Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

حوالدار لالک جان شہید کا 24واں یوم شہادت، عسکری قیادت کا زبردست خراج عقیدت

حوالدار لالک جان، نشان حیدر نے بہادری سے لڑتے ہوئے مادر وطن کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا
اپ ڈیٹ 07 جولائ 2023 11:52am
Havaldar Lalak Jan Shaheed 24th martyrdom day - Aaj News

افواج پاکستان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے حوالدار لالک جان شہید، نشان حیدر کے 24 ویں یوم شہادت کے موقع پر انھیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

حوالدارلالک جان شہید نشان حیدر کے چوبیسویں یوم شہادت پر غذر میں شہید کےمزار پر پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

شہید کے مزار پر پھول رکھے گئے اور فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ قومی ہیرو کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔

حوالدار لالک جان کے یوم شہادت پر مختلف مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام کیا گیا۔ علماء کرام کا کہنا ہے کہ شہید کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا، اپنے شہداء کی تکریم ہر ایک پرلازم ہے۔

پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق حوالدار لالک جان نے بہادری سے لڑتے ہوئے مادر وطن کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ اُنکی ثابت قدمی، فرض سے لگن اور بے مثال جرات جیسی صفات افواج پاکستان کا طُرّہ امتیاز رہا ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستانی قوم اپنے بہادر سپوتوں کی لازوال قربانیوں پہ ہمیشہ انکی مقروض رہے گی۔ پاکستان کے یہ درخشندہ ستارے جنہوں نے ملک کیلئے اپنی جان نچھاور کی بِلاشُبہ عزت و تکریم کے مستحق ہیں۔ وطن کی خاطر دی جانے والی یہ قربانیاں ہمارے لیے اور ہماری آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔

حوالدار لالک جان ایک بہادر سپاہی

حوالدار لالک جان (شہید) نشانِ حیدر 1967ء میں آبائی گاؤں غذر یاسین گلگت میں پیدا ہوئے، وادی غذر جِسے وادی شہداء بھی کہا جاتا ہے، لالک جان 12 این ایل آئی کے ایک بے باک نڈر اور بہادر سپاہی کے طور پر اُبھر کر سامنے آئے۔

مئی 1999ء میں حوالدار لالک جان نے اگلے مورچوں پر لڑائی لڑنے کے لئے اپنی خدمات پیش کیں اور ایک انتہائی مشکل اور دشوار گزار پہاڑی چوکی پر دُشمن سے نبرد آزما ہونے کیلئے کمر باندھ لی، قادر پوسٹ آج بھی نازاں ہے کہ اُسے لالک جان جیسا نِڈر محافظ مِلا۔

12جون 1999ء کو لالک جان نے دُشمن کی پیٹرول پر اچانک ایسا زبردست حملہ کیا کہ دُشمن اپنی لاشیں چھوڑ کر پسپا ہونے پر مجبور ہو گیا، جون 1999ء کے آخری ہفتے میں ایک رات کو دُشمن کی بھاری نفری نے حوالدار لالک جان کی چوکی پر حملہ کیا، حملے کے دوران حوالدار لالک جان اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر مختلف پوزیشنوں سے دُشمن پر فائر کرتے رہے اور ہر مورچے میں جا کر جوانوں کا حوصلہ بڑھاتے رہے، رات بھر جاری رہنے والے حملے کو لالک جان اور اس کے ساتھیوں نے ناکام بنا دیا اور صبح نامراد دُشمن لاشوں کے انبار چھوڑ کر پسپا ہو گیا۔

حملے کی دوسری رات مزید کمک حاصل کرنے کے بعد دُشمن نے ایک بار پھر مختلف اطراف سے حملہ کیا لیکن حوالدار لالک جان اینڈ کمپنی نے اس رات بھی بے باکی اور جرأت مندی کا بھر پور مظاہرہ کرتے ہوئے یہ حملہ بھی ناکام بنا دیا اور دُشمن کو بھاری جانی نقصان اُٹھانا پڑا۔

7 جولائی کو حوالدار لالک جان دشمن کے توپخانے کے بھاری فائر اور تین اطراف سے حملے کے دوران شدید زخمی ہوگئے، کمپنی کمانڈر نے انہیں پیچھے جا کر علاج کرانے کا کہا، مگر لالک جان نے کہا کہ ”میں کسی اسپتال کے بستر کے بجائے میدانِ جنگ میں جان دینے کو ترجیح دوں گا“، انہوں نے زخمی حالت میں بھی بھاری فائر کے دوران دُشمن کے بنکر میں بارود پھنک کر اسے ایمونیشن سمیت تباہ کردیا، جس سے دُشمن کے درجنوں فوجی ہلاک ہو گئے۔

دوسری سمت سے دُشمن کے فائر کی زَد میں آکر بالآخر لالک جان نے اپنی جان، جانِ آفرین کے سپرد کی اور جام شہادت نوش کرکے اَمر ہو گئے، ان کی بے مثال جرات اور لازوال قربانی کے اعتراف میں انہیں نشانِ حیدر کا اعزاز عطا کیا گیا، قادر پوسٹ کے زبردست دِفاع کا اعتراف دُشمن نے ان الفاظ میں کیا ”کسی بھی سپاہی نے اپنی پوسٹ نہ چھوڑی، یہ دِفاعی جنگ بہادری کی اعلیٰ مثال ہے کہ جو آخری سپاہی اور آخری گولی تک لڑی گئی“

Pakistan Law and order situation

Martyrs of Pakistan Army

Havaldar Lalak Jan