بھارت کی 26 جماعتیں مودی کیخلاف، ’انڈیا‘ کے نام سےانتخابی اتحاد کا اعلان
بھارت کی 26 بڑی جماعتوں نے مودی کے خلاف انڈیا کے نام سے انتخابی اتحاد کا اعلان کردیا۔
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں انڈیا بمقابلہ بھارت کوئی نئی بحث نہیں مگر گذشتہ دنوں حکمراں جماعت بھارتی جنتیہ پارٹی (بی جے پی) کے اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے خلاف ایک نئے سیاسی محاذ نے اس مباحثے کو نیا موڑ دے دیا۔
گزشتہ دنوں بھارتی شہر بنگلور میں دو درجن سے زائد سیاسی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں حزب اختلاف کے اتحاد کو آئی این ڈی آئی اے یعنی انڈیا کا نام دیا گیا جوکہ یہ نام انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس کا مخفف ہے۔
دو روزہ اجلاس کے اختتام پر ان تمام بڑی جماعتوں نے مودی کے خلاف انڈیا کے نام سے انتخابی اتحاد کا اعلان کیا ہے۔
اتحادی جماعتوں میں کانگرس، عام آدمی پارٹی، جنتا دل، شیو سینا، سماج وادی پارٹی کے علاوہ نیشنل کانفرنس شامل، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، کیمونسٹ پارٹی، سوشلسٹ پارٹی اور آل انڈیا مسلم لیگ بھی شامل ہیں۔
26 جماعتوں کے انتخابی اتحاد کا مقصد مودی سرکار کے اقتدار کے دوران انسانی حقوق اور جمہوریت کی پامالیوں کو ختم کرنا ہے۔
اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں راہول گاندھی کا جیت کا عزم کرتے کوئے کہنا تھا کہ 2024 کے انتخابات میں مودی کا مقابلہ انڈیا سے ہوگا اور انڈیا مودی سے جیتے گا۔
سیاسی تجزیہ کاروں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا 26 جماعتوں کے انتخابی اتحاد کے خوف سے مودی پلوامہ حملے کی طرز کا ڈرامہ رچا کر انتخابات پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب آسام کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی رہنما ہمنتا بسوا سرما نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر اپنے تعارف سے انڈیا کا لفظ ہٹا کر بھارت لفظ چسپاں کر لیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہمنتا بسوا سرما نے حزب اختلاف کے اتحاد کے نام انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس پر سخت تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انگریزوں نے ملک کا نام انڈیا رکھا تھا جب کہ قوم کو نو آبادیاتی وراثت سے آزاد کرانے کے لیے جدوجہد ہونی چاہیے۔
Comments are closed on this story.