صرف 5 اجزاء کے ساتھ گھر پر بہترین فیس اسکرب بنائیں
معیاری بیوٹی پراڈکٹس اور اسکن کیئر مصنوعات خاصی مہنگی پڑتی ہیں جنہیں اس مہنگائی کے دور میں خریدنا ہرایک کے بس کی بات نہیں۔
لیکن ذرا سمجھداری سے کام لیا جائے تو گھربیٹھے بہت ہی آسانی کے ساتھ چمکدار اور صحت مند جلد کا حصول ممکن ہے۔ جلد کی حفاظت کیلئے بہت ہی آسان طریقے سے اسکرب اب گھر پر بھی بنایا جاسکتا ہپے۔
فیس اسکرب جلد کی دیکھ بھال کے لیے ایک ضروری ضروری ہے۔ جوجلد کے خلیوں میں جمع ہونے والی گندگی کو صاف کرتا ہے
اسٹور سے خریدے گئے فیس اسکرب کے مقابلے میں گھریل فیس اسکرب بہت ہی سستا ہے کیونکہ اسے عام پینٹری اجزاء ، جیسے دانے دار چینی اور ناریل کے تیل کا استعمال کرتے ہوئے بنایا جاسکتا ہے ۔
اس کے متعدد فوائد ہیں ، ناریل کا تیل وٹامن ای کا بھرپور ذریعہ ہے، ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ جو جلد کی پرورش کرتا ہے اور اسے فری ریڈیکلز کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے بچاتا ہے۔ جبکہ چینی سے چہرہ تروتازہ اور چمکدار محسوس ہوتا ہے۔
فیس اسکرب بنانے کےلیے
چوتھائی کپ چینی ( دانے دار چینی جلد کو صاف کرنے ، مسام کھولنے اور خلیوں کو تروتازہ کرنے میں مدد دیتی ہے)
آدھا کپ ناریل کا تیل (ناریل کا تیل جلد کو ہائیڈریٹ کرنے کے ساتھ غزائیت دیتا ہے اور اس میں اینٹی سوزش خصوصیات ہوتی ہیں۔)
ایک کھانے کا چمچ لیموں کا رس ( لیموں اسکن کو تر و تازہ بنانے کے ساتھ رنگت نکھارتا ہے)
انگور کا تیل 1-2 قطرے (اختیاری) اسے خوشگوار خوشبو کے لیے شامل کیا جاتا ہے .
اسکرب بنانے کا طریقہ:
چھوٹے پیالے میں دانے دار چینی اور ناریل کا تیل شامل کریں اور اس وقت تک پھینٹیں جب تک کہ یہ مرکب گیلی ریت کی طرح نظر نہ آئے۔
اسکرب کو پتلا بنانے کے لئے زیادہ ناریل کا تیل شامل کریں یا اسے گاڑھا بنانے کے لئے زیادہ چینی شامل کریں۔
اس کے بعد لیموں کا عرق شامل کریں، اچھی طرح ہلائیں، انگور کا تیل شامل کریں، اور اچھی طرح مکس کریں.
اسکرب کو اسٹور کرنے کے لیے:
چمچ کا استعمال کرتے ہوئے پیالے سے اسکرب کو جار میں منتقل کریں۔ گھریلو ساختہ فیس اسکرب ایک یا 2 ماہ کے لیے ٹھنڈی جگہ پرمحفوظ کیا جاسکتا ہے۔
استعمال کا طریقہ:
فیس اسکرب استعمال کرنے کے لیے ، اپنے چہرے کو گیلا کریں اور انگلیوں کا استعمال کرتے ہوئے سرکلرموشن (گولائی ) میں اسکرب لگائیں ،مساج کریں اور نیم گرم پانی سے دھولیں۔ ہفتے میں ایک بار اسکرب کا استعمال کریں ورنہ یہ آپ کی جلد کو فائدے کے بجائے نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔،
Comments are closed on this story.