مودی کے دورے پر یورپی پارلیمنٹ نے بھارت مخالف قرارداد منظور کرلی، بی جے پی کی قوم پرستی کی مذمت
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے دورہ فرانس پر یورپی پارلیمنٹ نے منی پور تشدد پر ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے سرکردہ اراکین کی جانب سے قوم پرستانہ بیان بازی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جواب میں مذکورہ بیانیے کو بھارت نے مکمل طور پر اندرونی معاملہ قررار دے دیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق منی پور میں ہونے والی نسلی فسادات کو اسٹراسبرگ، فرانس میں جاری اجلاس کے دوران انسانی حقوق، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزیوں کے معاملات پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا تھا۔
یورپی پارلیمنٹ میں پیش کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت سے جب بھی بات چیت کی جائے، تو خصوصی طور پرانسانی حقوق اور جمہوری اقدار کا خیال کیا جائے۔
بھارتی ریاست منی پور میں تشدد، جانی نقصان اور املاک کی تباہی کی مذمت کرتے ہوئے یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے اپنی قرارداد میں کہا کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سرکردہ اراکین کی جانب سے قوم پرستانہ بیان بازی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
یورپی پارلیمنٹ کی بھارت مخالف قرارداد کے جواب میں بھارتی حکومت نے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ معاملہ ملک کا مکمل طور پر اندرونی معاملہ ہے۔
یورپی پارلیمنٹ نے بھارت کے حالات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے اراکین اور صحافیوں کو باقاعدگی سے ہراساں کیا جاتا ہے، جبکہ خواتین کو خاص طور پر سخت چیلنجوں کا سامنا ہے، ان کے حقوق کی خلاف ورزی بھی کی جاتی ہے، جن میں اکثر کا تعلق قبائلی اور مذہبی پس منظر سے ہوتا ہے، اس میں جنسی تشدد اور ہراساں کرنا بھی شامل ہے۔
قرارداد میں نشاندہی کی گئی کہ اکتوبر2020 میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بھارت میں انسانی حقوق کے ارکین کے حقوق کے تحفظ کی اپیل کی تھی۔ ملک میں سول سوسائٹی کو بھی محدود کرنے سے متعلق بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
قرارداد میں کہا کہ بھارتی ریاست منی پور میں بنیادی طور پر ہندو ’میتی برادری‘ اورعیسائی ’کوکی‘ قبیلے کے درمیان نسلی اور مذہبی فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک 40 ہزار سے ذائد افراد بے گھر ہونے کے ساتھ ہی ان کے املاک اور عبادت گاہوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
مزید کہا کہ منی پور کو اس سے قبل علیحدگی پسندوں کی وجہ سے شورشوں کا سامنا رہا ہے، جس میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا تھا۔ قرارداد میں بتایا کہ تشدد کے حالیہ لہر میں انسانی حقوق کے گرہوں نے منی پور میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت پر اور قومی سطح پر تفرقہ انگیز نسل پرستانہ پالیسیوں کونافذ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت خاص طور پر مذہبی اقلیتوں پر ظلم کرتی ہے۔
یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے بھارت اور مقامی حکام سے مطالبہ کیا کہ متاثرین کو بلا روک ٹوک امداد کی اجازت دی جائے اور آزاد تحقیقات کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ سیاسی قائدین اشتعال انگیز بیانات بند کریں اور اعتماد بحال ہو، غیر جانبدارانہ کردار ادا کیا جاسکے۔ یورپی پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا کہ متنازعہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کو خطے سے واپس لینے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ خدمات کی بحالی بھی کی جائے۔
پارلیمنٹ نے مزید تجویز پیش کی کہ یورپی یونین اور بھارت مشترکہ طور پر انسانی حقوق کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک حکمت عملی تیار کریں، حاض طور پر نسلی اور مذہبی اقلیتوں کو مذہبی آزادی دی جائے تاکہ یورپی پارلیمنٹ اور بھارت کا درمیان پیشرفت کے لیے معیارات مرتب کیے جائیں۔
Comments are closed on this story.