معروف ناول نگار میلان کوندرا 94 سال کی عمر میں چل بسے
معروف ناول نگار میلان کوندرا 94 سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگئے، کمیونسٹ چیکوسلواکیہ جو گزشتہ صدی میں پورپی ریاست تھی، یہاں ان کی اختلافی تحریروں نے انہیں طنز نگار میں تبدیل کردیا تھا۔
کنڈیرا 1929 میں برنو میں پیدا ہوئے تھے لیکن 1968 میں کمیونسٹ چیکوسلواکیہ پر سوویت حملے پر تنقید کرنے کے بعد 1975 میں فرانس ہجرت کرگئے تھے۔
میلان کوندرا کا مشہور ناول ”The Unbearable Lightness of Being“ تھا۔ محبت اور جلاوطنی اور سیاست جیسے موضوعات پر ان کی گرفت کی بدولت ہی ناول نے تنقیدی پذیرائی حاصل کی، جسے مغربی باشندوں نے خوب پڑھا۔ جس میں انہوں نے سوویت مخالف بغاوت کے ساتھ رومانویت کے بارے میں لکھا تھا۔
ایک سال قبل میلان کوندرا فرانسیسی شہری بن گئے تھے، جب انہوں نے مصنف فلپ روتھ کو 1980 میں نیویارک ٹائمز کے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اگر کوئی مجھے لڑکپن میں کہتا کہ ایک دن تم اپنی قوم کو دنیا سے مٹتے ہوئے دیکھو گے، تو میں اسے بکواس سمجھتا، جس کا میں تصور بھی نہیں کرسکتا تھا، ایک آدمی جانتا ہے کہ وہ فانی ہے لیکن وہ جس قوم سے تعلق رکھتا ہے، وہ ہمیشہ قائم رہے گی۔
دوسری جانب جب 1989 میں ویلویٹ انقلاب نے کمیونسٹوں کو اقتدار سے پیچے دھکیل دیا، تو کنڈیرا کی قوم جمہوریہ چیک نے دوبارہ جنم لیا لیکن تب تک کوندرا نے پیرس کے بائیں کنارے پر واقع اپنے اٹاری اپارٹمنٹ میں ایک نئی زندگی شروع کرنے کے ساتھ ایک مکمل شناخت بنالی تھی۔
کوندرا کے فرانسیسی زبان میں لکھے گئی تحاریر کو کبھی چیک کی زبان میں ترجمہ نہیں کیا گیا، جبکہ The Unbearable Lightness of Being نامی ناول سے انہیں اتنی پذیرائی حاصل کی، اس پر 1988 میں ایک فلم بنائی گئی، لیکن جمہوریہ چیک میں ویلویٹ انقلاب کے 17 سال بعد 2006 تک شائع نہیں ہوئی، حالانکہ یہ چیک میں 1985 سے دستیاب تھی۔
کنڈیرا کا پہلا ناول ’دی جوک‘ ایک ایسے نوجوان کے بارے میں ہے جسے کمیونسٹ نعروں کی روشنی میں بارودی سرنگوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔چیکوسلواکیہ میں 1968 میں پراگ پر سوویت حملے کے بعد اس پر پابندی لگا دی گئی، جب وہ پروفیسر کی ملازمت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے تھے تب وہ سنیما کے لئے 1953 سے ناول اور ڈرامے لکھ رہے تھے۔
Comments are closed on this story.