موسمیاتی تبدیلی: پاکستان میں 2025 میں پانی کی قلت کا خدشہ
موسمیاتی تبدیلی کے باعث پوری دنیا اور بالخصوص پاکستان انتہائی زیادہ مثاثر ہورہا ہے، کیونکہ ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں پاکستان شامل ہے۔
موحولیاتی یا موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کو کونسے چیلنجز کا سامنا ہیں، اس حوالے ”آج نیوز“ نے پشاور میں ایگریکلچر یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ماہر ماحولیاتی تبدیلی پروفیسر ڈاکٹر جہاں بخت کیساتھ سوال و جواب کئے جس میں جہاں بخت نے یہ انکشافات کئے۔
موسمیاتی تبدیلی کے پاکستان پر اثرات
سوال:موحولیات آلودگی کیا ہے؟
جواب : جب کسی علاقے میں کسی خاص وقت کیلئے درجہ حرارت، نمی یا بارشوں کے سلسلے میں تبدیلی آجائے تو اسے موسمیاتی تبدیلی کہا جاتا ہے۔
سوال: موسمیاتی تبدیلی کے پاکستان پر اثرات کیا ہیں؟
پوری دنیا موسمیاتی تبدیلی کی لپیٹ میں ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں اور پھر اس میں بھی پاکستان کا آٹھوں نمبر ہے۔
موسمیاتی تبدیلی سے پانی کی قلت کا خدشہ
سوال : موسمیاتی تبدیلی سے پانی کی قلت کا مسئلہ کتنا سنگین ہوسکتا ہے؟
جواب : جنوبی افریقہ کا شہر کیپ ٹاؤن دنیا کا پہلا شہر بن گیا ہے جہاں پانی ختم ہوگیا ہے اور کیپ ٹاؤن کو رواں سال 14 اپریل کو پانی کی کمی کا شکار پہلا شہر قرار دیا گیا ہے جبکہ پاکستان کو 2025 میں پانی کی کمی کا سامنا ہوگا۔
پانی کی قلت کے وجوہات
سوال : پانی کی اتنی شدید قلت کے وجوہات کیا ہیں؟
جواب : زراعت میں 95 فیصد اور گھریلوں ضرورت کیلئے 4 اعشاریہ 5 فیصد پانی کا استعمال جاری ہے کیونکہ زمیندار اور کسان دور جدید میں بھی فلڈ ایریگیشن کررہے ہیں۔ پاکستان کے پاس پانی کے ذخائر 224 اعشاریہ 8 بلین کیوبک میٹر ہی ہیں جبکہ آبادی میں دوگنا اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان میں پانی ری سائیکلنگ کیلئے بھی نظام نہیں حالانکہ سنگا پور 40 فیصد استعمال شدہ پانی ری سائیکلنگ کے بعد دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے۔اسی طرح زمین سے پانی حاصل کرنے کے بعد اسے اتنا ری چارج بھی نہیں کرتے ہیں اور زمین سے پانی نکلنا کے بعد واپس دینے کے تناسب سے پاکستان دنیا میں 164 ویں نمبر پر ہے۔پاکستان میں پانی کی قیمت انتہائی کم ہونے کی وجہ سے بھی بےدریغ پانی کا ضائع جاری ہے کیونکہ پاکستان میں ایک کیوبک میٹر پانی کی قیمت 2 ڈالر اور ملائیشیا میں اسکی قیمت 55 ڈالر ہے۔پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کا طریقہ نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ملک میں سیلاب بھی آتے ہیں جس کیلئے ڈیمز انتہائی ضرروی ہے۔
خشک سالی سے فوڈ سیکیورٹی کا خطرہ
سوال : فوڈ سیکیورٹی کا کتنا خطرہ ہے؟
جواب: موسمیاتی تبدیلی کا زراعت پر انتہائی گہرا اثر ہے اور اس خوراک کی کمی کا خطرہ بھی موجود ہے کیونکہ جیسے انسان زندگی کی طرح درختوں اور پودوں کیلئے بھی ایک خاص درجہ حرارت، ہوا اور ماحول درکار ہوتا ہے۔موسمیاتی تبدیلی کی صورت میں ان درختوں اور پودوں کو لگانا چاہئے تاکہ انکو کم پانی کی ضرورت اور زیادہ درجہ حرارت برداشت کرسکے۔
گرمی کی شدت میں شدید اضافہ
سوال : گرمی کی شدت میں اتنا اضافہ کیوں ہورہا ہے؟
جواب : گرین ہاؤس گیسز ہوا میں چھوڑنے کی وجہ سے زمین کی درجہ حرارت بڑھ رہی ہے اور ایک اندازے کیمطابق اس صدی کے آخر تک دنیا کی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سیلسیس تک اضافہ ہوسکتا ہے۔پاکستان خصوصاَ خیبر پختونخوا میں گرمی کی لہروں کی وجہ یہ تھی کہ جب درجہ حرارت کیساتھ نمی مل جائے تو 40 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حررات 50 سے اوپر محسوس ہونے لگتا ہے جبکہ فضائی دباؤ کی شدت جب بڑھ جاتی ہے تو گرم ہواؤں کو زمین کی طرف دھکیلتی ہے جس کی وجہ سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی نمٹنے کا طریقہ
سوال: موسمیاتی تبدیلی کے اثرات تحفظ کیسے ممکن ہے؟
جواب: پاکستان میں 5 فیصد رقبے پر جنگلات ہیں جبکہ ایک سر سبز ملک کیلئے 25 سے 35 فیصد تک رقبے پر جنگلات چاہئیں اسلئے پودے زیادہ سے زیادہ لگاکر جنگلات میں اضافہ کرنا ہوگا۔ حکومت کو چاہئے کہ مختلف علاقوں میں چھوٹے بڑے ڈیم بنائے تاکہ بارش اور سیلاب کی صورت میں پانی ضائع ہونے سے بچاکر ذخیرہ کیا جاسکے۔پاکستان میں تیل اور کوئلہ سے توانائی پیدا کی جاتی ہے جس سے گرین ہاؤس گیسز بھی پیدا ہوتے ہیں جو ماحولیات کیلئے انتہائی خطرناک ہیں اسلئے عوام کو پیدل اور سائیکل پر سفر کرنے کی عادت بھی بڑھانی ہوگی کیونکہ اس سے توانائی کی بچت کیساتھ ساتھ ماحولیات کا تحفظ بھی ہوگا۔
Comments are closed on this story.