دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے کے الزام میں سزا یافتہ مجرم بری
لاہورہائیکورٹ نے دہشت گرد تنظیم سے تعلق اور گمراہ کن مواد پھیلانے کے الزام میں 10 سال قید کی سزا پانے والے مجرم کو بری کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس امجد رفیق پر مشتمل بینچ نے شک کا فائدہ دے کر رحمت اللہ کو بری کرنے کا فیصلہ دیا۔
سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ملزم کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجموعی طور پر 10 سال کی سزا سنائی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ملزم یا مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر اس کے فون ڈیٹا نکلوانا آئین کے آرٹیکل 13 کے خلاف ہے، ہمیں تشویش ہے کہ کسی کے ذاتی فون کا ڈیٹا لینا اچھی روایت نہیں کیونکہ یہ پرائیویسی کے حقوق کے خلاف ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت محسوس کرتی ہے کہ اگر ملزم راضی نہ ہو تو کم از کم مجسٹریٹ سے فون کا ریکارڈ لینے کے لیے اجازت طلب کرنی چاہیئے، اس جدید دور میں ہم اپنے قریبی اور پیاروں سے آڈیو اور ویڈیو کے زریعے بات کرتے ہیں، ہمارے فونز ہمارے گھر سے کم نہیں، اپنے گھر کی چار دیواری میں رکھے جانے والے ہر تعلق کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ انسان کتابیں، گوگل، فیسبک، یو ٹیوب اورٹوئٹر دیکھتا ہے جس کی قانون میں ممانعت نہیں، جب تک انسان اپنی معلومات کو فون میں سیکریٹ رکھنا چاہیئے، اس کی اجازت یا قانونی ہدایات کے بغیر وہ معلومات نہیں نکالی جا سکتی، اگر معلومات کا حصول قانون کے خلاف ہے تو اسے قانون کے زریعے روکا جا سکتا ہے۔
قانون کے تحت اگر موبائل فون کا ڈیٹا کسی جرم کا لنک دے رہا ہے تو 24 گھنٹے میں عدالت کے نوٹس میں لا کر اسے دیکھا جا سکتا ہے، موبائل سے ملنے والا مبینہ مواد کسی بھی گواہ کے بیان کے وقت ملزم کے سامنے نہیں رکھا گیا، استغاثہ کی جانب سے مواد تقسیم کرنے کا الزام کسی شہادت سے ثابت نہیں ہوتا۔
شہریوں کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کیلئے طریقہ کار سخت کرنے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ نے درخواستگزار کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کا اقدام کالعدم قرار دیتے ہوئے شہریوں کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کے لیے طریقہ کار سخت کرنے کا حکم دے دیا۔ ساتھ ہی ملزم کی اجازت کے بغیر فون ڈیٹا نکلوانا خلاف آئین قرار دیا۔
شہری کی درخواست پر عدالت عالیہ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس امجد رفیق نے کیس کی سماعت کی اور فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے شہری کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت فورتھ شیڈول میں ڈالنے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا۔
لاہور ہائی کوٹ نے کہا کہ ملزم کی اجازت کے بغیر فون ڈیٹا نکلوانا آئین کیخلاف ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ کسی کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنےکے لیے سخت طریقہ کار اپنایا جائے، ایسی پابندیاں لگنے کے بعد انسان اپنی زندگی باعزت طریقے سے نہیں گزار پاتا۔ فورتھ شیڈول میں کسی شہری کا نام ڈالنے سے پہلے ایک سے زائد فورمز سے معلومات لی جائیں۔
اس حوالے سے عدالت نے مزید کہا کہ فورتھ شیڈول میں شامل شخص کو اپنی نقل و حرکت محدود کرنے کا بانڈ بھرنا پڑتا ہے، فورتھ شیڈول میں شامل شخص کو حکومت جب چاہے گرفتار کرسکتی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ قصہ مختصر یہ کہ فورتھ شیڈول میں شامل شخص کا زندگی گزارنا مشکل ہو جاتا ہے، ایسے افراد کے خلاف معلومات عموماً ایس ایم ایس یا واٹس ایپ میسیج سے لی جاتی ہیں۔
Comments are closed on this story.