Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

چاند کیلئے بھارتی مشن ’چندریان -3‘ کی کامیابی یا ناکامی کا علم کب ہوگا

گذشتہ مشن ناکام رہا تھا، تجربہ کامیاب رہا توبھارت چاند پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن جائے گا
اپ ڈیٹ 14 جولائ 2023 05:04pm
چندریان -3 لینڈر اپنے روور کے ساتھ۔ (فوٹو: اسرو)
چندریان -3 لینڈر اپنے روور کے ساتھ۔ (فوٹو: اسرو)

چھ ستمبر 2019 کی درمیانی شب بھارت چاند کی سطح کی جانب پرواز کرنے پر خوشی کا اظہار کر رہا تھا کہ اچانک یہ موڈ خوشی سے تشویش اور آخر کار غم میں بدل گیا کیونکہ ان کا ’چندریان -2‘ ہمیشہ کے لیے کھو گیا تھا۔

اُس بھیانک رات کے چار سال بعد انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے جمعہ کو چاند پر ایک اور میگا مشن بھیج دیا ہے۔

مشرقی بھارت سے دوپہردو بجے راکٹ چندریان -3 نے ایک روور کے ساتھ چاند کی جانب اپنا سفر شروع کیا۔

سری ہری کوٹا کے ستیش دھون خلائی مرکز نےچندریان -3 مشن کو لانچ کیا۔ لانچ وہیکل مارک تھری (ایل وی ایم 3) کی فیئرنگ میں شامل خلائی جہاز کو ایک ایسے راستے پر رکھا گیا ہے جو اسے چاند کے مدار میں لے جائے گا۔

لانچ کے کچھ دیر بعد چاند پر جانیوالا سٹیلائیٹ کامیابی کے ساتھ راکٹ سے علیحدہ ہوگیا اب یہ ایک مہینے سے زیادہ عرصے تک چاند کی طرف سفر جاری رکھے گا۔

چندریان 3 کی منزل چاند کا وہ حصہ ہے جو زمین سے دکھائی نہیں دیتا، اسے چاند کی ’تاریک سمت‘ یا چاند کا قطب جنوبی بھی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ وہاں ہروقت اندھیرا نہیں ہوتا۔

بھارتی ماہرین کے مطابق چندریان 23 یا 24 اگست کو لینڈ کرے گا۔

لینڈنگ کا مرحلہ سب سے مشکل ہے اور اس کے بعد ہی معلوم ہوگا کہ مشن کامیاب رہا ہے یا نہیں۔

لیکن جمعہ کو پورے بھارت میں چندریان کی روانگی پر خاصا جوش و خروش رہا۔

تصویر: اسرو

خلائی جہاز میں ایک پروپلشن ماڈیول، ایک لینڈر ماڈیول اور ایک روور شامل ہے جو چاند کی سطح کا کیمیائی تجزیہ کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ 615 کروڑ روپے کے اس مشن کا بنیادی مقصد چاند کے جنوبی قطب کے قریب کامیابی کے ساتھ سافٹ لینڈنگ کرنا اور روور کو ایک قمری دن یا زمین کے 14 دن کی مدت کے لیے سائنسی تحقیق کے لیے تعینات کرنا ہے۔

چاند کے جنوبی قطب پر بڑے گڑھے اور ڈھلوان ہیں۔ کچھ گڑھوں میں اربوں سال سے سورج کی روشنی بھی نہیں پہنچی اس لیے وہاں کا درجہ حرارت منفی 203 ہے جس کی وجہ سے آلات کو چلانا کافی پیچیدہ عمل ہوگا۔

اگر یہ کامیابی حاصل ہوگئی تو بھارت امریکا، روس اور چین کے بعد چاند پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔

چندریان-3 کو جمعے کے روز خلا میں بھیج گیا ہے جس کو زمین سے نکل کر چاند کے مدار میں داخل ہونے میں تقریباً 15 سے 20 دن لگیں گے۔ اس کے بعد سائنسدان اگلے چند ہفتوں میں راکٹ کی رفتار کو کم کرنا شروع کر دیں گے تاکہ اسے اس مقام پر لایا جاسکے جہاں پر وکرم کو سافٹ لینڈنگ کی اجازت دے جاسکے۔

لینڈر (جسے اسرو کے بانی کے بعد وکرم کہا جاتا ہے) اس کا وزن تقریباً 1,500 کلو گرام ہے اور اس میں 26 کلو وزنی روور ہے جسے ’پرگیان‘ کا نام دیا گیا ہے، جو کہ سنسکرت لفظ ہے۔

یہ پورا عمل ایک پوری منصوبہ بندی کے مطابق ہوتا ہے، تو 6 پہیوں والا روور چاند کی سطح پر چٹانوں اور گڑھوں کے گرد باہر نکل کر گھومتا رہے گا اور اہم ڈیٹا اور تصاویر اکٹھا کرے گا جو تجزیے کے لیے زمین پر واپس بھیجے جائیں گے۔

