ٹوئٹر کی متبادل ایپ تھریڈز میں کئی خامیاں سامنے آگئیں، سنسرشپ کا انکشاف
میٹا کے مالک مارک زکر برگ کی جانب سے ٹوئٹر کے مقابلے میں متعارف کروائی جانے والی نئی سوشل میڈیا ایپ ’تھریڈز‘ کا جادو سرچڑھ کر بول رہا ہے لیکن یہ بھی جان لیں کہ اس نئی ایپ کے ساتھ بڑے مسائل بھی ہیں، اور ساتھ ہی اس کہانی میں ایک دلچسپ موڑ بھی ہے۔
ماریو نوفل سرمایہ کار اور کرپٹو میں سب سے زیادہ قابل احترام ناموں میں سے ایک , کچن اپلائنسز فروتھی ، ایچ ایکس اور آپٹیم اپلائنسز کی بنیاد رکھنے والے میریو نافل نے طویل ٹویٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ تھریڈر میں کون کون سی خامیاں ہیں اور ٹوئٹر کیوں بہتر ہے۔
سنسر شپ:
میٹا نے ان لوگوں کا مواد سنسر کرکے اپنے جانبدارانہ سیاسی تعصب کا مظاہرہ کیا جنہیں اس کے مالک مارک زکربرگ پسند نہیں کرتے ہیں۔اس کا جواز یہ دیا گیا کہ انسٹاگرام کے تحت طے شدہ ’شرائط و ضوابط‘ کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
کچھ قدامت پسندوں نے اپنے اکاؤنٹس سے ’غلط معلومات‘ کے انتباہ کے پیغامات منسلک کیے تھے۔ میٹا کی سنسرشپ کے متاثرین کی طرف سے چیلنج کیا گیا تو میٹا نے یہ دعوی کرتے ہوئے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی کہ یہ ’ایک غلطی‘ تھی۔
اس کے باوجود کئی پوسٹس کو سینسر کیا گیا۔
انسٹاگرام صارفین کیلئے ٹوئٹر میں شامل ہونے کا پُل؟
یہ نئی ایپ مارک زکر برگ ثر انداز ہوسکتی ہے کیونکہ اس کے زیادہ تر صارفین انسٹاگرام سے ہیں نہ کہ ٹوئٹر سے۔ اور تھریڈز پرجانے والے صارفین کو انسٹاگرام سے بےدخل کردیا جائے گا دوسرے لفظوں میں ، وہ انسٹاگرام کو ٹوئٹر ریپ آف کے لئے تبدیل کردیں گے۔
پھر جب انہیں احساس ہوگا کہ ٹویٹر زیادہ خصوصیات ، بہتر رازداری اور سنسرشپ سے پاک ایک بہتر ورژن ہے تو میٹا کا کلون زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لئے ٹویٹر پر منتقل ہونے کے لئے ایک پل بن جائے گا۔ یقین نہیں ہے کہ یہ واقعی عملی شکل اختیار کرے گا، لیکن اگر ایسا ہوا تو یہ بارت باعث حیرت نہیں ہوگی۔
قبل از وقت ایپ لانچ:
یہ واضح ہے کہ میٹا نے اس نئی ایپ کو قبل از وقت جاری کیا ہے۔ انہوں نے ڈھٹائی سے ٹوئٹر صارفین کے تجربے کو اتنا کاپی کیا ہے کہ یہ ایک چھینا ہوا ورژن لگتا ہے۔
ٹوئٹر واضح طور پر استعمال، فعالیت، جوابدہی، سیکورٹی اور قابل اعتماد ہونے کے لحاظ سے بہتر ہے.میٹا نے ٹویٹر 2010 کی ایک کمزور نقل بنائی ہے۔
شامل نہ کی جانے والی اہم خصوصیات:
ذیل میں بہت سے مسائل میں سے صرف پانچ ہیں جن کی نشاندہی کی گئی ہے:
- ویب انٹرفیس (web interface) کا نہ ہونا
یہ ایک بڑی خرابی ہے کیونکہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد پی سی پر ویب براؤزر استعمال کرتی ہے لیکن وہ ایپ کے ساتھ بات چیت نہیں کرسکتے ہیں۔ مختلف پلیٹ فارمز پر منتقل ہونے سے قاصر ہونا بھی ایک بڑی کمی ہے۔
- ایک اکاؤنٹ چھوڑنے کیلئے دونوں ڈیلیٹ کرنا ہوں گے
انسٹاگرام سے منسلک اکاؤنٹس دونوں کو ڈیلیٹ کیے بغیر ڈیلیٹ نہیں کیے جا سکتے۔ یہ نااہلی واضح طور پر ناقابل قبول ہے کیونکہ تھریڈز چھوڑنے کے لیے بھی آپ کو اتنا ہی آزاد ہونا چاہیےئ جتنا کہ آپ اس میں شمولیت کیلئےہیں۔
- کوئی سرچ فنکشن نہیں
یہاں آپ کلیدی اصطلاحات تلاش کرنے سے قاصر ہیں۔ ایپ نئی سہی لیکن کسی قسم کے سرچ فنکشن کا نہ ہونا ایک بہت ہی بنیادہ خصوصیت کی کمی ہے۔
- رازداری کے قوانین کی غیر حل شدہ عدم تعمیل
ایپ یورپی یونین میں دستیاب نہیں ہے کیونکہ رازداری کے مسائل حل نہیں ہوئے ہیں۔ یورپی اپنی رازداری کی قدرکرتے ہیں لیکن شاید میٹا صارف کے ڈیٹا کا استحصال کرنے کی قدر کرتا ہے۔
- سنسرشپ، سنسرشپ، سنسرشپ
تھریڈز کی تفصیلاً وضاحت کرنے والے نے اس سب ہیڈنگ کے نیچے لکھا ہے، ’ کیا یہاں مجھے واقعی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے؟’۔
خصوصیات ، فعالیت اور کمیونٹی اہم ہیں لیکن سینسرشپ اور اقتدار کی اجارہ داری کی بات کی جائے تومیٹا ان دونوں خدشا پر پورا اترتا ہے۔
میٹا کی سنسرشپ پالیسی ’عظیم تربھلائی‘ سے ’چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے‘ تک کی حد عبورکر چکی ہے، اور ان کی نئی ایپ اس اجارہ داری کو بڑھانے اور بنیادی طور پربیانیے پر غلبہ حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے۔
میٹا اور ٹویٹر بنیادی طور پر مختلف ہیں۔ یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی لڑائی نہیں بلکہ یہ سنسرشپ بمقابلہ آزادی اظہار کی جنگ ہے۔
Comments are closed on this story.