Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

روس نے یوکرینی اناج کی برآمد کا معاہدہ توڑ دیا، گندم مہنگی ہونے کا خدشہ

'بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج کی ترسیل خطرناک ہوسکتی ہے'
شائع 19 جولائ 2023 09:04am
بحیرہ اسود کی بندرگاہ میں اناج سے بھرا مال بردار بحری جہازجا رہا ہے۔ (نیو یارک ٹائمز)
بحیرہ اسود کی بندرگاہ میں اناج سے بھرا مال بردار بحری جہازجا رہا ہے۔ (نیو یارک ٹائمز)

روس کی جانب سے یوکرین کیلئے اناج کی برآمدات میں سہولت فراہم کرنے سے متعلق ایک بڑے معاہدے سے دستبرداری کے بعد روسی حکومت نےمتنبہ کیا ہے کہ روسی سلامتی کی ضمانتوں کی عدم موجودگی میں یوکرین کے بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج کی ترسیل خطرناک ہوسکتی ہے۔

روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے منگل کے روز یہ انتباہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ترکی یوکرین کے اناج کی ترسیل کے تحفظ کے لیے قدم اٹھا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے پر روس اور یوکرین نے گزشتہ جولائی میں دستخط کیے تھے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یوکرین کے جہاز بحیرہ اسود کی بندرگاہوں یوزنی، اوڈیسا اور کورونمورسک سے بغیر کسی حملے کے اناج باسفورس تک پہنچا سکیں۔

اس کے ساتھ روسی خوراک اور کھاد کی ترسیل کو آسان بنانے کے لئے ایک علیحدہ معاہدہ ہوا ، لیکن ماسکو کو طویل عرصے سے شکایت ہے کہ ان برآمدات سے متعلق معاہدے کے کچھ حصوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔

روس کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد، حکام نے کہا کہ معاہدے کے ذریعے روسی اناج اور کھاد کی برآمدات کو فروغ دینے کے ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے ہیں۔

روس کی وزارت خارجہ نے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ماسکو کی جانب سے معاہدے کے خاتمے کا مطلب یہ بھی ہے کہ ’نیوی گیشن سیفٹی گارنٹی سے دستبرداری، سمندری انسانی راہداری میں کمی اور شمال مغربی بحیرہ اسود میں عارضی طور پر خطرناک علاقے کی حکومت کی بحالی‘۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک بیان میں کہا کہ ’روسی فیڈریشن کے بغیر بھی سب کچھ کیا جانا چاہیے تاکہ ہم بحیرہ اسود کی راہداری کو استعمال کر سکیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ، ’ہم خوفزدہ نہیں ہیں. ہم سے ان کمپنیوں نے رابطہ کیا جو جہازوں کی مالک ہیں اور انہوں نے کہا کہ وہ تیار ہیں، اگر یوکرین اور ترکی تیار ہیں، تو ہر کوئی اناج کی فراہمی جاری رکھنے کے لئے تیار ہے‘۔

یوکرین کے رہنما اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں تاکہ بحیرہ اسود کے راستوں کے ذریعے اناج کی فراہمی بحال کرنے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

عالمی رہنماؤں نے معاہدے سے دستبرداری پر ماسکو کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے عالمی غذائی تحفظ کو خطرہ ہے اور قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں کہا کہ لاکھوں افراد کو بھوک کا سامنا ہے اور صارفین کو عالمی سطح پر زندگی گزارنے کے بحران کا سامنا ہے۔

لیکن روس صدارتی پیلس کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے اس طرح کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو ضرورت مند غریب ممالک کو اناج فراہم کرے گا۔

واضح رہے کہ روس نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ یوکرینی اناج کی برآمد کا معاہدہ ختم ہو گیا ہے۔ کیف کی طرف سے کریمیا کے پل پرحملے کے چند گھنٹے بعد یہ معاہدہ ٹوٹ گیاتھا۔ حملے کا نشانہ بننے والا پل روس کو 2014 کریمیا پر قبضے کے بعد جزیرہ نما سے جوڑتا تھا۔

ترکیہ اور اقوام متحدہ کے زیر اہتمام جولائی 2022 میں روس اور یوکرین کے ذریعے دستخط کیے گئے۔ بلیک سی گرین انیشیٹو کا مقصد جنگ کے باوجود یوکرین کی زرعی اناج کی برآمد کو یقینی بنانا تھا۔

russia

Ukraine

Black Sea grain shipments