Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

اندرون سندھ سود خور سرگرم: 15 لاکھ کی گاڑی کے بدلے مکان

میری زندگی اجیرن بن گئی، نہ سوپاتا ہوں نہ ہی سود خوروں کا سامنا کر پاتا ہو، محبوب نائیچ
شائع 13 جولائ 2023 08:26pm
نوجوان محبوب نائیچ
نوجوان محبوب نائیچ

سود خوروں نے کئی گہرانے اجاڑ دیئے ہیں لیکن اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث ملزمان کھلے عام لوگوں کی مجبوری سے کھیل رہے ہیں، جس کے باعث سیکنڑوں نوجوان خودکشاں کرتے ہیں۔

صوبہ سندھ میں سُود خور سرگرم نظر آنے لگے ہیں، جو مختلف شہروں میں سود خوروں نے مجبور لوگوں کو مختلف طریقوں سے پھنسا کر لوٹ رہے ہیں۔ پولیس کے مختلف افسراں کی سرپرستی میں سود خور عام شہریوں کو مجبور کرکے گاڑیوں کی فروخت کی صورت چاہے، وہ موٹر سائیکل ہو یا کار اور ٹریکٹرز کی شکل میں سود کا کاروبار کرتے نظر آرہے ہیں۔

اگرموٹر سائیکل کی رقم ایک لاکھ بنتی ہے، تو ایک ماہ میں اسے 20 سے 25 ہزار سود لیا جاتا ہے اور نہ دینے کی صورت میں سود پے سود کاؤنٹ کرکے لاکھوں روپے بٹورے جاتے ہیں۔

اسی طرح کار اگر 15 لاکھ کی ہے، تو دو ماہ کی ادھار دینے پر10 لاکھ سود مقرر کرکے 25 لاکھ رقم لگائی جاتی ہے، وقت پر نہ دینے پر 25 لاکھ پر 10 لاکھ سود مقرر کرتے ہیں اسی طرح 15 لاکھ رقم کی گاڑی آخرکار مکان کی رقم بن جاتی ہے۔

ہرمرتبہ اپنے ہی قانون کے مطابق اسٹام کرتے ہیں، اسی طرح کندھ کوٹ شہر میں بھی سود خوروں کا گرہوہ ہے، جو مارکیٹوں میں کھلے عام مجبور شریف انسان کو سود جیسی وبا میں پھنساتے ہیں، جو لوگ مجبور ہوتے ہیں وہی ان کی ہر شرائط منظور کرتے ہیں۔

پھرانہیں 50 کا اسٹام پیپر پر ایگریمنٹ کرواتے ہیں، اس شخص کو رقم ایک لاکھ دیتے ہیں، تو ایک عدد موٹر سائیکل کی خریداری کا حوالہ دیا جاتا ہے جس کی واپسی رقم ایک لاکھ 20 ہزار یا پھر ایک لاکھ 50 ہزار لگا دیتے ہیں وہ شخص مقررہ وقت پرعدم ادائیگی کی صورت میں پھر انہیں ڈیڑھ لاکھ سے 3 لاکھ اگلی اگریمینٹ کرتے ہیں۔

اسی طرح ان کا طریقہ کار ہے یہ ایک نہیں بلکہ درجنوں لوگ ہوتے ہیں، جو واپسی رقم لینے کے لیے مقروض متاثرہ شخص کے پاس 10 سے 12 افراد گھر آتے ہیں اہل محلہ میں بدنامی کی وجھ سے پھر تیسری ، چوتھی بار اگریمینٹ کرتے رہتے ہیں۔ ایک سال یا دوسال کے اندر وہی ایک لاکھ 10 سے 12 لاکھ بن جاتا ہے۔

پھر اسی شخص کے گھر پر قبضہ کرنا شروع کردیتے ہیں اسی طرح کئی لوگ سود خوروں کے ہتھے چڑھے ہوئے ہیں، جن کے خلاف نہ پولیس اور نہ ہی قانون حرکت آتا ہے۔ ایک شہری محبوب نائیچ اور ارشاد بھلکانی نوجوان جو سود خوروں سے تنگ آچکے ہیں نہ پولیس ان کی مدد کر رہی ہے نہ ہی کوئی علاقائی لوگ کچھ کر پارہے ہیں۔

