یورپ میں ہیٹ ویو کے باعث لوگ نقل مکانی پر مجبور
یورپ اب تک کی سب سے بدترین ہیٹ ویو کی لپیٹ میں ہے اور یہ ہفتوں تک جاری رہنے والی ہے، آج اٹلی میں درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کی توقع ہے جب کہ یونان میں سیاحوں کو گھروں اور ریزورٹس سے نکال لیا گیا ہے۔
ہیٹ ویو کے ختم ہونے کے کوئی آثار بھی نظر نہیں آتے، ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے حکام نے پیش گوئی کی ہے کہ کچھ جگہوں پر اگست تک شدید گرم موسم جاری رہنے کا امکان ہے۔
جبکہ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شمالی نصف کرہ کے کچھ حصوں میں درجہ حرارت کے نئے ریکارڈ پہلے ہی قائم ہو چکے ہیں۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق، اطالوی موسمیاتی سوسائٹی کے صدر لوکا مرکلی کہتے ہیں کہ ’اگرچہ اس نے 48.8 ڈگری سیلئیس کا ریکارڈ ابھی نہیں توڑا، لیکن ہم جو ہیٹ ویو دیکھ رہے ہیں اس کی طوالت بے مثال ہے۔‘
ہیٹ ویو کے باعث سوئٹزرلینڈ کے جنگلات میں بھی آغ بھڑک اٹھی ہے، پولیس نے پیر کو رات دیر گئے جنگل میں آگ پھیلتے ہی کئی پہاڑی دیہاتوں کو خالی کرنے کا حکم دیا۔
تقریباً 200 فائر فائٹرز، فوج، پولیس اور دیگر شراکت داروں نے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے والیس کی کینٹن میں دوپہر کو آگ بجھانے کے لیے کام کیا، لیکن یہ ابھی بھی مسلسل جل رہی ہے۔ والیس میں درجہ حرارت 30 ڈگری سیلسئس سے تجاوز کرنے والا ہے۔
یونان میں پیر کو 44 ڈگری سینٹی گریڈ گرمی ریکارڈ کی گئی تھی، اور اب کل دوپہر کو کوواراس گاؤں میں آگ لگنے کے بعد بڑے پیمانے پر انخلاء کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں سیکڑوں چھٹیاں گزارنے والے سیاح نقل مکانی پر مجبور ہوگئے تھے۔
یونانی دارالحکومت ایتھنز سے صرف 30 میل کے فاصلے پر شروع ہونے والی جنگل کی آگ جنوب میں لگونیسی، اناویسوس اور سارونیڈا کے سمندر کنارے ریزورٹس کی طرف پھیل گئی اور حکام نے رہائشیوں کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا۔
اس کے علاوہ لوٹراکی کے مشہور ساحلی شہر کے قریب استھمس آف کورنتھ کے ایک اور جنگل میں بھی آگ بھڑک اٹھی ہے، جس کے نتیجے میں ملک کے مغرب سے بھی زیادہ انخلاء ہوا ہے۔
قصبے کے میئر کے مطابق حکام نے اب تک علاقے میں ویکیشن کیمپس سے 1,200 بچوں کو ’بچایا‘ ہے۔
تقریباً 150 فائر فائٹرز، سات واٹر کینن والے ہوائی جہاز اور چار ہیلی کاپٹرز رومانیہ کے 30 ایمرجنسی سروسز اہلکاروں کے ساتھ دو محاذوں پر آگ سے نمٹ رہے ہیں۔
ایک برطانوی سیاح نے دی سن کو بتایا، ’یہ خوفناک تھا کیونکہ آگ بہت تیزی سے پھیلی۔ ہم نے محسوس کیا کہ ہمیں علاقہ چھوڑ دینا چاہیے۔‘
فوج، پولیس کے خصوصی دستوں اور رضاکاروں نے ریٹائر افراد کو ان کے گھروں سے نکالا، گھوڑوں کو اصطبل سے بچایا اور پجاریوں کو شعلوں سے گھری خانقاہ سے بھاگنے میں مدد کی۔
اٹلی اور یونان میں شدید گرمی کے باعث سیاح گر کر بے ہوش ہو گئے اور گزشتہ ہفتے لا پالما اور ترکی میں جنگل کی آگ نے گھروں کو لپیٹ میں لے لیا۔
ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے لوگوں سے ’محفوظ رہنے‘ کی اپیل کی ہے، اور خبردار کیا ہے کہ گرمی کی لہر میں ہفتے کے وسط تک شدت اختیار کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور جنوبی یورپ کے کچھ حصوں میں گرمی کی لہر اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
دوسری جگہوں پر، بحیرہ روم میں تعطیلات منانے والے اس ہفتے مزید گرم موسم کی آمد کے لیے تیار ہیں۔
