دیسی دکھائی دینے والے مصنوعی ذہانت سے بنے ٹی وی نیوز ریڈرز تیار، سود مند ہونگے یا نہیں بحث چھڑ گئی
بھارت کے ایک نیوز چینل ”اوڑیسہ ٹی وی“ نے پہلی علاقائی مصنوعی ذہانت کی حامل نیوز اینکر ”لیزا“ کی نقاب کشائی کی ہے۔ لیکن ایک طرف جہاں لیزا کو صنعت میں انقلاب لانے کی صلاحیت کے ساتھ ٹی وی نشریات اور صحافت میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جارہا ہے، وہیں پاکستانی اس سے کچ خاص متاثر نظر نہیں آرہے۔
او ٹی وی کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں، لیزا نے اس تاریخی موقع پر جوش کا اظہار کرتے ہوئے اعتماد کے ساتھ اپنا تعارف کرایا۔
لیزا کے پاس متعدد زبانیں بشمول اوڈیا، انگریزی اور دیگر بولنے کی قابل ذکر صلاحیت ہے۔
او ٹی وی نے لیزا کو اوڈیا زبان میں تربیت دینے کے چیلنج کو تسلیم کیا اور انکشاف کیا کہ اس کی مہارت کو مزید بڑھانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
تاہم، وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان جو کود بھی صحافی رہ چکی ہیں، ان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’یہ کام کرنے کے لیے کافی انسانی چہرے اور آوازیں ہیں۔ یہ معمولی یا بار بار کئے جانے والے کام نہیں ہیں جو انسان کرنا نہیں چاہتے ہیں۔ اور ہم کیوں چاہیں گے کہ یہ کھوکھلی آواز والے روبوٹ خبریں فراہم کریں، جس کے لیے جذباتی نزاکت، اینکرز کے ادارتی فیصلے کی ضرورت ہے، نہ کہ صرف ایک اینڈرائیڈ، بلیٹن کی دھاتی غیر انسانی شکل۔ مجھے اس بے تاثر اوتار کے بجائے کسی بھی وقت چیخنے والا نیوز رپورٹر اور عجیب خبر پڑھنے والا چاہئیے۔ کسی کو اسے آن ایئر کرنے کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے؟‘
شیری رحمان کی ٹوئٹ کے جواب میں اطالوی سفارت کار ڈینیلو گرڈنیلا نے لکھا، ’ میں اے آئی کے خلاف نہیں ہوں لیکن میں آپ سے متفق ہوں کہ تکنیکی کوششوں کو یقینی طور پر بہتر استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ نیز آج کل ایک خطرہ موجود ہے کہ اگر اے آئی کے زیر انتظام ”خودکار صحافت“ سچائی کے بجائے لوگوں کو خوش کرنے والی بن سکتی ہے۔’
دوسری جانب لیزا کی ویڈیو شئیر کرنے والے اظہر خان کو مخاطب کرتے ہوئے ڈاکٹر فرحان ورک نے لکھا،’ اظہر بھائی یہ انڈیا نے چونا لگایا ہے۔ یہ انگریزوں کے سادہ سے سافٹ وئیر ہیں۔ میں نے آپ کا ہم نام پاکستان کا سب سے پہلا آرٹیفیشل انٹیلیجنس والا پاکستانی نیوز اینکر بنا دیا ہے۔’
لیزا مصنوعی ذہانت کی حامل پہلی نیوز اینکر نہیں، دو سال قبل چین نے اپنے اے آئی نیوز اینکر ”شنہوا“ کو متعارف کرایا تھا جو تھری ڈی میں انسانی آوازوں، اشاروں اور طرز عمل کی نقل کر سکتا ہے۔
چینی حکومت شنہوا کو مکمل یا جزوی طور پر فنڈ دیتی ہے۔
اس سال کے شروع میں انڈیا ٹوڈے گروپ نے اپنی اے آئی نیوز اینکر ”ثنا“ کو متعارف کرایا۔
ثنا کو انڈیا ٹوڈے کنکلیو کے 20 ویں ایڈیشن کے دوران لانچ کیا گیا تھا۔
لیزا کا تعارف اس بات کا ثبوت ہے کہ میڈیا انڈسٹری میں اے آئی کی حدود کو آگے بڑھایا جا رہا ہے، جس سے مختلف زبانوں اور علاقائی سیاق و سباق میں پرکشش اور متحرک خبروں کی پیشکش کے نئے امکانات کھلتے ہیں۔
Comments are closed on this story.