موبائل کا بےجا استعمال بچوں کے ذہنوں کو متاثر کرنے لگا
موبائل فونز کا بے جا استعمال بچوں کے ذہنوں کو متاثر کرنے لگا ہے، اور یہ بچوں میں بھی ڈپریشن کا باعث بننے لگے ہیں۔
موبائل فون ایپس پر منفی خبروں اور افواہوں سے لوگ ذہنی طور پر انتشار کا شکار ہو رہے ہیں، ڈپریشن کے باعث دل کے مریضوں کی تعداد میں 50 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، دوسری جانب موبائل فونز بچوں کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی بن گئے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا پر غیر تصدیق شدہ خبروں کی بھر مار کے باعث دل کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
گھنٹوں موبائل فون کے استعمال کی وجہ سے بڑے تو بڑے بچے بھی دل کی مریض بن رہے ہیں، مخلتف ایپس ناصرف بچوں کے کچے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، بلکہ آن لائن گیمز کے باعث بچوں اور بڑوں میں اشتعال انگیزی بھی پھیل رہی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق جب بھی لوگ ایسی کوئی چیز دیکھتے ہیں جس کو دیکھنے سے ذہنی دباؤ اور خوف پیدا ہوتا ہے تو اس سے ان کے دل اور دماغ کی نسوں میں سوزش پیدا ہوتی ہے۔ جس سےخون کی گردش میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، اور یہ دل کے دورے کا باعث بنتا ہے۔
ڈاکٹرز نے ڈپریشن اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو سوشل میڈیا سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
حالیہ مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ بچوں میں اسمارٹ فون پر انحصار، تنہائی، چھوڑے جانے کے احساس اور اسی طرح کے کچھ دیگر ذہنی مسائل کا سبب بنتا ہے۔
آئیے موبائل فون کے زیادہ استعمال کی وجہ سے پیدا ہونے والے سنگین ذہنی مسائل پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
تناؤ اور اضطراب
دماغی صحت کے ماہرین بتاتے ہیں کہ موبائل فون پر بہت زیادہ وقت گزارنا تناؤ اور اضطراب کا سبب بن سکتا ہے۔ جتنا زیادہ بچے سیل فون کا استعمال کرتے ہیں اتنی ہی ان میں اضطرابی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ تناؤ اور اضطراب خراب ذہنی صحت اور دیگر جسمانی بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
ڈپریشن
کوئی بھی (بالغ یا بچے) جو موبائل فون کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں ڈپریشن کے پیمانے پر اسکور کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ اسمارٹ فونز معاشرتی سرگرمیوں میں خلل ڈال سکتے ہیں اور عملی زندگی سے دور رکھتے ہیں۔
اداس رہنا
اسمارٹ فونز بچوں کو اداس کر رہے ہیں۔ موبائل فون استعمال کرنے والے بچے کام کو منظم طریقے کرنے سے قاصر ہوتے ہیں جو مجموعی صحت میں منفی نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
طرز عمل کے مسائل
ہم میں سے زیادہ تر ابھی تک سیل فون اور طرز عمل کے مسائل کے درمیان تعلق کے پیچھے میکانزم کو نہیں جانتے۔ سیل فون کا استعمال ہارمون میلاٹونن کے زیادہ اخراج کا باعث بن سکتا ہے جو دماغ کی نشوونما کو متاثر کرتا ہے اور طرز عمل کے مسائل کا سبب بنتا ہے۔
مورتی کی ایڈوائزری میں پائے گئے اعداد و شمار کے مطابق، جو نوجوان دن میں کم از کم تین گھنٹے سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں ، انہیں ذہنی صحت کے مسائل کا دوگنا خطرہ ہوتا ہے. جس میں ڈپریشن اور اضطراب کی علامات کا سامنا کرنا بھی شامل ہے۔ آٹھویں اور دسویں جماعت کے طالب علموں کے لیے سوشل میڈیا پر گزارے جانے والے وقت کا قومی اوسط 3.5 گھنٹے ہے۔
محققین نے اس بات کا تعین کیا کہ بڑے بچے جب اپنا پہلا اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ حاصل کرتے ہیں تو بالغوں کے طور پر ان کی ذہنی صحت اتنی ہی بہتر ہوتی ہے۔ تاہم، جن لوگوں نے کم عمری میں اپنا پہلا اسمارٹ فون حاصل کیا تھا ، ان میں “خودکشی کے خیالات ، دوسروں کے خلاف جارحیت کے جذبات اور حقیقت سے الگ تھلگ ہونے کا احساس ہونے کا امکان زیادہ تھا۔
Comments are closed on this story.