Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

اسمبلیاں ختم کرنے کا فیصلہ مشاورت سے ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ

مردم شماری کی وجہ سے الیکشن میں تاخیر نہیں ہونی چاہیئے، مراد علی شاہ
اپ ڈیٹ 18 جولائ 2023 11:10pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ نگراں سیٹ اپ سیاسی لوگوں پر مشتمل ہونا چاہیئے، سیاسی لوگ ہی جمہوری معاملات کو بہتر سمجھتے ہیں، مردم شماری کی وجہ سے الیکشن میں تاخیر نہیں ہونی چاہیئے، ہمارے خدشات کو مد نظر نہ رکھا تو مردم شماری کی حمایت نہیں کریں گے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں خصوصی گفتگو کرتے کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسمبلی کی معیاد 12 اگست کی رات 12 بجے ختم ہوگی، 13 اگست 2018 کو ہم نے حلف لیا تھا، جس کے 5 سال پورے ہوجائیں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اسمبلیاں ختم کرنے کا فیصلہ مشاورت سے ہوگا، نگراں حکومت کے لیے مشاورت کا 3 دن کا وقت ہوتا ہے، حلیم عادل شیخ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، حلیم عادل شیخ کچھ کیسز میں پولیس کو مطلوب ہیں، حلیم عادل شیخ اس وقت مفرور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کو اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیئے، اسپیکر سندھ اسمبلی بھی مقدمات میں گرفتار ہیں، وہ بھی اسمبلی آتے ہیں، آئین میں اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کا ذکر ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی انتخابات میں تاخیر کبھی نہیں چاہے گی، انتخابات آئینی مدت کے اندر ہونے چاہئیں، ایک شخص کی خواہش پر 2 اسمبلیاں تحلیل کردی گئیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں نگراں حکومت کا نظام نہیں ہوتا، ایک صوبے میں پہلے الیکشن ہوتے تو مسائل پیدا ہوتے، الیکشن کمیشن نے پورے پاکستان میں ایک ساتھ الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے تمام اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہوں گے، نگراں سیٹ اپ سیاسی لوگوں پر مشتمل ہونا چاہیئے، سیاسی لوگ ہی جمہوری معاملات کو بہتر سمجھتے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان کوعدالتوں سے رجوع کرنا چاہیئے، عدالتوں نے پی ٹی آئی کے لیے بہت نرم رویہ رکھا ہوا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی نااہلی سے انتخابی عمل نہیں رکنا چاہیئے، میں گرفتار ہوا تو انتخابی عمل متاثر نہیں ہوا تھا، مشترکہ مفادات کونسل اجلاس کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

مردم شماری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ 2017 کی مردم شماری 2021 میں منظور ہوئی تھی، 2017 کی مردم شماری پر بھرپور انداز میں تحفظات کا اظہار کیا، ایم کیوایم نے 2017 کی مردم شماری کو منظور کرلیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیوایم کہتی تھی وزیراعلیٰ سندھ مردم شماری کو متنازع بنارہے ہیں، بعد میں ایم کیو ایم نے بھی مردم شماری پر اعتراض اٹھایا، ملک کے کچھ حصوں میں مردم شماری کی مدت بڑھائی گئی۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری پر اپنی رائے دوں گا، ہمارے خدشات کو مد نظر نہ رکھا تو مردم شماری کی حمایت نہیں کریں گے، مردم شماری کی وجہ سے الیکشن میں تاخیر نہیں ہونی چاہیئے، الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں۔

مرادعلی شاہ نے کہا کہ بلاول بھٹو وزیراعظم ہوں گے، سندھ میں بیشتر نشستیں پیپلز پارٹی جیتے گی، کراچی اور حیدرآباد میں پیپلزپارٹی کے میئر جیتے، جماعت اسلامی کراچی میں دوسرے نمبر پر ہے، ایم کیوایم نے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا، ایم کیوایم بائیکاٹ نہ کرتی تو دوسری بڑی جماعت ہوتی، دوسرے نمبر پر مقابلہ جماعت اسلامی اور ایم کیوایم کا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں اب بھی پیپلز پارٹی کے 5 ایم این ایز ہیں، حیدر آباد میں 2 ایم این ایز کی سیٹ ہم ہارتے رہے ہیں، امید ہے حیدرآباد میں پیپلزپارٹی کا ووٹ بینک بڑھے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے تھےکہ سندھ ہمارا نہیں، پیپلز پارٹی سندھ میں واضح اکثریت حاصل کرے گی، بلوچستان میں پیپلزپارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے، خیبرپختونخوامیں بھی پیپلزپارٹی حکومت بناچکی ہے، 2008 میں پیپلزپارٹی نے اے این پی کو حکومت بنانے کا موقع دیا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ خیبرپختونخوامیں بھی اچھی سیٹیں نکال سکتے ہیں، پنجاب میں بہت ساری سیاسی جماعتیں ہیں، پنجاب میں ووٹ ٹوٹیں گے تو مینڈیٹ تقسیم ہوگا، پنجاب میں بھی پیپلز پارٹی بڑی سیاسی جماعت بن کر سامنے آئے گی، پیپلزپارٹی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنا جانتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کے بعد اتحاد کا ماحول بنتا ہے، وفاق میں کوئی ایک جماعت سادہ اکثریت لیتی نظر نہیں آرہی، وفاق میں پیپلزپارٹی بڑی جماعت بن کر سامنے آئے گی۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کسی سے بات کرنا بھی پسند نہیں کرتی ، پی ٹی آئی کے اتحادی بھی ہمیشہ ان سے ناراض رہے، موجودہ حالات میں پی ٹی آئی سے اتحاد کرنا مشکل لگتا ہے، پی ٹی آئی سے اتحاد خارج از امکان نہیں کہا جاسکتا۔

CM Sindh

اسلام آباد

faisla aap ka

Asma Shirazi

Syed Murad Ali Shah

Assembly Dissolve