پاکستان میں زرعی انقلاب آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا وژن ہے، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان اب مزید قرض لینے کا متحمل نہیں ہوسکتا، کس طرح ترلے منتیں کر کے قرضے لے رہے ہیں، پاکستان میں زرعی انقلاب چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کا وژن ہے، جس سے آئندہ 5 سالوں میں 50 ارب ڈالرز تک سرمایہ کاری اور چالیس لاکھ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
اسلام آباد میں گرین پاکستان انیشیئیٹو فوڈ سیکیورٹی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں 1960 کے بعد دوسرا بڑا سبز انقلاب لایا جارہا ہے، 75 سالوں میں ایسے کئی وژن آئے اور چلے گئے، ترقی کا راز صرف مسلسل عمل اور محنت میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرتی سے سونا اگلنے والے کسان یہاں بیٹھے ہیں، زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، کسان پاکستان کے کروڑوں لوگوں کو غذائی اجناس فراہم کرتے ہیں، زراعت کیلیے سازگار ماحول دینا کسانوں کا حق ہے، حکومت کسانوں کو ہر ممکن وسائل فراہم کرے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ کسان کو مناسب قیمت ملے گی تو وہ پھر شوق سے محنت کرے گا، پھر گندم اور کپاس کی پیداوار اچھی ہوگی، پاکستان میں ریکارڈ گندم کی پیداوار ہوئی ہے، زرعی انقلاب کیلیے صحت مند بیچ، اچھی کھاد بروقت، ادویات کی فراہمی حکومت کا فرض اور جدید ٹیکنالوجی وقت کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فضلوں کی جعلی ادویات کی وجہ سے کسانوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر سول کورٹس میں جعلی ادویات کا فیصلہ نہیں ہوتا تو پھر اس کے خاتمے کے لیے آرمی ایکٹ لاگو کرنا چاہیے، تاکہ کسان کی محنت ضائع نہ ہو، ماضی میں جب وزیراعلیٰ تھا تو جعلی ادویات کو ختم کردیا تھا، یہ تمام عوامل پاکستان کو دنیا میں بہترین ملک بناسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپہ سالار نے گرین پاکستان انیشیٹیو وژن کی بات کی اور مشورہ دیا کہ شہباز شریف صاحب ہمیں اس معاملے کو آگے بڑھانا ہے اور مل کر بہت بڑے وژن کو عملی جامع پہننانا ہے، جس پر میں جنرل سید عاصم منیر کا مشکور ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کے لیے وفاق، صوبائی حکومتیں اور تمام ادارے بشمول ریسرچ سینٹرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ریسرچ سینٹر کی بحالی اور ترقی کے لیے ہم ہر چیز مہیا کریں گے۔
وزیراعظم نے سوال کیا کہ ’کیا وجہ ہے کہ 1960 کے بعد سارے ریسرچ سینٹرز سست روی کا شکار ہوگئے، میرٹ پر چھوڑ کر سیاسی بھرتیاں ہوئیں، جس سے زراعت سمیت ملک کو نقصان ہوا؟ اقربا پروری سکہ راج الوقت بن گئی ’۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کوئی کمی نہیں، آج ہمیں اکھٹے ہوکر زراعت کے انقلاب کے وژن کو آگے بڑھانا ہے، میں اور تم نہیں بلکہ ہم کر کے وژن کو آگے بڑھائیں گے تو پاکستان دنیا میں عظیم ملک بن جائے گا، پاکستان میں انشاء اللہ زرعی انقلاب برپا ہونے جارہا ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ملک میں ساڑھے چار ارب ڈالر کا خوردنی تیل امپورٹ کیا، ہمیں اس کے تدارک کے لیے بھی زرعی انقلاب سے فائدہ اٹھانا ہوگا، کوشش کریں تو یہ روایتی سیمینار ثابت نہیں ہوگا، ہم قوم کو آگے بڑھا سکتے ہیں، کمربستہ ہوگئے تو کوئی سمندر اور پہاڑ ہمارے راستے کی رکاوٹ نہیں بنے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں، سپہ سالار اور وزیر خزانہ آپ کو نہیں بتاسکتے کہ کس طرح ہم نے منتیں اور ترلے کر کے قرض لیا، ہم مزید قرض نہیں لے سکتے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے مزید کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات قرض سے نہیں سرمایہ کاری سے ٹھیک ہوسکتے ہیں، خلیجی ممالک پاکستان گرین انیشیٹیو میں سرمایہ کاری کیلیے تیار ہیں، کوئی بھی سرمایہ کار سیاسی حالات سازگار نہ ہونے تک سرمایہ کاری نہیں کرتا، ہم اپنے دوست کو یقین دلائیں کہ پیروں پر کھڑے ہونے جارہے ہیں تو وہ مزید ساتھ دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ زرعی انقلاب منصوبے سے چار پانچ سال میں پچاس ارب ڈالرز تک کی سرمایہ کاری آئے گی، چالیس لاکھ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے، ہم انشا اللہ دو سال میں پاکستان کو اسکا کھویا ہوا مقام دلوائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنی معاشی سیکیورٹی کو مضبوط بنائیں اور زرعی معاش کو بہت مضبوط بنائیں۔
گرین پاکستان انیشی ایٹیو پر اعلیٰ سطح کا سیمینار، آرمی چیف کی شرکت
اس سے قبل ”گرین پاکستان انیشی ایٹیو“ کے سلسلے میں جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں سیمینار کا اہتمام کیا گیا ، سیمینار میں کارپوریٹ فارمنگ کے حوالے سے ابھرتے ہوئے جدید طریقہ کار، پبلک اور پرائیویٹ پارٹنر شپ اور لائیو سٹاک کی ابھرتی مارکیٹ کے موضوعات زیر بحث آئے۔
حکومتِ پاکستان اور پاک فوج کی مشترکہ کاوشوں سے پاکستان کی معاشی بحالی کے لئے لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (ایس آئی ایف سی) کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے، اس نظام کا مقصد بنجر زمین کو ذرخیز بنانا اور بڑھتے ہوئے معاشی بحران پر قابو پانا ہے۔
لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم کے پلیٹ فارم کے تحت ”لمز“(LIMS) کا شاندار افتتاح پہلے ہی 7 جولائی کو وزیر اعظم اور آرمی چیف کر چکے ہیں۔
ان ہی مربوط کاوشوں کے اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں نیشنل ایگریکلچر سیمینار کا انعقاد کیا گیا ، جس میں زرعی ماہرین کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے۔
سیمینار میں کارپوریٹ فارمنگ کے حوالے سے ابھرتے ہوئے جدید طریقہ کار ، پبلک اور پرائیویٹ پارٹنر شپ اور لائیو سٹاک کی ابھرتی مارکیٹ کے موضوعات زیر بحث آئیں گے۔
معاشی اور زرعی ترقی کے لئے سعودی عرب، چائنہ، متحدہ عرب امارات، قطر اور بحرین کے تعاون سے متعدد زرعی منصوبے زیر غور ہیں جو ملک کی برآمدات میں اضافے کا باعث بنیں گے۔
ان شعبوں میں زراعت (گندم، روئی، چاول، سورج مکھی اور دالیں)، پھل، سبزیاں، مال مویشی، پولٹری، ماہی گیری اور شمسی توانائی کا استعمال شامل ہیں۔
سیمینار میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے شرکت کی۔
Comments are closed on this story.