Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
18 Jumada Al-Awwal 1446  

حالیہ دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنیوالا ’ٹی جے پی گروپ‘ کیا ہے

تحریک جہاد پاکستان کس کے چہرے کا عکس ہے؟
شائع 19 جولائ 2023 02:29pm

تحریک جہاد پاکستان (ٹی جے پی) نے پشاور دھماکے کی زمہ داری قبول کی ہے، میڈیا کو ایک واٹس ایپ میسج میں تنظیم کے ترجمان ملا قاسم نے لکھا کہ ’آج پشاور حیات آباد میں ہوئے استشہادی عملیات کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں تفصیلات بعد میں بھیجوں گا۔‘

سوال یہ ہے کہ تحریک جہاد پاکستان کس کے چہرے کا عکس ہے؟

اس نئی عسکریت پسند تنظیم تحریک جہاد پاکستان (TJP) نے فروری 2023 میں بلوچستان کے ضلع چمن میں اپنے پہلے حملے کے دعوے سے اپنی آمد کا اعلان کیا اور اس کے بعد خیبر پختونخواہ کے شہر سوات میں انسداد دہشت گردی کی تنصیب میں ہونے والے دھماکوں کی بھی زمہ داری قبول کی (جو بعد کی تحقیقات کے مطابق شارٹ سرکٹ کا شاخسانہ ثابت ہوئی)۔

اس کے بعد 27 اپریل 2023 کو گروپ نے لکی مروت میں سیکیورٹی فورسز کے ایک کمپاؤنڈ پر گاڑیوں سے پیدا ہونے والے امپرووائزڈ ایکسپلوسیو ڈیوائس (VBIED) حملے کا بھی دعویٰ کیا۔

یہ تمام دعوے ایک طرف لیکن سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ آخر یہ ”تحریک جہاد پاکستان“ کونسا گروپ ہے، کیا یہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا حصہ ہے یا پھر کسی اور گروپ کا جدا ہوا حصہ۔

اس پر آج ڈیجیٹل نے خیبر پختونخوا میں دہشتت گردی اور پاک افغان معاملات پر نظر رکھنے والے سینئر صحافیوں اور تجزیہ نگاروں سے بات چیت کی۔

اے وی ٹی خیبر کے بیورو چیف اور سینئر صحافی سید وقاص شاہ پاک افغان تعلقات اور دہشت گردی کے معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

ان سے جب اس نئی جماعت سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ تحریک جہاد پاکستان دراصل ٹی ٹی پی کا ہی کور گروپ ہے، یہ ٹی ٹی پی کے ہی لوگ ہیں جو نام بدل کر کارروائیاں کر رہے ہیں تاکہ امارات اسلامی پر پاکستان کے پریشر کو کاؤنٹر کیا جا سکے۔

اُن کے مطابق یہ سب پراکسی گیم کی ایک اسٹریٹیجی ہے اور یہی کچھ آپ کو بلوچستان میں بھی دکھائی دے رہا ہے، جہاں ٹی ٹی پی بے ایل اے کے ساتھ گٹھ جوڑ پالیسی کے تحت کارروائیاں کر رہی ہے، لیکن نام وہاں بھی TJP کا استعمال ہو رہا ہے۔

وقاص شاہ کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ کچھ حملوں کے کرداروں کی جو تفصیل سامنے آئی اُس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ژوب کینٹ حملے میں افغان طالبان بھی شامل تھے۔

اس حملے میں ایک حجت اللہ جان نامی طالب جس کا تعلق صوبہ میدان وردگ کے ضلع نرخ سے تھا، مارا گیا۔

تاہم یہ پہلا کیس نہیں ہے اس سے قبل کاپیسا سے تعلق رکھنے والا امداد اللہ وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں مارا جا چکا ہے۔

بلوچستان کے معاملے پر جب آج ڈیجیٹل نے آج نیوز کوئٹہ کے بیورو چیف مجیب احمد سے بات کی تو انہوں نے بھی اس بات کا خلاصہ کیا کہ بلوچستان میں ہونے والی کارروائیوں میں ٹی ٹی پی کا “ملا اخوند زادہ “ کے نام سے جانا جانے والا گروپ ملوث ہے جو ان اس نئے نام TJP سے آپریٹ کر رہا ہے، جس نے پشاور دھماکے کی ذمہ داری بھی قبول کی۔

انہوں نے بتایا کہ ”ملا اخوند زادہ گروپ“ ژوب سے چمن تک دو ڈھائی سو کلومیٹر کی پٹی پر آپریٹ کر رہا تھا اور فورسز پر حملوں میں ملوث رہا ہے، لیکن کچھ سال قبل افغانستان چلا گیا تھا، اور اطلاعات ہیں کہ یہ گروپ اب افغانستان کے صوبہ قندھار میں موجود ہے۔

مجیب کا یہ بھی کہنا تھا کہ بارڈر کے دونوں طرف گاؤں کی تقسیم کچھ اس طرح ہے جو ایسے ایلیمنٹس کو کاروائیاں کرنے میں آسانی دیتی ہے۔

اب یہ سوال کہ اگر پاکستان میں ہونے والی کارروائیوں میں نہ صرف ٹی ٹی پی بلکہ افغان طالبان کی بھی شمولیت کے ثبوت موجود ہیں، تو پھر پاکستان کی طرف سے اس کی سرکوبی کیوں نہیں کی جا رہی؟

اس پر وقاص شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مشکل کی اصل وجہ افغان پالیسی میں موجود تضادات ہیں۔ ہم نے ہمشیہ افغانستان میں ہونے والی جنگ یا مداخلت کو ایڈہاک بیسز پر لیا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ گذشتہ چار دہائیوں میں ہم نے افغانستان میں اپنے دوست کم اور دشمن ذیادہ پیدا کئے۔

مثلاً مجاہدین میں پک اینڈ چوز سے لے کر روسی۔امریکی جنگ اور پھر 15 اگست 2021 کی تبدیلی تک ہر ایک مرحلے پر ایک عام افغان پاکستان کو اپنا دشمن سمجھنے لگ گیا۔

اس لئے اب چونکہ پاکستان کے پاس آپشنز بہت کم ہیں اس لئے ری ایکشن میں بھی بہت احتیاط اور سمجھداری کی ضرورت ہے۔

اب سرحد پار ایک آرگنائز آرمی بھی نہیں جو کہ ایک کمانڈ کے نیچے کام کر رہی ہو بلکہ ہر صوبے کی سطح پر ایک کمانڈ ہے جو وہاں پناہ لینے والوں کے ساتھ آئیڈیالوجی بھی شئیر کرتی ہے۔

اس لئے انہی دستیاب آپشنز کے تحت ہی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

اس معاملے پر مجیب احمد بھی ایک واضح سوچ رکھتے ہیں، اُن کے مطابق ٹی ٹی پی نے ملا ہیبت اللہ کے ہاتھ پر بیعت کی ہے اس لئے معاملات کو اسی تناظر میں دیکھنا ہو گا، یہی وجہ ہے کہ کارراوئی کرنے والے کا چہرہ کسی اور پہچان کے ساتھ آپ کے سامنے ہے۔

Tehreek Jihad Pakistan (TJP)