محبوب نائیچ کا کہنا ہے کہ میری زندگی اجیرن بن گئی ہے نہ سوپاتا ہوں نہ ہی سود خوروں کا سامنا کر پاتا ہوں، کہتے ہیں 15 لاکھ کی گاڑی تین ماہ کی ادھار پر لی تھی، مجبور تھا اس لیے اس کی رقم سود پر سود ادا کرتے آخرکار گھر تک فروخت کرنا پڑا پھر بھی رقم ادا نہ ہوسکی ہے، سود خور ذہنی ٹراچر کرتے ہیں پریشر دے کر مجھے بار بار ایگریمینٹ پر دستخط کرائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سود خور اتنے طاقت ور ہیں، جو ان کے خلاف پولیس بھی کاروائی نہیں کرتی۔

محبوب نائیچ نے کہا کہ میرے والد مرحوم خود پولیس آفیسر تھا، میں یتیم ہوں میرا کوئی سہارا نہیں ہے، سود خور روز گھر پر آکر موت مار دھمکیاں دے رہے ہیں، گاڑیوں کی رقم دے چکا ہوں، پھر بھی وہ سود کے اوپر سود زبردستی لگا رہے ہیں،جبکہ میرے پاس اس وقت کھانے کے لیے ایک پائی تک نہیں ہیں، میں جاؤں تو جاوؑں کہاں، خودکشی کے سوا میرے پاس اور کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اعلی حکام میری مدد کریں جتنا میرے اوپر لوگوں کا قرض ہے اتنا مجھے وقت دیا جائے تاکہ سود کے علاوہ جو ان کی موڑی کی رقم ہے وہ دینے کو تیار ہوں۔

ادھرمحمد ارشاد بھلکانی کا بھی موقف ہے کہ وہی صورتحال ہے، جو محبوب نائیچ کے ساتھ ہورہا ہے۔ یہ دونوں دوست تھے جن کو سود خوروں نے گاڑیوں کی صورت میں لاکھوں سے کروڑوں روپے تک مقروض کیا ہوا ہے۔ سود خوروں کے خلاف کاروائی کے حوالے سے ایس ایس پی عرفان سمو سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں کچے میں آپریشن کے حوالے سے مصروفیت بیان کی جبکہ مذکورہ معاملے پر کوئی موقف حاصل نہیں ہوسکا۔

پاکستان کا قانون کیا سود کے حوالے سے کیا کہتا ہے

پاکستان کے ایکٹ 2007 کے دفعہ 4 کے تحت سود خوروں کی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ اس ایکٹ کے مطابق سود خوروں اور ان سہولت کاروں کے خلاف 10سال سزا قید پانچ لاکھ جرمانہ ادا کرنا ہوگا

سندھ کا قانون سود خوروں کے حوالے سے پاس ہوگیا

سندھ اسمبلی میں ایک ماہ قبل سود خوروں کے حوالے سے قانون منظور کیا گیا تھا۔ ایکٹ 2007 کے تحت قانون میں مزید سختی کے لیے ترمیم کی گئی سیکشن 3 دفعہ 01 کے تحت سود خور کو 10 سال با مشقت سزا جبکہ 10 لاکھ روپے کا جرمانہ، اسی طرح جو سود خوری کی مدد میں پایا جانے والا شخص بھی سزا کے حقدار ہوگا۔ جسے 5 سال با مشقت سزا، جبکہ 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

سود خورو کے خلاف کاروائی کیوں نہیں عمل لائی جاتی

ڈاکٹرعائشہ دھاریجو نجی این جی اوز کی رہنما کہتی ہیں کہ سود کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف قانون کو سخت کرنا ہوگا، قانون پر عملدرآمد کے لیے کاروائیاں کرنی ہے، جو معاشرے میں انسداد سود خوری کا خاتمہ کرسکے سکیں جو ہیومن رائیٹس کے حقوق کو بحال کرسکیں۔

