بھارتی مسلمان آئی ایس آئی ایجنٹ ہونے کے الزام میں گرفتار
اترپردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے مبینہ طورپر پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے لئے کام کرنے ایک شخص کو گرفتارکیا ہے۔
یوپی اے ٹی ایس نے بتایا کہ ملزم کی شناخت محمد رئیس کے طور پر کی گئی ہے جو مبینہ طور پر اپنے پاکستانی ہینڈلرز کو ہندوستانی فوجی اداروں کے بارے میں اہم معلومات فراہم کررہا تھا۔
پولیس کے مطابق گونڈا کے تراب گنج علاقے کا رہنے والا محمد رئیس ارمان کے رابطے میں اس وقت آیا جب وہ ممبئی میں کام کر رہا تھا۔ رئیس نے پولیس کو بتایا کہ ارمان نے ہندوستان میں مسلم کمیونٹی کے ارکان پر ظلم و ستم کا الزام لگا کر اسے اکسانے کی کوشش کی۔
تفتیش کے دوران رئیس نے دعویٰ کیا کہ اس نے ارمان سے کہا تھا کہ وہ کام کے لیے سعودی عرب جانا چاہتا ہے۔ اس کے بعد ارمان نے رئیس سے کہا کہ وہ اُس کا نمبر پاکستان کے کسی شخص کو دے گا اور اسے بھارت کے خلاف جاسوسی کرنے پر راضی کرے گا۔ رئیس کو بتایا گیا کہ انہیں ان کاموں کے بدلے خطیر رقم دی جائے گی۔
انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے بتایا کہ 2022 میں رئیس کو ایک غیر ملکی نمبر سے کال آئی تھی۔ اس شخص نے اپنا نام حُسین بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ایک پاکستانی جاسوس ہے۔
مبینہ طور پررئیس کو فوجی چھاؤنیوں اور تنصیبات کے بارے میں معلومات بھیجنے کا کام سونپا گیا تھا۔ رئیس نے جاسوسی کے لئے اپنے دوست اور کئی دیگر افراد کو بھی شامل کیا۔ اس کے بدلے اسے پاکستانی جاسوسوں سے 15 ہزار روپے ملے۔
اُترپردیش اے ٹی ایس نے کہا کہ نگرانی اور خفیہ اطلاع کی بنیاد پر انہوں نے رئیس کی سرگرمیوں کو مشکوک پایا اور اسے لکھنؤ میں اے ٹی ایس ہیڈکوارٹر میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا۔
گونڈا کے رہنے والے رئیس کو اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے گرفتار کیا تھا۔
اسپیشل ڈی جی (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے ایک بیان میں کہا کہ گونڈا کے رہنے والے رئیس کو اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے گرفتار کیا تھا۔ اسے یہاں اے ٹی ایس ہیڈکوارٹر میں طلب کیا گیا تھا اور پوچھ تاچھ کے دوران اس نے جاسوسی میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔
انہوں نے بتایا کہ رئیس کے خلاف لکھنؤ اے ٹی ایس پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی دفعہ 121 اے (جنگ چھیڑنا یا اس کی کوشش کرنا) اور 123 (جنگ چھیڑنے کے منصوبے کو آسان بنانے کے ارادے سے چھپانا) اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.