Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

عالمگیر ترین کی مبینہ خودکشی: پولیس نے شواہد فرانزک کیلئے بھجوا دیے

12 پارسلز میں پسٹل، گولیاں، خون کے نمونے اور دیگر شواہد شامل ہیں
اپ ڈیٹ 08 جولائ 2023 08:34am
عالمگیر ترین خان
عالمگیر ترین خان

استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین کی مبینہ خودکشی کے معاملے میں پیشرفت سامنے آئی ہے، پولیس نے 12 پارسل پر مشتمل شواہد تحویل میں لے کر فرانزک کے لیے بھجوا دیے۔

پولیس ذرائع کے مطابق عالمگیر ترین کے کمرے سے تحویل میں لیے گئے شواہد کے 12 پارسلز میں پسٹل، گولیاں، خون کے نمونے اور دیگر شواہد شامل ہیں، جس صوفہ کم بیڈ پر عالمگیر خان نے خود کو گولی ماری وہ بھی فرانزک کے لیے بھیجا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین نے خودکشی کرلی، آخری تحریر میں بیماری کا ذکر

پولیس کا کہنا ہے کہ عالمگیر ترین کے ملازم سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے، شواہد کی فرانزک رپورٹ کی روشنی میں تفتیش کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔

پولیس نے گھر کے دروازے کو لاک کر رکھا ہے تاکہ کوئی بھی نشانات یا شواہد غائب نہ ہو جائیں۔

مزید پڑھیں: کامیابیوں سے بھرپور زندگی گزارنے والے عالمگیر ترین کون تھے؟

یاد رہے کہ گزشتہ روز جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین نے پستول سے اپنے سر میں گولی مار کر خودکشی کرلی تھی۔

عالمگیر ترین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عالمگیر ترین کی دائیں کنپٹی پر ایک گولی لگی، کنپٹی پر لگنےوالی گولی آرپار ہوئی جس سے ان کی موت واقع ہوئی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ عالمگیر ترین کے جسم کے اندرونی تمام حصے تندرست ہیں، گولی لگنے سے کھوپڑی فریکچر ہوئی جو موت کا سبب بنی، جسم پر تشدد کے کوئی نشانات موجود نہیں۔

رپورٹ کے مطابق موت زیادہ خون بہہ جانے کے باعث بھی واقع ہوئی، گولی لگنے سے دماغ کے ٹشو بری طرح متاثر ہوئے، گولی دائیں جانب لگ کر بائیں جانب سے پار ہوئی۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ عالمگیر ترین لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع اپنے اپارٹمنٹ میں موجود تھے، وہاں سے اطلاع ملنے پر پولیس پہنچی۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق کمرے سے گولی کا ایک خول ملا ہے، سر کے دائیں طرف گولی کا نشان موجود ہے۔

تفتیش میں معلوم ہوا کہ عالمگیر ترین نے صبح 6 سے 7 بجے کے درمیان خودکشی کی۔

پولیس ذرائع کے مطابق عالمگیر ترین کی لاش فلیٹ کے کمرہ نمبر 3 سے ملی ہے، لاش کے پاس پستول موجود تھا اور ان کے 2 ملازم فلیٹ میں موجود نہیں تھے۔

lahore

Jahangir Tareen

Suicide

Istehkam i Pakistan Party (IPP)

Alamgir Tarin