ڈپٹی کمشنر منورعلی مٹھیانی کا کہنا ہے کہ انتہائی شرم ناک عمل ہے، میرے کندھ کوٹ کے شہری محبوب نائیچ اور ارشاد بھلکانی سمیت دیگر جو سود خوروں کے ہاتھوں متاثر ہوئے ہیں، ان کے خلاف ایک کمپلین لانچ کریں، اس میں ایس ایس پی عرفان سمو و دہگر قانون نافظ کرنے والے اداروں کو ان کی مدد کے لیے لکھوں گا، جو سود خور انہیں تنگ کر رہے ہیں ان کے خلاف کاروائی عمل میں لاوں گا۔ پاکستان کے آرٹیکل 3 دفعہ 01 کے تحت کاروائی کی جائے گی۔

 ڈپٹی کمشنر منور علی مٹھیانی
ڈپٹی کمشنر منور علی مٹھیانی

سپریم کورٹ آف پاکستان کا ایڈوکیٹ محسن پٹھان

پاکستان کے قوانین سود خوروں کے حوالے سے (اینٹی منی لیڈنگ ایکٹ 1962) دفعہ 4 کے مطابق کوئی بھی شخص سود کا کاروبار تب تک نہیں کرسکتا جب تک وہ مجاز اتھارٹی ڈپٹی کمشنر سے اجازت حاصل نہیں کرتا یا لائسنس لے سکتا ہے تب جاکر وہ سود کا کاروبار کرسکتا ہے، ورنہ غیر قانونی قرار دیا جائے گا۔ جس پراس ایکٹ کے تحت 2 / 3 سال سزا، جبکہ 50 ہزار جرمانہ اور جو رقم سود کی کسی شخص کو دی ہوگی، وہ نہیں لے سکتا ہے، زبردستی متاثر شخص کو سختی کرنے پر جائیداد بھی ضبط کی جاسکتی ہے

سود کے حوالے سے اسلام کیا کہتا ہے

مذہبی اسکالر مفتی عبدالرحیم پٹھان کہتے ہیں کہ اسلام میں سود ایک لعنت ہے جس کی مختلف سزائیں سنائی گئی ہیں، ایک حدیث میں لکھا گیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صحابہ نے عرض کیا کہ سود خور کی کیا سزا ہے تو آقائے دو جہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایہ سود خور سزا اپنے سگے بھائی کا گوشت کھانے کے برابر ہے۔

 معروف مذہبی اسکالر مفتی عبدالرحیم پٹھان
معروف مذہبی اسکالر مفتی عبدالرحیم پٹھان

اس کے علاوہ انتہائی قسم کی سزائیں بیان ہیں۔ میرے خیال میں جو لوگ مجبور ہوتے ہیں انہیں زبردستی سود خور فائدہ حاصل کرتے ہیں وہ کبھی جنت کی ہوا تک کا مزا بھی لے سکتے مسلمان ہوکر اگر دوسرے مسلمان سے سود کھائے گا تو نہ دنیا میں خوش رہے گا نہ ہی آخرت میں اسے سکون حاصل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سود سے پاک نظام کو بحال کیا جائے، جو پاکستان کے قوانین میں سود خوروں کے لیے سزائیں مقرر کی گئی ہیں ان پر عملدرآمد کرایا جائے۔ سود خوری نظام نے معاشرے میں لوگوں کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔

مزید کہا کہ پاکستان دستور کے مطابق انیٹی منی لارڈنگ 1862 کے دفعہ 4 پر عملدرآمد کرواکے سود خوروں کو 10 سال سزا اور 10 لاکھ جرمانہ جبکہ ان کے ساتھیوں کو پانچ لاکھ جرمانہ اور پانچ سال سزا دی جائے تاکہ اس کاروبار کا خاتمہ ہوسکے۔

sindh

Sindh Police

Kandhkot