبیسرن کو استعمال کے لیے لائسنس دیا جاسکے گا۔
Comments are closed on this story.