احسان کا بدلہ، روسی باغی اب بیلاروسی فوج کو تربیت دیں گے
بیلاروس نے روس سے معاہدے کے تحت بے دخل کئے گئے کرائے کے فوجیوں کے گروپ ”ویگنر“ کے ساتھ اپنے فوجیوں کو تربیت دینے کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے، ویگنر کے جنگجو اب بیلاروسی فوجیوں کو تربیت دیں گے۔
ویگنر کے سربراہ اور جنگجوؤں نے گزشتہ ماہ کریملن کی فوجی قیادت کے خلاف ایک مختصر بغاوت کی تھی۔
بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے 23 اور 24 جون کو ویگنر کی قلیل مدتی بغاوت کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدے میں مدد کی تھی، اس گروپ نے جنوبی روس کے شہر روستوو آن ڈان کا کنٹرول سنبھال لیا اور ماسکو کی طرف مارچ کیا تھا، اس گروپ متعدد روسی فوجی ہیلی کاپٹرز مار گرائے تھے اور ان کے پائلٹس کو بھی مار دیا تھا۔
بغاوت سے پہلے ویگنر نے یوکرین میں روس کی جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
معاہدے کے تحت، ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے روس چھوڑنے کے بدلے اپنے کرائے کے فوجیوں کو بغاوت کے الزامات ختم کروائے تھے۔24 جون کو روستوف چھوڑنے کے بعد سے پریگوزن کو عوام میں نہیں دیکھا گیا۔
بیلاروسی وزارت دفاع نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ اس نے ’مستقبل قریب میں مسلح افواج کی مختلف شاخوں کی یونٹس کے درمیان تربیت اور تجربے کی منتقلی کے لیے‘ ویگنر گروپ کی انتظامیہ کے ساتھ ایک روڈ میپ تیار کیا ہے۔
وزارت دفاع نے ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں ویگنر کے جنگجو بیلاروسی فوجیوں کو دارالحکومت منسک سے تقریباً 90 کلومیٹر (56 میل) جنوب مشرق میں آسیپووچی قصبے کے قریب ملٹری رینج میں ہدایت دیتے ہوئے دکھائے دے رہے ہیں۔
جمعرات کی شام شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ انہوں نے ویگنر جنگجوؤں کے لیے آگے بڑھنے کا ایک راستہ پیش کیا ہے۔ ’وہ سب ایک جگہ جمع ہو سکتے ہیں اور خدمت جاری رکھ سکتے ہیں۔‘
Comments are closed on this story.