حکومت نے میڈیا ریگولیشن کیلئے نیا قانون تیار کرلیا
وفاقی حکومت نے آئینی مدت پوری ہونے سے قبل میڈیا ریگولیشن سے متعلق قانون سازی کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ترمیمی بل 2023 تیار کرلیا۔
ذرائع کے مطابق وزارت اطلاعات و نشریات نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) قانون میں ترمیمی بل 2023 تیار کرلیا، جسے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ ترمیمی بل کے تحت چئیرمین پیمرا کے اختیارات کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے بعد چیئرمین کا کسی بھی چینل کا لائسنس کی معطلی یا منسوخی کا اختیار ختم کیا جائے گا۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق پیمرا اتھارٹی میں ایک ممبر کا اضافہ کیا جائے گا، میڈیا ورکرز اپنی شکایات کونسل آف کمپلینٹس میں جمع کراسکیں گے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت میڈیا مالکان 60 روز میں تنخواہوں کی ادائیگی کے پابندہوں گے، تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر سرکاری اشتہار نہیں دیا جائے گا۔
نئے قانون میں فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن کی بھی تشریح کی گئی ہے جس میں ٹی وی چینل کے ضابطہ اخلاق میں ڈس انفارمیشن نشر نہ کرنے کی شرط بھی شامل ہے۔
مجوزہ بل کے مطابق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر چینلز کو 10 لاکھ روپے جبکہ سنگین خلاف ورزی پر 1 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوسکے گا۔
نئے قانون کے تحت ڈس انفارمیشن کی تشریح وہ خبر جو قابل تصدیق نہ ہو، گمراہ کن اور من گھڑت ہو کہلائے گی، ذاتی، سیاسی یا مالی مفاد یا ہراساں کرنے کے لیے دی گئی خبر ڈس انفارمیشن کہلائے گی، دوسرے فریق کا موقف لیے بغیر خبر بھی ڈس انفارمیشن کہلائے گی۔
اس کے علاوہ اسلام آباد اور صوبوں میں ملازمین کی شکایات کونسل تشکیل دی جائیں گی، شکایات کونسل ایک چئیرمین اور 5 ارکان پر مشتمل ہوں گی، شکایات کونسل کی مدت 2 سال ہوگی۔
شکایات کونسل میں ایک پی بی اے اور ایک پی ایف یو جے کا نمائندہ شامل ہوگا۔ کونسل لائسنس منسوخی یا معطلی کا فیصلہ کرے گی۔ چیئرمین پیمرا اور دو ارکان معاملہ کونسل کو بھیجیں گے جبکہ فیصلہ مشاورت سے ہوگا۔
مریم اورنگزیب نے پیمرا ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کردیا
دوسری جانب وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے پیمرا ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔
پیمرا بل کے ابتدایے سمیت 9 سیکشنز میں ترمیم جبکہ 5 نئے سیکشنز کا اضافہ کیا گیا ہے۔
پیمرا قانون کے 2، 6، 8، 11، 13، 24، 26، 27، 29 کے سیکشنز میں ترامیم کی گئی ہیں جبکہ بل میں 20، 20 اے،29 اے، 30 بی، 39 اے کی نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔
بل کے ابتدائیے میں مصدقہ خبر، تحمل و برداشت، معاشی و توانائی ترقی اور بچوں سے متعلق مواد شامل ہے۔
بل کے ابتدائیے میں ترمیم، عوام کی تفریح، تعلیم اور معلومات کے دائرے کو وسیع کر دیا گیا۔
مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ میڈیا مصدقہ خبر اور تحمل کے فروغ کا مواد نشریات میں استعمال کرے گا۔ عمومی ترقی، توانائی اور معاشی ترقی سے متعلق مواد بھی نشریات میں شامل ہوگا۔
شق 5 میں ترمیم اور الیکڑانک میڈیا کو ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے۔ بروقت ادائیگی سے مراد الیکٹرانک میڈیا ملازمین کو 2 ماہ کے اندر کی جانے والی ادائیگیاں ہیں۔ 20 اے کی نئی شق میں الیکٹرانک میڈیا کے ملازمین کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے۔ تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر حکومتی اشتہارات میڈیا کو فراہم نہیں ہوں گے۔
مجوزہ بل کے مطابق براڈ کاسٹ میڈیا کا لائسنس 20 سال اور ڈسٹری بیوشن لائسنس 10 سال کے لیے ہوگا۔
مجوزہ بل کے مطابق نافذالعمل فیس ادا کرنا ہوگی، اس میں سالانہ مجموعی تشہیری آمدن شامل نہیں ہوگی۔ ڈس انفارمیشن کی تشریح بھی ترمیم کے ذریعے بل میں شامل کی گئی ہے۔ ڈس انفارمیشن سے مراد وہ خبر ہے جو قابل تصدیق نہ ہو، گمراہ کن اور من گھڑت یا جعلی ہو۔
مجوزہ بل کے مطابق وہ خبر ’ڈس انفارمیشن‘ کہلائے گی جو ذاتی، سیاسی، مالی مفاد یا ہراساں کرنے کے لیے دی گئی ہو۔
مجوزہ بل میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ شخص کا موقف لئے بغیر دی گئی خبر ’ڈس انفارمیشن‘ کی تعریف میں شامل ہوگی۔ متاثرہ شخص کا موقف بھی اسی نمایاں انداز میں نشر ہوگا جیسے اس کے خلاف خبر دی گئی ہوگی۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کو پیمرا قانون میں شامل کیا جا رہا ہے، مریم اورنگزیب
قومی اسمبلی اجلاس میں مریم اورنگزیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا آرڈیننس 2002 کے بعد پیمرا قانون میں ترامیم کی جا رہی ہیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کو پیمرا قانون میں شامل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کی زد میں پاکستان کے شہری بھی آتے ہیں، پیمرا قانون کی تیاری کے لئے اپریل 2022ءمیں ہم نے کام شروع کیا، جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں میڈیا مالکان، براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن، پی ایف یو جے، سی پی این ای شامل ہیں، ایک سال تک اس قانون پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہا۔
مریم اورنگزیب نے کہاکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس بل کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا ہے، پیمرا کے 9 سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہیں جبکہ اس میں 5 نئے سیکشن شامل کیے گئے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچھلے 4 سال میں جو وزیراعظم تھے انہیں میڈیا پریڈیٹر کہا جاتا تھا، صحافیوں کو اغواء کیا جاتا، ان کے چلتے پروگرام بند کر دیے جاتے، پچھلے دور میں میڈیا پر دباﺅ ڈالا گیا، ترامیم کے تحت اتھارٹی کے اندر خواتین کی شمولیت کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملازمین کونسل آف کمپلینٹ میں شکایات درج کروا سکیں گے، پیمرا کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ صوبے کی ہائی کورٹ میں اپیل کی جا سکے گی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پیمرا بل کی تیاری پر وزیراعظم، کابینہ اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔
Comments are closed on this story.