روور میں پانچ آلات ہیں جو چاند کی سطح کی خصوصیات کے بارے میں جاننے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

 تصویر - انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن
تصویر - انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن

چندریان -3 چاند پر کیا کرے گا؟

ریکارڈ بک میں نام کو یقینی بنانے کے علاوہ خلائی جہاز کو چندریان -2 کے پلیٹ فارم پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔

چندریان-3 جدید سائنسی آلات لے کر جائے گا۔ ان میں چندرا کا سرفیس تھرموفزیکل ایکسپیریمنٹ (سی اے سی ٹی ای) بھی شامل ہے، جسے خلائی طبیعیات کی لیبارٹری نے تھرمل کنڈکٹیویٹی اور درجہ حرارت کی درست پیمائش کے لیے ڈیزائن کیا ہے۔

 تصویر - انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن
تصویر - انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن

یہ انسٹرومنٹ فار لونر سیسمک ایکٹیویٹی (آئی ایل ایس اے) لینڈنگ سائٹ کے قریب زلزلے کی سرگرمی کا تخمینہ لگانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس کے علاوہ پلازما کثافت کا حساب لگانے اوراتار چڑھاؤ کی نگرانی کرنے کے لئے ریڈیو ایناٹومی آف مون باونڈ ہائپر سینسیٹو آئنواسفیئر اینڈ ایٹموسفیئر (آر ایم بی ایچ اے) کے ساتھ لینگمر پروب کو تعینات کیا جائے گا۔

چوتھا آلہ امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے تیار کردہ ایک غیر فعال ’ٌلیزر ریٹرو ریفلیکٹر آرے‘ ہے جو چاند کے نظام کی حرکیات کو سمجھنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

چندریان -2 سے سبق

اسرو کے سربراہ ایس سومناتھ نے مشن کی کامیابی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ مشن کے ساتھ جو کچھ بھی غلط ہوسکتا ہے اس کی جانچ کی گئی اور چندریان -3 نے اس طرح کے حالات کا سامنا کرنے کی اپنی صلاحیت ظاہر کی ہے۔ چندریان -3 کے لینڈر کو اس کے پیشرو چندریان- 2 کی کمزوریوں کو بہتر بنا کر ڈیزائن کیا گیا ہے جو ”سافٹ ویئر کی خرابی“ کی وجہ سے گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

چاند پر اترنے سے پہلے خطرے کا پتہ لگانے کے لئے اضافی کیمرے اور سافٹ ویئر کی بہتری متعارف کرائی گئی ہے۔ دریں اثنا، لینڈر کی ساختی سالمیت کو بھی چندریان -2 کے مقابلے میں تیز رفتاری سے اترنے کے لئے بہتر بنایا گیا ہے۔

بھارت کیلئے شاندار موقع

بھارت کی جانب سے اپنے خلائی شعبے کو نجی شراکت داری کے لیے کھولنے کے ساتھ چندریان-3 اس شعبے میں اہم سرمایہ کاری لا سکتا ہے۔ ہندوستان خود کو چھوٹے اور درمیانے سیٹلائٹ مارکیٹوں کے لئے بطور لانچ ڈیسٹینیشن پیش کر رہا ہے اور چندریان -3 کی کامیابی اس کی جگہ مضبوط کر سکتی ہے۔

2020 میں ہندوستان کی خلائی معیشت کی مالیت 9.6 بلین ڈالر سے زیادہ تھی۔ ای وائی انڈیا کے مطابق، 2025 تک، یہ 13 بلین ڈالر تک جا سکتا ہے. اس وقت ملک میں 140 سے زیادہ رجسٹرڈ اسپیس ٹیک اسٹارٹ اپس ہیں، جن میں اسکائی روٹ، سیٹ سورے، دھروا اسپیس اور بیلاٹریکس شامل ہیں جو حقیقی دنیا کی افادیت رکھنے والی ٹکنالوجیز کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔

بھارت چین کے مقابلے میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش کرے گا، جس نے 2030 تک چینی شہریوں کو چاند پر بھیجنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

روس پہلے ہی چین کے ساتھ مل کر چاند پر اڈہ قائم کر چکا ہے، جس کی وجہ سے بھارت کے لیے بین السیاروی مشن کے حوالے سے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔

اسرو کے مٹھی بھر انجینئروں کی مہارت لیے ایل وی ایم-3 ایک ارب ہندوستانیوں کے خوابوں کو بھی پورا کرے گا جو نہ صرف تجسس کے ساتھ چاند کو دیکھتے ہیں بلکہ چندریان -2 کے نقصان کی تلافی کی امید بھی رکھے ہوئے ہیں۔

india

Moon

Chandrayaan 3

Isro