گوگل پلے نے ’’لون ایپلی کیشنز‘‘ کیخلاف نئی پالیسی جاری کردی
گوگل پلے نے ’’لون ایپلی کیشنز‘‘ کے خلاف نئی پالیسی جاری کردی ہے، جس کا مقصد ہے کہ ملک بھر کے صارفین کو غیر رجسٹرڈ اور جعلی ایپس سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔
گوگل پلے کی پالیسی31 مئی سے نافذ ہوگئی ہے، جس کے تحت قرض دینے والی غیر بینکاری فنانس کمپنی (این بی ایف سی) کو صرف ایک ڈیجیٹل لینڈنگ ایپ (ڈی ایل اے) شائع کرنے کی اجازت ہوگی۔
اس کے ساتھ خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی بھی کمپنی کی جانب سے زائد ڈی ایل اے شائع کرنے کی کوشش کی گئی، تو اُن کے ڈیویلپر اکاؤنٹ سمیت تمام متعلقہ اکاؤنٹس ختم ہوجائیں گے۔
-
کسی بھی کمپنی کی لون ایپلی کیشنز کے ڈیویلپرز کو پرسنل لون ایپ ڈکلیئریشن فارم لازمی بھرنا ہوگا۔ ایپ لانچ کرنے سے قبل مطلوبہ اور اہم دستاویزات بھی جمع کرانا ہوں گے۔
-
ڈیویلپرز کو پاکستان میں ڈیجیٹل قرض دینے یا سہولت فراہم کرنے کے لیے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے منظوری کا ثبوت جمع کرانا ہوگا۔
-
گوگل پلے ایسی ایپلی کیشنز کے لیے ریگولیٹری، لائسنسنگ کی ضروریات کی تعمیل سے متعلق اضافی معلومات یا دستاویزات کی بھی درخواست کرے گا۔
-
گوگل پلے کی جانب سے ملک بھر میں بغیر لائسنس یا ڈیکلیریشن والی لون ایپلی کیشنز کو پلے اسٹور سے ہٹا دیا جائے گا۔
گوگل پلے کی نئی پالیسی سے متعلق پاکستان میں گوگل کے ڈائریکٹر فرحان ایس قریشی کا کہنا ہے کہ گوگل مالی خطرات کو کم کرنے کے ساتھ ڈیٹا پرائیویسی کو یقینی بنانا چاہتا ہے، اسی وجہ سے ڈیجیٹل لینڈنگ ایپس کے لیے سخت شرائط مقرر کرکے احتیاطی اقدامات کر رہا ہے۔
فرحان ایس قریشی نے کہا کہ ہمیں مکمل یقین ہے کہ پرسنل لون ایپس کے ڈیویلپرز پرعائد کی جانے والی نئی شرائط صارفین کو اضافی تحفظ فراہم کریں گی۔
نئے قوانین کی بدولت ڈی ایل اے کو حساس ڈیٹا، مثال کے طور پر بیرونی اسٹوریج، میڈیا تصاویر، رابطے اور درست مقام جیسی معلومات تک رسائی حاصل کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قرض جاری کرنے کے بعد 60 دن کے اندر مکمل ادائیگی کا تقاضا کرنے والی ایسے لون ایپس کی اجازت نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.