تنقید کے بعد مودی سرکار کا خواتین کو برہنہ گھمانے کی ویڈیو حذف کرنے کا مطالبہ
منی پور میں بھارتی فوج کی دہشتگردی جاری ہے، اس دوران دو خواتین کو برہنہ کرکے سڑکوں پر گھمائے جانے کی ویڈیوز منظر عام پر آںے کے بعد بھارت بھر میں شدید غصے کی لہر پھیل گئی ہے، بھارتی حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ان ویڈیوز کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
منی پور کی پولیس نے اس ویڈیو کے حوالے سے بتایا کہ واقعہ 4 مئی کو منی پور کے ضلع تھوبل کا ہے۔
بی جے پی حکومت کے زیر اقتدار منی پور میں 4 مئی سے انٹرنیٹ بند ہے، اسی وجہ سے یہ ویڈیوز دیر سے منظر عام پر آئیں۔
منی پور میں مردوں کے ایک گروپ نے دو خواتین کو برہنہ سڑک پر گھمایا، اوباشوں نے خواتین کے ساتھ نازیبا حرکات کیں اور بعد ازاں انہیں کھیتوں میں لے جاکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
انڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم (آئی ٹی ایل ایف) کے ایک بیان کے مطابق، یہ واقعہ 4 مئی کو ریاستی دارالحکومت امپھال سے تقریباً 35 کلومیٹر دور کانگ پوکپی ضلع میں پیش آیا۔
تاہم پولیس نے اپنے بیان میں کسی اور ضلع کا ذکر کیا ہے۔
اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق 4 مئی کو تھوبل میں کوکی زومی برادری کی خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
تاہم جنسی ہراسانی کا مقدمہ 18 مئی کو ضلع کانگپوکپی میں درج کیا گیا۔ اس کے بعد متعلقہ پولیس سٹیشن کو کیس بھیج دیا گیا۔
ویڈیو میں موجود متاثرہ خواتین میں سے ایک کی عمر 20 برس جبکہ دوسری کی 40 بتائی گئی ہے۔
متاثرہ خواتین نے بتایا کہ 3 مئی کو تھوبل میں ان کے گاؤں میں جدید ہتھیاروں سے لیس 800 سے 1000 افراد نے حملہ کیا اور وہاں گولیاں برسانے اور لوٹ مار کرنے لگے۔
ان حالات میں ایک نوجوان اور دو معمر خواتین اپنے والد اور بھائی کے ہمراہ جنگل کی طرف بھاگے۔
شکایت کے مطابق پولیس نے انہیں بچا لیا۔
جب پولیس انہیں تھانے لے جا رہی تھی تو تھانے سے دو کلو میٹر دور جتھے نے ان خواتین کو پولیس کی تحویل اغوا کیا اور کپڑے اتارنے پر مجبور کیا اور نوجوان خاتون کے والد کو موقع پر قتل کر دیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ایک جتھے نے تین خواتین کو مظاہرین کے سامنے بغیر کپڑوں کے چلنے پر مجبور کیا، جبکہ نوجوان خاتون کے ساتھ ہجوم کے سامنے اجتماعی زیادتی کی گئی۔
ان کے بھائی نے انہیں جتھے سے بچانے کی کوشش کی مگر اسے بھی قتل کر دیا گیا۔
ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سے مرکز میں حزب اختلاف کے رہنماؤں، بشمول کانگریس اراکین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور حکمراں جماعت بی جے پی کے وزرا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ اس معاملے کی ترجیحی بنیادوں پر تحقیقات کرے۔
خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزیر سمرتی ایرانی نے ٹوئٹ کیا کہ ’مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔‘
منی پور پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے اجتماعی عصمت دری اور قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ، ’ہم نے ان افراد کی شناخت کر لی ہے اور جلد ہی انہیں گرفتار کر لیں گے۔‘
ان خواتین نے پولیس کو دیے بیان میں کہا کہ ویڈیو میں صرف دو خواتین نظر آ رہی ہیں جبکہ وہاں موجود جتھے نے 50 سال کی خاتون کے بھی کپڑے اتارے تھے۔
ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد بھارتی حکومت اور سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو تقریب سے خطاب میں غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منی پور میں بیٹیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو کبھی نہیں بھولیں گے اور ملزمان کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ بھارت کے ایک ارب 40 کروڑ عوام کے لیے شرمساری کا باعث ہے۔
خواتین کی بے حرمتی کی ویڈیو پر بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندراچند نے بھی کہا ہے کہ یہ واقعہ قانون کی سنگین ناکامی کے مترادف ہے اور یہ ناقابلِ برداشت ہے۔ چیف جسٹس نے حکومت کو ہدایت کی کہ معاملے کا نوٹس لیا جائے اور علاقے میں خواتین کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
بالی ووڈ اداکار اکشے کمار نے بھی منی پور واقعے کی ویڈیو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کو سخت سزا دینی چاہیے تاکہ دوبارہ کوئی اس طرح کے خوف ناک کام کا سوچ بھی نہ سکے۔
منی پور میں کشیدگی کیوں ہے؟
منی پور میں ریاست کی اکثریتی آبادی میتی اور پہاڑوں پر آباد قبیلے کوکی کے درمیان نسلی فسادات جاری ہیں۔
کوکی قبائل کو طویل عرصے سے یہ خدشہ ہے کہ میتی برادری کو ان علاقوں میں بھی زمینیں حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے جو فی الحال کوکی قبیلے سمیت دیگر قبائلی گروہوں کے لیے مختص ہیں۔
میتی کمیونٹی منی پور ریاست کی کل آبادی کا 53 فی صد ہے۔
او4 اس کا دعویٰ ہے کہ انہیں میانمار اور بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں آنے والے تارکینِ وطن کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
موجودہ قانون کے تحت میتی کمیونٹی کو منی پور کے پہاڑی علاقوں میں رہنے کی اجازت نہیں ہے۔
منی پور کی غیر قبائلی آبادیوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں قبائل کا درجہ دیا جائے تاکہ ان کی آبائی زمین، ثقافت اور شناخت کو قانونی تحفظ مل سکے۔
دوسری جانب اس مطالبے کے خلاف منی پور کے قدیم قبائل کی تنظیمیں احتجاج کر رہی ہیں۔
بی جے پی حکومت نے بھی دونوں قبائل میں امن مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کی تھی اور مرکزی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بھی ریاست کا دورہ کیا تھا۔
تاہم یہ اقدامات قیامِ امن میں معاون ثابت نہیں ہوئے۔
Comments are closed on this story.