سائفر پر تحقیقات کا حکومتی اعلان، عمران خان نے قانون توڑا، وزیر قانون
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سائفر معاملے کی صاف و شفاف تحقیقات ہوں گی، چیئرمین پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا، عمران خان نے غیرقانونی طور پر سائفر تحویل میں رکھا، سائفر پبلک کیا جاسکتا ہے نہ شیئر کیا جاسکتا ہے، تحفظ کے لیے سائفر کی زبان کوڈ میں ہوتی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر جلسے میں لہرایا، خفیہ دستاویز کو پبلک میں لہرانا قانون کی خلاف ورزی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کو نقصان پہنچایا۔
وفاقی وزیرقانون نے کہا کہ سائفر اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی کارروائی کے لیے حکومت سے اجازت کی ضرورت ہے، سائفر کا معاملہ مزید کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو بھیجا گیا، سائفر کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ کے باعث امتناع کا شکار رہا، چیئرمین پی ٹی آئی نے امتناعی کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی۔
اعظم نذیرتارڑ نے مزید کہا کہ سابق وزیر قانون نے سائفرمعاملے کو اسمبلی فلور پر منفی انداز میں استعمال کیا، پارلیمان میں سائفر معاملے پر اس وقت کی حکومت نے عجیب وغریب مؤقف اپنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کو ڈیڑھ منٹ کے اندر ختم کیا تھا، صدر مملکت نے اسمبلی کو توڑا جسے سپریم کورٹ نے بحال کیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ سائفر کا معاملہ زیر تفتش ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو 25 جولائی کو ایف آئی نے طلب کیا ہے، سائفر کو چیئرمین پی ٹی آئی نے کبھی واپس نہیں کیا، سائفر کے معاملے پر بہت زیادہ بحث ہورہی ہے، سائفر کی تحقیقات اور تفتیش میرٹ پر ہوگی۔
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین کے ٹرائل آج سے نہیں پچھلی 5 دہائیوں سے ہورہے ہیں، عسکری تنصیبات پر حملوں سے متعلق کارروائی بھی آرمی ایکٹ کے تحت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف پر حملہ ہوا تو سویلینز کو فوجی عدالتوں سے سزا ہوئی، پی ٹی آئی حکومت کے کھیل نے ملک کو معاشی تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا۔
وزیر قانون نے بتایا کہ مدت پوری ہوتے ہی کابینہ تحلیل ہوجائے گی، نگراں حکومت کی تشکیل تک وزیراعظم کام کرتے رہیں گے۔
Comments are closed on this story.