Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

14 سالہ بچی سے شادی: خاوند کو جیل بھیجا جا سکتا ہے، جسٹس عائشہ ملک

لگتا ہے متاثرہ لڑکی کا والد بدلہ لے رہا ہے، چیف جسٹس
شائع 17 جولائ 2023 12:17pm
فائل فوتو
فائل فوتو

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 14 سالہ نابالغ لڑکی کے اغوا اور شادی کرنے کے معاملے کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے لڑکی کا میڈیکل معاٸنہ کروا کر اصل عمرچیک کرنے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس عرمر عطا بندیال اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کے دوران خانیوال پولیس کو ایک ماہ میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے ہدایت کی کہ لڑکی کا شوہر بلاوجہ اپنی بیوی کو تنگ نہ کرے اور پولیس تفتیش میں تعاون کرے۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ لڑکی 12 سال کی تھی جب اغوا کرکے شادی کی گٸی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس بچی کی عمرشادی کرنے کی ہے ہی نہیں۔

جسٹس عاٸشہ ملک نے بھی کم عمری میں شادی کروانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاملے پر اس کے خاوند کو جیل بھیجا جا سکتا ہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ بچی کی مرضی کا عدالت اور پولیس جاٸزہ لے سکتی ہے۔

انہوں نے اسفتسار کیا کہ پولیس نے اب تک کیا تفتیش کی؟ چھوٹی سی بچی کے بیان پر پولیس تفتیش کیسے بند کر سکتی ہے؟

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ معصوم اور ناسمجھ ہے، متاثرہ لڑکی کی دو بیٹیاں بھی ہیں، ان کا مستقبل اب کیا ہوگا؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لڑکی کے والدین سے صلح نہیں ہوسکتی؟

جس پر بچی کے خاوند نے کہا کہ صلح کے بدلے میری بہن کے ساتھ اپنے بیٹے کی شادی کروانا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہے متاثرہ لڑکی کا والد بدلہ لے رہا ہے۔

چیف جسٹس نے متاثرہ بچی مہوش کو روسٹرم پر بلایا تو جسٹس عاٸشہ نے متاثرہ بچی سے پوچھا کس کے ساتھ جانا چاہتی ہیں؟

متاثرہ بچی مہوش نے جواب دیا کہ میں والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہو۔

جسٹس عاٸشہ ملک نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کا برا نہیں سوچتے۔

عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلٸے کردی۔

SUPREME COURT OF PAKISTAN (SCP)

Child Marriage Case