Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

پیرس میں ہزاروں احتجاجی مظاہرین نے پابندیوں کو روند ڈالا

پولیس نے کشیدگی کے پیش نظر منظم احتجاج پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
شائع 09 جولائ 2023 09:49am
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں گزشتہ ہفتے پولیس فائرنگ سے 17 سالہ نائل نامی نوجوان کی ہلاکت کے بعد مظاہرین کی جانب سے حکومتی مشینری کے ساتھ جھڑپوں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، حالانکہ فرانس نے احتجاج پر پابندی عائد کردی ہے، لیکن اس کے باوجود گزشتہ روز ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔

لیکن گزشتہ روز پولیس نے پیرس کے مرکزی علاقے میں جمع ہونے والے مظاہرین کو منتشر کرتے ہوئے انہیں بولیوارڈ میجنٹا کی طرف دھکیل دیا جہاں انہوں نے پرامن مارچ کیا۔

پولیس نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ کشیدگی کے پیش نظر منظم احتجاج پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

پابندی کے باوجود احتجاج میں شامل فیلکس بوویریل نے کہا کہ فرانس میں ہمیں اب بھی اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اجتماع کی آزادی خطرے میں ہے اور اسے انہوں نے افسوس ناک قرار دیا۔

حکام نے فرانس کے شمالی شہر لیلے میں بھی احتجاج پر پابندی عائد کردی ہے، تاہم مارسیلی میں مختلف انداز میں سٹی سینٹر کے باہر مارچ کیا گیا۔

فرانس کے وزیرداخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے کہا کہ رواں ہفتے 3 ہزار سے زائد افراد جن میں سے اکثر نوجوان ہیں، کو گرفتار کیا گیا تھا اور جھڑپوں کے اختتام تک 2 ہزار 500 عمارتوں کو نقصان پہنچ چکا تھا۔

یاد رہے کہ فرانس میں 27 جون کو ٹریفک پولیس کی فائرنگ سے 17 سالہ نوجوان نائل ایم کے قتل کے بعد شدید احتجاج شروع ہوا تھا اور پولیس زیرتفتیش ہے۔

فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکار کے وکیل نے بتایا کہ نوجوان کو قتل کرنا ان کا ارادہ نہیں تھا۔

رپورٹ کے مطابق ہفتے کو احتجاج ایڈاما ٹراؤر کے اہل خانہ کی اپیل کیا جا رہا تھا جو سیاہ فارم فرانسیسی تھے اور 2016 میں پولیس کی حراست میں انتقال کر گئے تھے۔

مذکورہ شہری کی زیرحراست انتقال کے بعد ہر سال احتجاج کیا جاتا ہے، اس بار منتظمین نے ریلی مرکزی پیرس کی طرف موڑ دی کیونکہ پیرس کے مضافات بیاؤمونٹ سر آوئس میں پابندی عائد کی گئی تھی جہاں ٹراؤرے کا انتقال ہوا تھا۔

صدر ایمانوئیل ماکروں سمیت فرانس کے حکام اور سیاست دانوں نے ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اندر منظم نسل پرستی کا تاثر مسترد کردیا تھا۔

فرانس کی وزارت خارجہ نے ہفتے کو کہا تھا کہ ملک کا قانونی نظام نسل پرستانہ نہیں ہے، جبکہ ایک روز قبل نسل پرستی کے انسداد کے اقوام متحدہ کی کمیٹی نے فرانس سے مطالبہ کیا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت منظم اور ڈھانچہ جاتی نسل پرستانہ امتیاز حل کیا جائے۔

وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ فرانس کے قانون نافذ کرنے والے اداروں میں منظم نسل پرستی یا امتیاز کا الزام بے بنیاد ہے۔

Paris Protest

France riots