ہیٹ ویو نے کچھ برطانویوں کو اپنی چھٹیوں کے منصوبوں پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کردیا ہے، سیاح آخری لمحات میں پلان منسوخ کر رہے ہیں اور گھر کے قریب مقامات کا انتخاب کر رہے ہیں۔
حکام نے یونانی دارالحکومت کے سب سے زیادہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز ایکروپولیس کو گرم ترین اوقات کے دوران بند کر دیا ہے، سیاحوں کو اس ہفتے کے آخر تک وہاں اور قبرص میں 41 ڈگری سینٹی گریڈ گرمی برداشت کرنا پڑے گی۔
بحیرہ روم کے اس پار برطانوی سیاحوں کو جلتے سورج کے جان لیوا خطرات سے خبردار کیا جا رہا ہے، ترکی کے شہر انطالیہ میں ہفتے کے آخر تک درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا۔
ہسپانوی شہروں میں سڑکیں خالی ہو گئی ہیں، سیاحوں نے سیویل میں پناہ لینے کی کوشش کی ہے جبکہ میڈرڈ نے سڑکوں کی صفائی کی خدمات معطل کر دی ہیں اور ناقابل برداشت درجہ حرارت کے درمیان بے گھر لوگوں کو پناہ دی ہے۔
پرتگال میں ساحل خالی پڑے ہیں، کیونکہ چھٹیاں منانے والوں نے بظاہر بلند درجہ حرارت کو برداشت کرنے کی بجائے گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دی، جو کہ الگاروے پر 32 ڈگری سیلسئس تک پہنچ گیا۔
اطالوی جزیرہ سارڈینیا ناقابل برداشت گرمی کی زد میں ہے، پیش گوئی کی گئی ہے کہ درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔
11 اگست 2021 کو فلوریڈیا کے سسلین قصبے میں 48.8 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ درج کیا گیا تھا۔
محکمہ صحت کے حکام نے روم سمیت ملک بھر کے 16 شہروں کے لیے ریڈ ویدر الرٹ وارننگ جاری کی ہے، جہاں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھنے کا امکان ہے۔
ریڈ الرٹ وارننگ کا مطلب یہ ہے کہ گرمی اتنی شدید ہے کہ اس سے پوری آبادی کے لیے صحت کے لیے خطرہ ہے۔
اطالوی موسمی خبروں کی سروس Meteo.it نے اتوار کو خبردار کیا کہ ’ہمیں شدید گرمی کے طوفان کے لیے تیاری کرنے کی ضرورت ہے جو دن بہ دن پورے ملک کو لپیٹ لے گا۔ کچھ جگہوں پر گرمی کے قدیم ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے۔‘
اٹلی کے وزیر صحت اورازیو شلاسی نے کہا کہ لوگوں کو روم کے مشہور کھنڈرات کا دورہ کرتے ہوئے احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
سسلی کے شہر کیٹانیا میں اتوار کو دیر گئے آگ لگنے کے باعث ہوائی اڈے کو بدھ تک بند کر دیا گیا ہے۔
بحیرہ روم کا سفر کرنے والے برطانویوں نے بتایا کہ گرمی اتنی شدید ہے کہ وہ سن اسٹروک کا شکار ہوئے اور دن کے گرم ترین اوقات میں گھر کے اندر رہنے پر مجبور ہوئے۔
اسپین میں، پیش گوئی کرنے والوں نے جنگل میں آگ کے خطرے سے خبردار کیا اور کہا کہ رات کے وقت سونا آسان نہیں ہوگا، ملک بھر میں درجہ حرارت 25 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے گرنے کا امکان نہیں ہے۔
حکام نے بتایا کہ کینریز کے ہسپانوی جزیرے لا پالما سے اس دوران کم از کم 4,000 لوگوں کو نکالنا پڑا کیونکہ ہیٹ ویو کے بعد جنگل میں لگی آگ بے قابو ہو گئی۔
ہفتہ کو شروع ہونے والی آگ نے تقریباً 4,600 ہیکٹر (11,300 ایکڑ) کے رقبے اور تقریباً 20 مکانات اور عمارتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ہیٹ ویو کے تباہ کن اثرات پورے یورپ میں دیکھے گئے، اٹلی میں گرمی کے باعث 44 سالہ روڈ سائن ورکر کی موت ہو گئی۔
سائنسدانوں نے موسمیاتی تبدیلی کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں مسلسل خبردار کیا ہے۔
فصلوں کے مرجھانے، گلیشیئرز کے پگھلنے اور جنگل کی آگ کے خطرات بڑھنے کے ساتھ ساتھ، معمول سے زیادہ درجہ حرارت بھی ہیٹ اسٹروک اور ڈی ہائیڈریشن سے لے کر قلبی تناؤ تک صحت کے مسائل کا باعث بنتا ہے۔
Comments are closed on this story.